سنار زیور بناتے اور خریدتے وقت کس طرح آپ کی کھال اتارتے ہیں؟ جانیں ان کے دھوکے سے بچنے کے کچھ طریقے
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)اکثر اوقات ہم سوچتے ہیں کہ ہر بار بے وقوف ہونے سے بچ جائیں،لیکن ایک موقع ایسا ہوتا ہے جب ہم میں سے بیشتر افراد بے وقوف بن جاتے ہیں۔ہم اس خبر میں آپ بتائیں گے کہ سونار کس طرح آپ کو ٹھگتا ہے۔جب کبھی ہم سُنار کے پاس جاتے ہیں، تو صرف یہی سوچتے ہیں کہ کسی چور کی نظر نہ پڑ جائے، یا پھر میرے ساتھ کوئی دھوکہ نہ ہو جائے۔ اس پوری صورتحال میں آپ یہ بالکل نہیں سوچتے کہ جس کے پاس آپ اپنا سونا لے کر جاتے ہو وہی آپ کو ٹھگ سکتا ہے۔ کیا کبھی آپ نے جاننے کی کوشش کی ہے کہ سُنار سونا لیتے اور دیتے وقت کیا چالاکی کرتا ہے؟ اور آپ کس طرح نقصان اٹھانے بچ سکتے ہیں۔ آج ایسی ہی کچھ معلومات فراہم کریں گے۔آپ سُنار کی دکان پر جاتے ہیں تو سُنار کی نظر ماشے پر ہوتی ہے۔ ایک تولہ سونے میں 12 ماشے ہوتے ہیں۔
یہ 12 ماشے آپ کے سونے میں موجود ہوتے ہیں جس سے سونار فائدہ اٹھاتا ہے۔ جب کبھی آپ اپنے جان پہچان کے سُنار کے پاس جاتے ہیں، اور اپنا سونا فروخت کرنا چاہتے ہیں وہ سُنار ایک تولہ سونے پر 2 سے 3 ماشے کی کٹوتی کرتا ہے۔اسی طرح اگر کسی نئے سُنار کے پاس جائیں گے تو وہ ایک تولہ سونے پر 3 سے 4 ماشے کی کٹوتی کرتا ہے۔ یہ کٹوتی آپ پر بھاری پڑ سکتی ہے کیونکہ ایک ماشے کی قیمت لگ بھگ 10 ہزار روپے ہوتی ہے۔ اس طرح دو سے تین ماشے سونا دراصل آپ کو 20 سے 30 ہزار روپے کا نقصان دے گا۔ یعنی سونار کو سونا فروخت کرنے گئے لیکن اس نے فروخت کرنے سے پہلے ہی آپ کو 20 سے 30 ہزار کو چونا لگا دیا ہے۔ اور پھر جو پیسے بچیں گے وہ بھی سونے کے خالص ہونے پر منحصر ہوں گے۔
اگر آپ کو لگتا ہے کہ یہ چونا صرف زیور بیچتے وقت ہوتا ہے تو آپ غلط ہیں کیوںکہ زیور خریدتے وقت بھی آپ کو ماموں بنایا جاتا ہے۔ سونا خریدتے وقت اگر آپ کو قیراط کے بارے میں معلومات نہیں ہیں تو آپ کے لیے مشکل ہو سکتی ہے۔ دراصل قیراط کے ذریعے آپ یہ معلوم کر سکتے ہیں کہ سونا کتنا خالص ہے۔ 20 قیراط سونے کا مطلب ہے سونا 99 فیصد خالص ہے اور اس میں کوئی ملاوٹ نہیں ہے۔ اگر سونا 18 قیراط کا ہے تو آپ کا زیور 75 فیصد خالص ہے اور اسی طرح اگر آپ کا سونا 12قیراط ہے تو سونا 50 فیصد خالص ہے اور 50 فیصد ملاوٹ ہے۔ حیرت انگیز طور پر کراچی میں صرف چند ایک سُنار ہیں جن کے پاس 21 قیراط سونے کی مشین موجود ہیں، جس سے 21 قیراط کا سونا بنایا جاتا ہے۔ ورنہ باقی سُنار اس سے کم قیراط کا سونا ہی بناتے ہیں۔ عام طور پر سونار 15 یا 18 قیراط کا زیور بنا کر دیتے ہیں۔ اس معاملے کو اس طرح سمجھیں کہ اگر سونا 1 لاکھ روپے کا ہے ، تو سونار نے 75 ہزار روپے کا سونا دے کر 25 ہزار روپے ہڑپ لیے ہیں۔
اسی طرح 21 قیراط کے زیور پر سُنار نے ایک لاکھ کا بیچا، لیکن دراصل یہ سونا 87 ہزار 500 میں بیجا تھا اور باقی 12 ہزار 500 سُنار ہڑپ گیا۔دراصل 21 قیراط سونے کو خریدتے وقت اسی کے حساب سے پیسے دیے جاتے ہیں لیکن چونکہ ہمارے ہاں اتنی سمجھ نہیں ہے یہی وجہ ہے سُنار آپ کو 24 قیراط کا سمجھ کر ہی ٹھگتا ہے۔ اسی طرح سُنار آپ سے یہ بھی کہے گا کہ ایک تولہ سونا بناتے ہوئے ایک ماشہ سونا ضائع ہو گیا ہے، اس کے 10 سے 12 ہزاز روپے سونا مزید چارج کرے گا۔ جبکہ ہر ایک کو معلوم ہے کہ سونے کی دکان کا کچرہ بھی غیر معمولی ہوتا ہے۔لیکن گھبرائیے مت اگر آپ ان باتوں کا خیال رکھیں گے تو ضرور اس نقصان سے بچ سکتے ہیں۔جب کبھی سُنار کے پاس زیور بنوانے جائیں یا خریدنے جائیں تو سونا کے پسکٹ یا اس کی ڈلی بنوائیں۔ اس طرح سونے میں سے ملاوٹ نکال کر اسے 24 قیراط کا خالص سونا بنوا دیں۔ اس طرح آپ خود بھی مطمئن ہوں گے کہ میرا سونا خالص ہے۔اسی طرح سونے کو فروخت کرنا ہو تو اس دن کے سرکاری ریٹس پر فروخت کریں۔ اسی طرح اگر آپ نے سونا بنوانا یا خریدنا ہو، تو پہلے اس سے پوچھیں کہ سونا 21 قیراط کا بنا رہا ہے یا 18 قیراط یا جتنے قیراط کا بھی مگر آپ کو معلوم ہونا چاہیے۔ اس طرح آپ سونار کو بتائے گئے قیراط کے حساب سے ہی پیسے دیں۔ کیونکہ سونار آپ کو 18 قیراط کا کہہ کر 24 قیراط سونے کے پیسے لے گا۔ آپ اسے یہ بھی بتائیں کہ میں سونا چیک بھی کراؤں گا کہ کہیں سونے میں ملاوٹ تو نہیں ہوئی۔ اس طرح سُنار پر ایک پریشر رہے گا۔