اسلام آباد (قدرت روزنامہ)کچھ روز قبل دو بڑے میڈیا گروپس ڈان نیوز اور جیو نیوز نے مزمل اسلم کے ایک فیک ٹوئٹر اکاؤنٹ کی ایک ٹویٹ کو خبر بناکر پیش کیا . اس پر دونوں گروپس نے وضاحت تو دی لیکن ڈان گروپ نے بجائے اپنی وضاحت کو اس جگہ پر چھاپنے کے جہاں اس نے فیک نیوز دی تھی اسکا مقام تبدیل کردیا اور اپنی وضاحت کو غیرنمایاں طور پر چھاپا .
دونوں میڈیا گروپس نے فیک ٹویٹ کو خبر بناکر دعویٰ کیا کہ وزارت خارجہ کے ترجمان مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں اضافے کو پٹرول بم کہنے والوں کو شرم آنی چاہئے . پٹرول مہنگا ہونے سے کوئی اثر نہیں پڑا .
It finally happened… https://t.co/UQrSU8vbYx pic.twitter.com/7nmBmE26mu
— Dawar Butt (@theLahorewala) February 16, 2022
Another one… it’s still happening… pic.twitter.com/uErGbXyfFh
— Dawar Butt (@theLahorewala) February 16, 2022
اس پر مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ جیو نیوز کا ریٹنگ کے چکر میں شاندار کارنامہ، میرے فیک اکاؤنٹ کی ٹوئیٹ خبرنامہ میں چلا دی۰
جیو نیوز کا ریٹنگ کے چکر میں شاندار کارنامہ، میرے فیک اکاؤنٹ کی ٹوئیٹ خبرنامہ میں چلا دی۰ https://t.co/V4jPfGsTIG
— Muzzammil Aslam (@MuzzammilAslam3) February 16, 2022
بعدازاں جیو نیوز نے بھی اس خبر کو غلط قرار دیتے ہوئے اعتراف کیا کہ مزمل اسلم نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا . جیو نے یہ خبر ایک فیک ٹوئٹراکاؤنٹس کی چلادی جس پر وہ معذرت خواہ ہے .
Have to agree and say he's right here. Bad enough for electronic media to have run with this but it is all kinds of ridiculous that, after the issue was clarified, the paper did the same. A major major error. https://t.co/cfkiMYmYOy
— Zarrar Khuhro (@ZarrarKhuhro) February 17, 2022
اس خبر پر ڈان گروپ نے وضاحت تو جاری کی لیکن غیرنمایاں طور پر اور نظروں سے اوجھل رہنےو الی وضاحت دی جبکہ ڈان نیوز نے یہ جعلی خبر اپنے پہلے صفحہ پر چھاپی تھی تو اصولی طور پر اسکی تردید بھی نمایاں طور پر چھاپنا چاہئے تھی .
اس پر مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ جعلی خبر کی ہیڈلائن اور اس پر وضاحت مختلف لوکیشن پر ڈالی گئی ہے . ڈان گروپ بہادر بنے اور اخلاقیات کا مظاہرہ کرے .
حماداظہر کا کہنا تھا کہ ڈان گروپ کو وضاحت اسی جگہ چھاپنی چاہئے تھی جہاں اس نے جعلی خبر دی تھی . اس پر قانون ہونا چاہئے تاکہ آگے کوئی ایسا نہ کرے .
The correction should be published in the same prominence as the fake news. There should be a law for it if there is none yet. @fawadchaudhry https://t.co/yW8PGNvkHE
— Hammad Azhar (@Hammad_Azhar) February 18, 2022
فوادچوہدری نے اس پر کہا کہ پہلے صفحہ پر خبر دیکھیں اور اس معذرت کہاں چھپی یہ دیکھیں، پہلا موقع نہیں کہ ڈان نے فیک سوشل میڈیا کی بنیاد پر پہلے صفحہ بھر دیا ہو .
ان کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے ڈان نے فیک میڈیا قانون چھاپا اور ایڈیٹوریل بھی جھاڑ دیا اور آج تک معافی نہیں مانگی، یہ رویہ آزادی صحافت کے خلاف ہے
پہلے صفحہ پر خبر دیکھیں اور اس معذرت کہاں چھپی یہ دیکھیں، پہلا موقع نہیں کہ ڈان نے فیک سوشل میڈیا کی بنیاد پر پہلے صفحہ بھر دیا ہو اس سے پہلے ڈان نے فیک میڈیا قانون چھاپا اور ایڈیٹوریل بھی جھاڑ دیا اور آج تک معافی نہیں مانگی، یہ رویہ آزادی صحافت کے خلاف ہے https://t.co/UEpftZ5Rug
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) February 18, 2022
عدیل وڑائچ نے اسے صحافی بددیانتی قرار دیتے ہوئے لکھا کہ اخلاقیات پر باتیں کروا لیں بس ان سے
. .صحافتی بد دیانتی،،،،،، اخلاقیات پر باتیں کروا لیں بس ان سے https://t.co/eagPpnybdU
— Adeel Warraich (@AdeelJavedCh) February 18, 2022