حکومت مشکل فیصلے کر رہی ہے، آنیوالے دنوں میں معیشت میں مزید بہتری آئے گی:اعظم نذیر تارڑ

فیصل آباد ( قدرت روزنامہ) وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے کہاہے کہ حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ مل کر معاشی پلان پر عمل پیرا ہے، تاہم کاروباری سہولیات فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے جبکہ کاروبار چلانا کاروباری طبقے کا فرض ہے ، آنے والے دنوں میں معیشت میں مزید بہتری آئے گی۔جڑانوالہ موٹر وے میاں نواز شریف کی جانب سے اہل جڑانوالہ کے لیے ایک تحفہ ہے۔
“آن لائن “کے مطابق وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے تحصیل جڑانوالہ میں تارڑ زرعی فارم کے زیر اہتمام گندم کی کٹائی اور ایک تقریب سے خطا ب کر تے ہو ئے کہا کہ کسان بھائی ہمارے ملک کے ہیروز ہیں، اس سال پاکستان میں گندم کی فی ایکٹر اوسط پچھلے برسوں سے زیادہ ہے،حکومت کسان دوست منصوبوں کی تکمیل کے لیے بھرپور کردار ادا کررہی ہے پنجاب حکومت گندم کے کاشتکاروں کو ریلیف فراہم کرے گی،گندم کی کٹائی کے آغاز سے کاشتکاروں کے چہروں پر مسکراہٹ بکھر جاتی ہے کاشتکاروں کے مسائل حل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔
وزیر قانون نے زراعت کو نصاب کا حصہ بنانے پر زور دیتے ہوئے چین کی پروگریسو فارمنگ کی مثال دی جس نے زرعی شعبے میں انقلاب برپا کیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے چین سے خصوصی تعاون کی درخواست کی ہے، جس کے تحت 1 ہزار زرعی گریجویٹس تربیت کے لیے چین جا رہے ہیں ان کا تعلق خود ایک زمیندار گھرانے سے ہے، اسی لیے وہ بیج کی معیار بہتری کو زیادہ پیداوار کی کلید قرار دیتے ہیں۔
اعظم نذیر تارڑ کے مطابق گندم اور اجناس کا موجودہ بحران عارضی ہے، جبکہ 80 ءکی دہائی میں چاول کی سپورٹ پرائس ختم ہونے پر بھی ایسی ہی صورتحال سامنے آئی تھی پنجاب حکومت نے کسانوں کو 15 ارب روپے کے پیکج سے سستا کھاد مہیا کرنے کو اولین ترجیح دی ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ حکومت مشکل فیصلے کر رہی ہے، لیکن گندم کی قیمتوں پر شکوہ نہ کرنے پر عوام کا شکریہ وفاقی وزیر نے بتایا کہ آنے والے دنوں میں بجلی کی قیمت میں 7 سے 8 روپے فی یونٹ کمی کی جائے گی جبکہ کھاد کی قیمتیں کم کرنے کے لیے بھی اقدامات جاری ہیں۔ انہوں نے معیشت میں بہتری کی امید بھی ظاہر کی۔
انہوں نے خطاب کے اختتام پر پنجاب کے عوام کی مہمان نوازی کو سراہتے ہوئے کہا کہ پنجاب کے لوگ گھر آنے والے مہمان کی عزت کرنا جانتے ہیں حکومت کے ترجیحی اقدامات میں کسانوں کی بہتری، بجلی کے ریلیف، اور چین کے ساتھ زرعی تعاون کو کلیدی اہمیت دی گئی ہے۔