اخلاق بہت اچھا تھا، جتین بڑی عمر کا مرد ہوگا اس میں اتنی ہی سمجھداری ہوگی۔۔۔ کم عمر لڑکیوں کی بڑی عمر کے مردوں سے شادی

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)شادی ایک خوبصورت اور مقدس بندھن ہے، جو کہ دو لوگوں کو زندگی بھر کے لئے ایک دوسرے سے جوڑ دیتی ہے، ہر مذہب میں شادی کو بہت اہمیت دی گئی ہے کیونکہ یہ ایک خاندان کی شروعات ہیں ۔ نسلِ انسانی اس رشتے اور اسی تعلق سے آگے بڑھتی ہے۔ ہمارے مذہب میں نکاح کی حیثیت اور اس کی اہمیت بہت زیادہ ہے، نکاح سنت رسول ہے۔ ہمارے پاکیزہ معاشرے کی علامت نکاح ہے۔ ہمارے مذہب میں خاص طور پر نکاح پر بہت زور دیا گیا ہے کیونکہ نکاح برائی اور فحش کاموں سے روکنے کا حلال ذریعہ ہے۔
ارشاد نبوی ہے: ”النکاح من سنّتی“ نکاح کرنا میری سنت ہے۔( بخاری کتاب النکاح باب الترغیب فی النکاح)

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کوآدھا ایمان بھی قراردیا ہے ”اِذَا تَزَوَّجَ الْعَبْدُ اِسْتَکْمَلَ نِصْفَ الدِّیْنِ فَلْیَتَّقِ فِیْ النِّصْفِ الْبَاقِیْ“ جو کوئی نکاح کرتاہے تو وہ آدھا ایمان مکمل کرلیتاہے اور باقی آدھے دین میں اللہ سے ڈرتا رہے۔۔۔(مشکٰوۃ المصابیح کتاب النکاح) نکاح انبیاء کرام کی بھی سنت ہے۔ ارشاد ربانی ہے ”وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلاً مِّنْ قَبْلِکَ وَجَعَلْنَا لَہُمْ اَزْوَاجًا وَّ ذُرِّیَّةً“ (اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم) ہم نے آپ سے پہلے یقینا رسول بھیجے اورانہیں بیویوں اور اولاد سے بھی نوازا۔( الرعد: ۳۸)
ایجاب و قبول نکاح کے لئے شرط ہے اسلام میں کسی مرد یا عورت کی مرضی و اجازت کے بغیر نکاح قرار نہیں پاسکتا چنانچہ ارشادِ ربانی ہے ”یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا لاَیَحِلُّ لَکُمْ اَنْ تَرِثُوا النِّسَاءَ کَرْہًا“ اے ایمان والو تم کو حلال نہیں کیا کہ زبردستی عورتوں کے وارث بن جاؤ۔۔( النساء:۱۹)
شوہر اور بیوی کے مابین الفت و محبت کا رشتہ ہے اور ایک بیوی اپنے شوہر کے لئے راحت و آرام،سکون و اطمینان کا ذریعہ ہوتی ہے۔ جیسا کہ ارشاد ربانی ہے ’’ وہی ہے جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی سے اس کی بیوی بنائی تاکہ وہ اس سے سکون حاصل کرے‘‘ (سورت اعراف 189 )
گزشتہ کچھ ہفتوں سے سوشل میڈیا پر ایک طوفان اٹھا ہے، جس میں مختلف لڑکیوں کے گھر سے بھاگ کر شادی کر لینے سے لے کر کم عمر لڑکی کی اپنے سے دو گنا اور تین گنا عمر والے مردوں سے شادی شامل ہے۔ یہ اچانک ہی ہوا چلی ہے جس میں ایک کے بعد ایک ایسے واقعات سامنے آرہے ہیں ، والدین پریشان ہیں کہ اپنی بیٹیوں کو اس صورتحال سے کیسے بچائیں۔ اس وقت اگر دیکھا جائے تو اکثر گھروں میں یہ رواج ہے کہ لڑکی کی شادی کرتے وقت لڑکے کی عمرمیں عام طور پر دو چار برس کا فرق دیکھا جاتا ہے۔ ہاں پرانے زمانے میں یہ رواج ضرورتھا کہ 16 سال کی لڑکی تو 50 سال کا مرد۔ اور اس کو معیوب بھی نہیں سمجھا جاتا تھا اور نہ ہی اس میں کوئی انہونی تھی کیونکہ یہ ایک نارمل بات تھی۔ بڑے بوڑھوں کا یہ کہنا ہوتا تھا کہ بڑی عمر کا مرد ہو تو لڑکی کے ناز نخرے اٹھاتا ہے، اس کا زیادہ خیال رکھتا ہے، زیادہ سمجھداری سے رشتے کو نبھاتا ہے۔ اگروالدین یا گھر والوں کی رضامندی سے یہ سب ہوتا تھا تو اس میں کوئی حرج بھی نہیں تھا، ظاہر ہے کہ وہ سارے بیک گراؤنڈ کو دیکھ کر یہ فیصلہ کرتے تھے۔ دوسرے یہ کہ لڑکیوں میں بھی فرمانبرداری زیادہ ہوتی تھی، شوہرکو مجازی خدا سمجھ کر اس کی ہر اچھی بری بات سن بھی لیتی تھیں اور ہر طرح نبھانے کی کوشش کرتی تھیں۔

