پاکستان انسانی حقوق کے فروغ اور تحفظ کے لیے پرعزم ہے، وزیر خارجہ
پاکستان امن، رواداری اور مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر امتیازی سلوک، نفرت اور عدم برداشت کے خاتمے کے کلچر کو فروغ دینے کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتا ہے، غیر ملکی قبضے کے تحت لوگوں کے لیے حق خودارادیت کے ناقابل تنسیخ حق کی بھی مکمل حمایت کرتا ہے، شاہ محمود قریشی کا انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر پیغام
اسلام آباد(قدرت روزنامہ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پارلیمانی جمہوریت کی حیثیت سے ،پاکستان ضروری قانونی اور انتظامی ڈھانچے، آزاد میڈیا اور متحرک سول سوسائٹی کے ساتھ، تمام انسانی حقوق کے فروغ اور تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔جمعہ کو انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر اپنے ایک پیغام میں وزیر خارجہ نے کہا کہ اس دن ، پاکستان انسانی حقوق کے عالمی اعلامیہ کو اپنانے کی 73 ویں سالگرہ منانے میں بین الاقوامی برادری کے شانہ بشانہ ہے۔ یہ اعلامیہ ریاستوں، معاشروں اور برادریوں کے لیے بغیر کسی امتیاز کے،تمام انسانوں کے حقوق، آزادیوں اور وقار کو فروغ دینے اور تحفظ فراہم کرنے کے لیے روشنی کا مینار ہے۔یہ دن مساوات، انصاف، رواداری، امن اور ترقی کے عالمی مشترکہ اہداف کے حصول میں پیشرفت کی یاد دہانی کراتا ہے۔اس کے باوجود، یہ دن ان فوائد کو محفوظ رکھنے اور ان آزادیوں اور حقوق سے محروم لوگوں کو مزید بااختیار بنانے کیلئے کوششوں کو دوگنا کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیتا ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ کووڈ۔19 وبائی مرض نے ممالک کے اندر اور ان کے درمیان نظامی اور ڈھانچہ جاتی عدم مساوات کو بے نقاب کر دیا ہے۔ جس کے نتیجے میں غیر متناسب اقتصادی بحالی، بڑھتے ہوئے قرضوں کا بوجھ اور کووڈ ویکسین کی تقسیم کی صورت میں عالمی اقتصادی اور مالیاتی ڈھانچے میں عدم مساوات اس بات کا واضح ثبوت ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ اس طرح کی عدم مساوات سے امتیازی سلوک، نفرت اور عدم برداشت کی نئی شکلیں ابھرتی ہیں، جو اکثر ہائپر نیشنلزم کا باعث بنتی ہیں۔
اس کے علاوہ اسلامو فوبیا ایک سنگین عصری چیلنج کے طور پر سامنے آیا ہے جو پوری دنیا میں بین المذاہب ہم آہنگی اور امن کو متاثر کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس دن کے موقع پر پاکستان ترقی کے حصول سمیت انسانی حقوق میں مزید پیشرفت کے ایک ذریعہ کے طور پر نظامی اور ڈھانچہ جاتی عدم مساوات کے محرکات اور اثرات سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اور مربوط عالمی ردعمل کا مطالبہ کرتا ہے۔ پاکستان امن، رواداری اور مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر امتیازی سلوک، نفرت اور عدم برداشت کے خاتمے کے کلچر کو فروغ دینے کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتا ہے۔ پاکستان غیر ملکی قبضے کے تحت لوگوں کے لیے حق خودارادیت کے ناقابل تنسیخ حق کی بھی مکمل حمایت کرتا ہے۔وزر خارجہ نے کہا کہ بھارت کے 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات، مقبوضہ جموں و کشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں،جو بین الاقوامی قوانین بشمول چوتھے جنیوا کنونشن کے خلاف ہیں،ان اقدامات کا مقصد کشمیریوں کو حق خوداردایت کے اپنے حق کے استعمال سے محروم کرنا ہے۔
ان یکطرفہ اقدامات نے کشمیری عوام کے بنیادی حقوق، شناخت اور بنیادی آزادیوں پر ظلم اور جبر کے کو مزید بڑھا دیا ہے۔ بھارتی قابض افواج کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کے خلاف ہونے والی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور انسانیت کے خلاف جرائم کو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے بالخصوص انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر کی جانب سے دو رپورٹس میں بھی اجاگر کیا گیا ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خاتمے کے لیے اپنے مطالبے اور بھارت کے ظلم، قبضے اور جبر کے خلاف کشمیری عوام کی منصفانہ جدوجہد میں ان کی ہر ممکن حمایت کے عزم کا بھی اعادہ کرتے ہیں۔اس کے علاوہ پاکستان ملکی آئین اور انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کی شرائط کے مطابق اپنے تمام شہریوں کے حقوق اور آزادیوں کے احترام اور تحفظ کو مزید آگے بڑھانے کے اپنے عزم کا بھی اعادہ کرتا ہے۔