جب ضرورت تھی تو بشریٰ بی بی نے مدد نہیں کی ۔۔ خاتون اول بُشریٰ بی بی کی ملازمہ سڑکوں پر چنا چاٹ کیوں بیچ رہی ہے
بات دراصل یہ ہے کہ اس عورت کے خاوند نے دوسری شادی کر لی، بچوں کو اور اسے دردر کی ٹھوکریں کھانے کیلئے چھوڑ دیا لیکن اب انہیں اپنے خاوند سے بھی کوئی اعتراض نہیں ہے کیونکہ یہ اب محنت کر کے بچوں کا کھانا کھلاتی ہیں . یہ 1 ہزار روپے کے چنے اور اسکے مصالحہ جات منڈی سے لا کر تیار کرتی ہیں . جسے یہ ایک مارکیٹ میں اسٹینڈ پر رکھ کر بیچتی ہیں اور اللہ پاک کا شکر ادا کرتی ہیں کہ کسی کہ آگے ہاتھ نہیں پھیلانے پڑتے اور حلال کمائی میں وقت اچھا گزر رہا ہے . چناچارٹ سے انہیں 17 سو روپے کمائی ہوجاتی ہے جس میں سے 7 سو روپے ان کا کمیشن اور 1 ہزار روپے انکے سامان کے نکل آتے ہیں . اس باہمت خاتون کا کہنا ہے کہ وہ خاتون اول بشریٰ بی بی کے گاؤں کی ہیں اور تقریباََ ان کی 7 نسلوں نے ان کے گھر کام کیا ہے یہی نہیں بلکہ انہوں نے خود بھی بشریٰ بی بی کے گھر بھی کام کیا ہے . مگر اب ان کے پاس بھی مدد مانگنے نہیں جاؤنگی کیونکہ جب مجھے انکی ضرورت تھی تو ان سے اپیل بھی کی مگر انہوں نے میرا ساتھ نہ دیا اور اب تو خود محنت کرنے کا ہنر مجھے آ گیا ہے . صرف بشریٰ بی بی ہی نہیں بلکہ کسی کی بھی مدد کی ضرورت نہیں میں بس خود ہی محنت کروں گی اور حق حلال کی کماؤں گی . اور ساتھ ہی ساتھ یہ بھی اس خاوتن نے کہا کہ وہ بہت اچھے لوگ ہیں بشریٰ بی بی لوگ اس میں کوئی شک نہیں پر اب کسی سے مدد نہیں مانگوں گی . مزید اس خاتون کا کہنا تھا کہ میرے 3 بیٹے ہیں ، ان تینوں بیٹوں میں سے بڑے والے کی عمر 11 سال، درمیان والے کی عمر 9 سال اور سب سے چھوٹے والے کی عمر ڈیڑھ سال ہے . اللہ کے شکر کے ساتھ اس بات پر بھی خوش ہوں کے میرا سب سے بڑا بیٹا اسکول سے آنے کے بعد میرے ساتھ یہاں مارکیٹ میں گرم انڈے بیچتا ہے اور میرا بہت احساس کرتا ہے . اس کے علاوہ اس خآتون کو یوں ہی باہمت خاتون کا نام نہیں دیا گیا کیونکہ ایک تو یہ گھر سے صبح 10 بجے نکلتی ہے اور رات 12 یا 2 بجے محنت مزدوری کر کے گھر جاتی ہے اور اپنے دونوں بڑے بچوں کو پڑھا بھی رہی ہے تا کہ یہ بڑے ہو کر اچھے انسان بن سکیں . آخر میں اس عورت نے لوگوں کو یہ پیغام بھی دیا کہ آپ بھی اگر پریشان ہیں تو باہر نکلیں حق حلال کی کمائیں کچھ بھی نہیں ہوگا کوئی آپکو تنگ نہیں کرے گا . یہ بات انہوں نے اس لیے کہی کیونکہ یہ خود بھی ایک عورت ہیں اور پورا دن مارکیٹ میں کام کرتی ہیں کوئی انہیں کچھ نہیں کہتا بلکہ ماں جی یا بہن کر کے پکارتا ہے . . .