بلوچستان اسمبلی اجلاس، اراکین کا شاہراہوں کی خستہ حالی اور حادثات پر غم و غصے کا اظہار

کوئٹہ (قدرت روزنامہ) بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر سردار بابرخان موسی خیل کی زیر صدارت دو گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا . اجلاس میں پشتونخوا میپ کے رکن نصراللہ زیرے نے قلعہ سیف اللہ کے علاقے اخترزئی کے مقام پر پیش آنے والے ٹریفک حادثے میں22افراد کی موت پرفاتحہ خوانی کی استدعا کی جس پر ایوان میں فاتحہ خوانی کی گئی .

بعد ازاں جے یوآئی کے سید عزیز اللہ آغا نے پیش آنے والے حادثے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس حادثے میں 22 افراد جاں بحق ہوئے صوبے کی شاہراہوں آئے روز ٹریفک حادثات پیش آتے ہیں جس کی بنیادی وجہ ان شاہراہوں کی خستہ حالی ہے . انہوں نے کہا کہ جب تک شاہراہوں کی معیاری تعمیرکو یقینی نہیں بنایا جاتا بلوچستان کے لوگ لاشیں اٹھاتے رہیں گے انہوںنے تجویز دی کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں شاہراہوں کی تعمیر پر خصوصی توجہ دی جائے ڈپٹی سپیکر سردار بابرخان موسیٰ خیل نے کہا کہ ٹریفک حادثات کی وجہ شاہراہوں کی خستہ حالی کے ساتھ ساتھ ڈرائیورحضرات کی غفلت بھی ہے یہ آنکھیں کھول کر نہیں چلتے جس کی وجہ سے حادثات پیش آتے ہیں . انہوںنے کہا کہ چمن کوئٹہ کراچی اور کچلاک ژوب اور موسی خیل شاہراہوں پرکام جاری ہے آنے والے صوبائی اور وفاقی بجٹ میں بھی امید ہے کہ شاہراہوں کی تعمیر پر خصوصی توجہ دی جائے گی . صوبائی وزیر مواصلات و تعمیرات سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ موجودہ حکومت میں کوئٹہ ژوب موسی خیل شاہراہوں پر تیزی سے کام جاری ہے ٹریفک حادثات کی بڑھتی ہوئی شرح کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ڈرائیور حضرات موبائل فون کا بے دریغ استعمال کرتے ہیں دوران ڈرائیونگ ڈرائیور حضرات موبائل کا استعمال کرتے ہیں انہوںنے کہا کہ موٹروے پولیس دوران ڈرائیونگ موبائل فون کے استعمال پر پابندی کرکے اس پر عملدرآمد کو یقینی بنائے . اجلاس میں جے یوآئی کے میر یونس عزیز زہری نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہارخیال کرتے ہوئے 2021-22 کے بجٹ میں خضدار کی منظور شدہ واٹر سپلائی سکیمات کے لئے سولر پینل اور دیگر مشینری فراہم نہیں کی گئی جس کی وجہ سے تمام واٹر سپلائی سکیمز غیر فعال ہیں انہوں نے انکشاف کیا کہ96کے قریب واٹر سپلائی سکیمز ایسی ہیں جن کاکوئی اتہ پتہ ہی نہیں محکمہ پی ایچ ای اس کی تحقیقات کرائے 32کروڑ روپے ٹھیکیدار کو ایڈوانس میں ادائیگیاں کی گئی ہیں انہوںنے ڈپٹی سپیکر سے استدعا کی کہ وہ اس ضمن میں رولنگ دیں اور پوچھا جائے کہ یہ پیسے کہاں لگے ہیں . وزیر پی ایچ ای لالا رشید بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے دیگر چار سے پانچ اضلاع سے بھی اس قسم کی شکایات سامنے آئی ہیں جس پر محکمانہ تحقیقات کی جارہی ہیں .

. .

متعلقہ خبریں