” ایک صحافی صحیح اور غلط کے درمیان غیرجانبدار نہیں رہ سکتا” حامد میر نے بھی خاموشی توڑ دی

لاہور (قدرت روزنامہ)سینئر صحافی حامد میر نے بھارتی حکومت کی جانب سے دہشتگرد قرار دیئے جانے والے کشمیری صحافی کےحق میں آواز بلند کرتے ہوئے ٹویٹر پر پیغام جاری کیا جس پر بھارتی صحافی نے اینٹری ماری تو جواب میں حامد میر بھی کھل کر میدان میں آ گئے اور کہا کہ ’’ ’’ ایک صحافی صحیح اور غلط کے درمیان کبھی بھی غیر جانبدار نہیں رہ سکتا‘‘۔
حامد میر کا ٹویٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہناتھا کہ ’’اردو شاعری کے گرویدہ کشمیری صحافی گوہر گیلانی کو مودی سرکارنے دہشت گردوں کا سہولت کار قرار دیدیاانکے وارنٹ گرفتاری جاری کر دئیے گئے ،پلوامہ کے درو دیوار پر انکی تصویروں والے پوسٹر چسپاں کر دئیے گئے ، انہیں صحافی ماننے سے انکار کر دیا گیا کیونکہ گیلانی مودی کو اپنا حاکم نہیں مانتے۔‘‘


حامد میر کا اپنے ایک اور ٹویٹ میں کہناتھا کہ کشمیر میں صحافت کو جرم بنایا جارہاہے ، مودی سرکار تنقیدی نظریہ رکھنے والے صحافیوں کو ہراساں کر رہی ہے ، انہوں نے مصنف اور صحافی گوہر گیلانی کے پلوامہ کی دیواروں پر پوسٹرز لگا دیئے ہیں اور انہیں دہشتگردی میں ’’ مطلوب‘‘ ڈکلیئر کر دیاہے ، بہت سے صحافی کشمیر چھوڑ گئے اور چھپتے پھر رہے ہیں۔‘‘


حامد میر کے اس پوسٹ پربھارتی صحافی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’ حامد میر آپ جس طرح حب الوطنی اورعمران خان کی فاشسٹ حکومت کے خلاف مزاحمت کو متوازن کر رہے ہیں، میں اس سے متاثر ہوں ، آپ مخالفین کا دیہان ہٹانے کیلئے بھارت پر بہت زیادہ توجہ دے رہے ہیں ۔‘‘

سینئر صحافی حامد میر نے اس بھارتی صحافی کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’ ایک صحافی صحیح اور غلط کے درمیان کبھی بھی غیر جانبدار نہیں رہ سکتا ، ہمیں پاکستان میں بھی’’ملک دشمن‘‘ جیسے الزامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، جو غلط ہے و ہ غلط ہے ، مجھے عمران خان اور مودی کے درمیان کوئی فرق نظر نہیں آتا ، دونوں ہی ’ ڈراکونین ‘ قوانین کا استعمال کرتے ہوئے اختلاف میں اٹھنے والی آوازوں کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔‘‘