جمعیت رہنمائوں کیخلاف ٹارگٹ کلنگ کی غیر جانبدارتحقیقات کرائی جائے ،مولانا واسع

کوئٹہ(قدرت روزنامہ)جمعیت علما اسلام بلوچستان کے امیر سینیٹر مولانا عبدالواسع نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہمارے رہنماوں اور کارکنوں کو منظم انداز میں نشانہ بنایا جا رہا ہے، اور ہر روز ہم کسی نہ کسی ساتھی کی لاش اٹھا رہے ہیںاس تسلسل نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ جے یو آئی کے خلاف ایک سوچا سمجھا منصوبہ جاری ہے،جس میں حکومت ،انتظامیہ اور امن و امان قائم رکھنے والے تمام اداروں کی مجرمانہ خاموشی اور عملی بے حسی واضح نظر آ رہی ہے سب سے زیادہ قربانیاں دینے کے باوجود ہمیں ہر طرف سے مایوس کن رویوں کا سامنا ہے، جو ہمارے لیے نہایت تکلیف دہ اور افسوسناک ہے۔مولانا عبدالواسع نے واضح کیا کہ ہمارا سب سے بڑا “جرم” یہ ہے کہ ہم نے ہمیشہ ملک، آئین، اور قوم کے ساتھ کھڑے ہونے کا راستہ چنا۔ہم نے امن کے لیے اپنی صفوں میں شہداء پیش کیے، ملک دشمنوں کے خلاف ہر سطح پر آواز اٹھائی، اور قومی وحدت کی علمبرداری کی۔ مگر آج ہمیں اس وفاداری کی سزا دی جا رہی ہے۔ نہ صرف ہمارے قائدین کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے بلکہ ان کی محدود سیکورٹی بھی واپس لی جا رہی ہے، گویا انہیں تنہا چھوڑنے کی پالیسی اپنائی جا چکی ہے۔ ایک طرف لاشیں اٹھا رہے ہیں،دوسری طرف ہمارے تحفظ کے لیے دی گئی معمولی سہولیات تک چھین لی جا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنے رہنماؤں اور کارکنوں کی حفاظت کرنا جانتے بھی ہیں اور اس کے لیے تیار بھی ہیں، لیکن ریاست اور اس کے متعلقہ اداروں کی جو آئینی اور اخلاقی ذمہ داری ہے، وہ اس سے ہرگز بری الذمہ نہیں ہو سکتے۔اس معاملے کو سنجیدہ لیا جائے، کیونکہ اگر یہی طرزِ عمل جاری رہا تو عوامی اعتماد مکمل طور پر ختم ہو جائے گا اور ریاستی رٹ پر سوالات اٹھنے لگیں گے۔انہوں نے حکومت اور ریاستی اداروں سے پرزور مطالبہ کیا کہ جے یو آئی کے رہنماؤں کے خلاف ہونے والی ٹارگٹ کلنگ کی شفاف اور غیر جانبدار تحقیقات کروائی جائیں، قاتلوں اور ان کے سہولت کاروں کو فی الفور گرفتار کیا جائے،اور ہمارے قائدین و کارکنوں کو مکمل سیکیورٹی فراہم کی جائے۔ اگر ریاست واقعی اپنے آئینی کردار سے مخلص ہے تو پھر محض بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ ہم اپنے نظریے اور موقف سے پیچھے ہٹنے والے نہیں، کیونکہ ہم نے ہمیشہ ملک کے حق میں، عوام کے حق میں، اور آئین کے حق میں آواز بلند کی ہے۔مگر اگر ریاست نے اسی طرح بے حسی جاری رکھی تو یہ ظلم صرف جے یو آئی کے خلاف نہیں رہے گا، بلکہ پورے جمہوری عمل اور آئینی سیاست پر ایک کاری ضرب بن کر سامنے آئے گا۔