مزمل اسلم سے منسوب فیک نیوز ہیڈلائن اور اس پروضاحت غیرنمایاں

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)کچھ روز قبل دو بڑے میڈیا گروپس ڈان نیوز اور جیو نیوز نے مزمل اسلم کے ایک فیک ٹوئٹر اکاؤنٹ کی ایک ٹویٹ کو خبر بناکر پیش کیا ۔اس پر دونوں گروپس نے وضاحت تو دی لیکن ڈان گروپ نے بجائے اپنی وضاحت کو اس جگہ پر چھاپنے کے جہاں اس نے فیک نیوز دی تھی اسکا مقام تبدیل کردیا اور اپنی وضاحت کو غیرنمایاں طور پر چھاپا۔
دونوں میڈیا گروپس نے فیک ٹویٹ کو خبر بناکر دعویٰ کیا کہ وزارت خارجہ کے ترجمان مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں اضافے کو پٹرول بم کہنے والوں کو شرم آنی چاہئے۔پٹرول مہنگا ہونے سے کوئی اثر نہیں پڑا۔


اس پر مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ جیو نیوز کا ریٹنگ کے چکر میں شاندار کارنامہ، میرے فیک اکاؤنٹ کی ٹوئیٹ خبرنامہ میں چلا دی۰


بعدازاں جیو نیوز نے بھی اس خبر کو غلط قرار دیتے ہوئے اعتراف کیا کہ مزمل اسلم نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا۔ جیو نے یہ خبر ایک فیک ٹوئٹراکاؤنٹس کی چلادی جس پر وہ معذرت خواہ ہے۔


اس خبر پر ڈان گروپ نے وضاحت تو جاری کی لیکن غیرنمایاں طور پر اور نظروں سے اوجھل رہنےو الی وضاحت دی جبکہ ڈان نیوز نے یہ جعلی خبر اپنے پہلے صفحہ پر چھاپی تھی تو اصولی طور پر اسکی تردید بھی نمایاں طور پر چھاپنا چاہئے تھی۔

اس پر مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ جعلی خبر کی ہیڈلائن اور اس پر وضاحت مختلف لوکیشن پر ڈالی گئی ہے۔ ڈان گروپ بہادر بنے اور اخلاقیات کا مظاہرہ کرے۔
حماداظہر کا کہنا تھا کہ ڈان گروپ کو وضاحت اسی جگہ چھاپنی چاہئے تھی جہاں اس نے جعلی خبر دی تھی۔ اس پر قانون ہونا چاہئے تاکہ آگے کوئی ایسا نہ کرے۔


فوادچوہدری نے اس پر کہا کہ پہلے صفحہ پر خبر دیکھیں اور اس معذرت کہاں چھپی یہ دیکھیں، پہلا موقع نہیں کہ ڈان نے فیک سوشل میڈیا کی بنیاد پر پہلے صفحہ بھر دیا ہو ۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے ڈان نے فیک میڈیا قانون چھاپا اور ایڈیٹوریل بھی جھاڑ دیا اور آج تک معافی نہیں مانگی، یہ رویہ آزادی صحافت کے خلاف ہے


عدیل وڑائچ نے اسے صحافی بددیانتی قرار دیتے ہوئے لکھا کہ اخلاقیات پر باتیں کروا لیں بس ان سے