مسلمان ہونے پر برطانوی وزیرنصرت غنی عہدے سے برطرف

لندن (قدرت روزنامہ)برطانیہ کی حکمران جماعت کی مسلمان رکن پارلیمنٹ نصرت غنی نے دعوی کیا ہے کہ انہیں مسلم عقیدے کے سبب وزارتی ذمہ داریوں سے فارغ کیا گیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق برطانیہ کی حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی کی مسلمان رکن پارلیمنٹ نصرت غنی نے ایک گفتگومیں کہا کہ ڈاوئنگ اسٹریٹ میں مسلمانیت کو ایک مسئلہ کے طور پر اٹھایا گیا۔نصرت غنی کے مطابق چیف وہپ نے انہیں بتایا تھا کہ ان کا مسلم عقیدہ دیگر ساتھیوں کو بے چین کررہا تھا۔49 سالہ نصرت غنی کو فروری 2020 میں کابینہ کی ردوبدل کے دوران ٹرانسپورٹ منسٹر کے عہدے سے ہٹادیا گیا

تھا۔علاوہ ازیں برطانیہ میں ہاوس آف لارڈز کی رکن بیرونس سعیدہ وارثی نے نصرت غنی سے یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق انہوں نے کہا کہ نسل پرستی پر اپنوں کے خلاف آواز بلند کرنا اوراصولی موقف اختیار کرنا جرات مندانہ مگر مشکل کام ہے۔سعیدہ وارثی نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ اسلاموفوبیا پر نصرت غنی کی آواز سنی جائے۔دوسری جانب لیبر لیڈر سرکیئر سٹامرنے بھی نصرت غنی سے یکجہتی کا اظہار کیا ۔ایک بیان میں انہوں کہا کہ نصرت غنی کے الزامات سے متعلق پڑھ کر نہایت افسوس ہوا، کنزرویٹوپارٹی کو ان الزامات کی مکمل فوری تحقیقات کرنا ہوگی۔دوسری جانب رکن پارلیمنٹ انس سرور اور میئر لندن صادق خان نے بھی رویے کو ناقابل قبول قرار دے دیا ۔برٹش پاکستانی رکن پارلیمنٹ افضل خان کا کہناتھا کہ ٹوری پارٹی میں ادارہ جاتی سطح پر اسلاموفوبیا واضح ہوگیا۔خاتون رکن پارلیمنٹ اینلیسز نے کہا کہ انہوں نے اور افضل خان نے نومبر میں ٹوریز سے کہا تھا اسلامو فویبا سے نمٹیں لیکن جواب نہ آیا، عوام اب خود ہی نتیجہ نکال لیں گے۔