سانحہ مری، لوگوں کے مرنے کی ایف آئی آر وزیراعظم پر درج ہونی چاہیئے

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے سانحہ مری پر بات کرتے ہوئے حکومت پر سخت تنقید کی ہے،انہوں نے کہا کہ جب حکومت کو معلوم تھا کی مری میں اتنی گاڑیوں کی گنجائش ہے تو پھر زیادہ گاڑیوں کو داخل ہونے کی اجازت کیوں دی گئی۔آج وزیراعلیٰ اور وزیر اطلاعات کہیں بھی نظر نہیں آ رہے۔
وزیراعلیٰ اپنی تنظیم سازی میں مصروف ہیں،ان کی پارٹی کی تنظیم نو ہو رہی ہے،حکومت سانحہ ماری پر توجہ ہی نہیں دے رہی، لوگ مر رہے ہیں لیکن انہیں کوئی پرواہ نہیں۔فیصل کریم نے مزید کہا کہ واقعے کا مقدمہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کے خلاف درج ہونا چاہئے،حکومت خوش ہو رہی ہے کہ سیاحتی مقام پر ہزاروں لوگ موجود ہیں، ہم نے اتنا ٹیکس لیا،لیکن سیاحوں کو مرنے کے لیے چھوڑ دیا۔

جس طرح سے لوگوں کو مری میں داخل ہونے دیا گیا وہ حکومت کی غفلت ہے۔وزیر ٹویٹ کرتے ہیں کہ ہم نے اتنی گاڑیاں مری سے گزار لی ہیں۔وزیراعظم ایسے سیاحت کو فروغ دیں گے، مری میں جو ہوا اس متعلق عالمی میڈیا بھی دنیا کو بتا رہا ہے کہ پاکستان میں یہ ہو رہا ہے۔
دوسری جانب سانحہ مری کے حوالے سے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آئی جس میں انکشاف کیا گیا کہ مری اورگردونواح میں سڑکوں کی 2سال سے جامع مرمت نہیں ہوئی۔
ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا کہ کہ 7 جنوری کو4 فٹ برف پڑی،16مقامات پردرخت گرے اور سڑکیں بلاک ہوئیں، بجلی نہ ہونے کے باعث سیاحوں نےہوٹل چھوڑکرگاڑیوں میں رہنےکوترجیح دی لیکن مری میں پارکنگ پلازہ موجودنہیں جہاں گاڑیاں پارک کی جا سکیں۔ ابتدائی رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا کہ مری کے مرکزی خارجی راستےپرپھسلن کےباعث کوئی حکومتی مشینری موجود نہیں تھی، صبح 8 بجےبرفانی طوفان تھمنے کے بعد انتظامیہ حرکت میں آئی تاہم مری سےخارجی راستے پربرف ہٹانے کے لیے ہائی وے مشینری بھی نہیں تھی۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ رات گئے ڈی سی، سی پی اوکی مداخلت پرمری میں گاڑیوں کی آمد پرپابندی عائد تھی، متعلقہ اسسٹنٹ کمشنراورڈی ایس پی ٹریفک روانی یقینی بنانے کے لیے موجود تھے اور 7 جنوری کو21 ہزار گاڑیوں کو مری سے نکالا گیا۔ گڑھوں میں پڑنے والی برف سخت ہونےسے بھی ٹریفک روانی میں رکاوٹ ہوئی جبکہ شاہراہ پرٹریفک جام سےبرف ہٹانے والی مشینری کےڈرائیوربروقت نہ پہنچ سکے۔ یاد رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدارنےمزیدتحقیقات کیلیےکمیٹی تشکیل دےدی ہے۔ خیال رہے کہ سانحہ مری میں تقریباً 23 افراد جان کی بازی ہار گئے ، گذشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے جاں بحق افراد کے لواحقین کے لیے فی کس 8 لاکھ روپے کی مالی امداد کا اعلان کیا گیا تھا۔