اسلام آباد (قدرت روزنامہ) ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عطاء ربانی کی عدالت میں زیر سماعت عثمان مرزا اور دیگر کے خلاف لڑکے اور لڑکی پر تشدد کیس میں گواہان پر جرح مکمل کر لی گئی . عدالت میں انکشاف ہوا ہے کہ لڑکے اور لڑکی پر تشدد کا کیس میں اسلام آباد پولیس نے متاثرہ لڑکی کا میڈیکل یا ڈی این اے نہیں کرایا .
جمعرات کو سماعت کے دوران مرکزی ملزم عثمان مرزا کے وکیل ملک جاوید اقبال وینس نے تفتیشی افسر پر جرح شروع کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ملزم پر کسی سے زیادتی کا الزام نہیں ہے
جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ جی درست ہے کسی بھی ملزم نے لڑکی سے زیادتی نہیں کی . وکیل نے پوچھا کہ آپ نے لڑکی کی کا کوئی میڈیکل یا ڈی این اے کرایا تھا . جس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ نہیں کرایا تھا . عثمان مرزا کے وکیل نے ایف آئی اے سائبر کرائم سیل اسسٹنٹ ڈائریکٹر عاصمہ پر جرح شروع کر دی . قبل ازیں اسلام آباد کے پوش علاقہ سیکٹر ای الیون میں لڑکی اور لڑکے کو تشدد کا نشانہ بنا کر برہنہ کرنے والے عثمان مرزا کیس کے تفیشی افسر نے بتایا کہ اب تک تفتیش کے دوران جوڑے کو بے لباس کرنے کا کوئی عینی شاہد نہیں ملا .
اور نہ ہی فلیٹ میں مقیم کسی شخص کو اس کیس کی تفتیش میں شامل کیا گیا . تفتیشی افسر نے عدالت کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے تشدد کی ویڈیو خود حاصل نہیں کی بلکہ درخواست گزار نے متاثرہ جوڑے کی ویڈیو الیکٹرانک ڈیوائس (یو ایس بی) میں خود ہی فراہم کی تھی . اس موقع پر پولیس افسر نے عدالت کو بتایا کہ جائے وقوعہ کی تصدیق بھی کسی عینی شاہد نے نہیں کی، مخبر کی اطلاع پر جب مقام پر پہنچے تو فلیٹ بند تھا جسے کھولا نہیں گیا اور باہر سے ہی نقشہ بتایا گیا . اُن کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر میں واقعے کا مقام وقت نامعلوم درج کیا گیا .
. .