جمعیت مائنز اینڈ منرلز بل پر اپنے موقف پر ثابت قد م، جماعت میں ہرفرد کا احتساب کیا جاتا ہے، مولانا واسع

کوئٹہ(قدرت روزنامہ)امیر جمعیت علما اسلام بلوچستان، سینیٹر مولانا عبدالواسع نے کہا کہ جمعیت علما اسلام کی سیاست محدودیت کی بجائے اسلام کے جامع اور افاقی نظام پر مبنی ہے۔ ہم انتخابی نشستوں کو سیاست کا ادنی حصہ سمجھتے ہیں اور عوام کی خدمت، اسلامی اقدار کی حفاظت اور ان کی بحالی کے لیے پارلیمانی سیاست کو اختیار کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ ہمیں پارلیمنٹ سے روک کر ہمارے موقف سے منحرف کرنے کی کوشش کرتے ہیں، وہ حقیقت میں ایک خیالی دنیا میں رہتے ہیں۔ یہ افراد اس بات سے بے خبر ہیں کہ ہم کسی بھی وقت پارلیمانی سیاست کو ترک کر کے اپنی نظریاتی اور فکری جدوجہد پر توجہ مرکوز کر سکتے ہیں۔مولانا عبدالواسع نے دعوی کیا کہ جمعیت علما اسلام اس وقت بلوچستان کی واحد اکثریتی جماعت ہے اور ہم اپنے اس دعوے کو ہر فورم پر ثابت کرنے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بلدیاتی انتخابات میں جمعیت علما اسلام ہی واحد جماعت تھی جو صوبے بھر میں کامیاب ہوئی، تاہم جنرل انتخابات میں ہمارے مینڈیٹ کو جس جرات مندی سے چوری کیا گیا، وہ صوبے کے عوام کے لیے ایک تلخ حقیقت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ تین ادوار سے مسلسل ہمیں پارلیمنٹ سے دور رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جبکہ من پسند افراد کو مناصب پر تعینات کر کے ان سے اپنی مرضی کے فیصلے کروائے جاتے ہیں۔مولانا عبدالواسع نے مائنز اینڈ منرلز بل پر جمعیت علما اسلام کو الزام دینے والوں کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اس معاملے میں کس طرح کردار ادا کیا، اس پر ہر فورم پر جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جو لوگ جمعیت علما اسلام کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی سازشیں کر رہے ہیں، وہ دراصل ہماری سیاست سے خائف ہیں۔ قبائل کی زمینوں کی الاٹمنٹ اور ان کے مسائل کے ذمہ دار وہ عناصر ہیں جو آج ہمیں مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں۔ جمعیت علما اسلام کا کہنا تھا کہ ہماری جماعت میں ہر فرد اور عہدیدار کا احتساب ایک سخت اصول کے تحت کیا جاتا ہے اور ہم مائنز اینڈ منرلز بل پر اپنے موقف پر ثابت قدم ہیں۔مولانا عبدالواسع نے ریکوڈک اور سیندک پروجیکٹس کے حوالے سے بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہ پروجیکٹس ہیں جن کی وجہ سے ہماری حکومتوں کو ختم کرنے کی سازش کی گئی اور آج تک ہمیں پارلیمنٹ سے دور رکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ وفاقی حکومت میں مختصر عرصے کے لیے اتحادی کے طور پر جمعیت علما اسلام نے بلوچستان کے حقوق کے لیے جو جدوجہد کی، وہ تاریخ کا حصہ ہے۔ وہ جماعتیں جو اس کا حصہ تھیں، وہ بخوبی جانتی ہیں کہ ہم نے بلوچستان کے حقوق کے لیے کتنی محنت کی۔مزید براں انھوں نے کہاکہ پی پی ایل معاہدے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ تاخیر کا شکار ہوا تھا اور اس میں شامل تمام عناصر کو عوام کے سامنے آ کر اپنے کردار کی وضاحت کرنی چاہیے۔