لیکن اب یہ رواج ہے کہ لڑکا لڑکی کی عمر میں زیادہ فرق نہ ہو، کیونکہ اب والدین کا یہ خیال ہے کہ ایسے میں وہ زیادہ جلدی ایک دوسرے کا مزاج سمجھ لیتے ہیں۔ اسی لئے اچھے سے اچھے اور خوب سے خوب تر کی تلاش کی جاتی ہے۔ لیکن کیا وجہ ہے کہ کچھ عرصے سے متواتر ایسے کیس سامنے آرہے ہیں کہ جس میں لڑکیاں اپنی سے دگنی عمر کے مرد سے شادی کرنا پسند کر رہی ہیں۔ اور اپنی پسند اور رضامندی سے شادی کررہی ہیں۔ جیسے کہ 18 سال کی لڑکی نے 60 سال کے مرد سے شادی کرلی، یا 19 سال کی لڑکی نے 70 سال کے باباجی سے شادی کرلی، یا ایک اور 18 سالہ لڑکی نے 62 سال کے آدمی سے بھاگ کر کورٹ میرج کر ی۔ یا 20 سال کی لڑکی نے 52 سال کے آدمی سے شادی کی۔ یا اگر حالیہ مشہور کیس دیکھیں تو18 سالہ دانیہ شاہ نے50 سالہ عامر لیاقت حسین سے شادی کی۔ اس کی وجہ کیا ہے؟ کیا لڑکیاں ایسے میچیور مردوں سے اس لئے محبت کا ڈھونگ رچا کر شادی کر رہی ہیں کہ انہیں سب کچھ بنا بنایا سیٹ مل جائے یا واقعی سمجھدار مردوں کی تلاش میں ایسا قدم اٹھایا ہے، یا یہ کہ کم عمر لڑکوں کی دل پھینک عادتوں کی وجہ سے لڑکیاں تنگ آکربڑی عمر کے مردوں کی طرف راغب ہونے لگی ہیں۔ اگر ایمانداری سے تجزیہ کیا جائے تو ایسا لگتا ہے کہ آج کی لڑکیاں یہ چاہتی ہیں کہ ان کوکوئی ایسا شوہر مل جائے کہ جو اپنی زندگی میں سیٹ ہو، اس کے ساتھ کوئی جدوجہد نہ کرنی پڑے۔ اس کے علاوہ میڈیا پرڈرامے اور فلمیں دیکھ کر شاید اب لڑکیوں میں خواہشات بڑھ گئی ہیں کہ گھر بھی ہو، گاڑی بھی ہو، نخرے اٹھانے والا شوہر بھی ہو، یہ سب کم عمریا اپنی زندگی کی نئی شروعات کرنے والے لڑکوں کے پاس نہیں مل سکتیں۔ کیونکہ حالیہ شادیوں میں جب لڑکیوں کے انٹرویو کئے گئے تو ان کا کہنا تھا کہ “ان کا اخلاق بہت اچھا ہے، بہت سمجھدار ہیں، میں کوئی غلطی کروں تو سمجھا دیتے ہیں ، نظرانداز کردیتے ہیں”وغیرہ وغیرہ۔۔۔ یا اگر دانیہ شاہ کا کیس دیکھیں تو لڑکیاں اس سے بھی بہت متاثر ہوئیں کہ شادی کرتے ہی عامر لیاقت حسین نے ان کو گاڑی گفٹ کی، گھر دیا، لاکھوں کا حق مہر اور جائیداد میں حصہ، پھر اس کا بچوں کی طرح خیال بھی رکھتے تھے۔ تو یہ ساری چیزیں غالباً آج لڑکیوں کو بہت متاثر کر رہی ہیں کہ سب کچھ بیٹھے بٹھائے مل جائے۔ یا پھر اس کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ آج کل کے لڑکے دل پھینک ہیں ایک وقت میں کئی کئی لڑکیوں کو بیوقوف بناتے ہیں، جیب خالی ہوتی ہے اور باتیں لاکھوں کی ہوتی ہیں۔ جبکہ اس طرح کے میچیور مردوں سے شادی میں جہیز وغیرہ کا بھی کوئی جھنجھٹ نہیں رہتا،ان مردوں کے لئے کم عمر بیوی مل جاتی ہے یہی کافی ہوتا ہے۔ کم عمر یا ہم عمر لڑکوں کی ڈیمانڈز بہت ہیں، لڑکی بھی خوبصورت ہو، پڑھی لکھی بھی ہو، کماتی بھی ہو، جہیزسے گھر بھی بھر جائے۔ تواس کا حل شاید اب لڑکیوں نے یہی نکالا کہ بڑی عمر کے مرد سے شادی کر کے ان سب مسائل سے جان چھوٹ جائے گی۔ آپ کا کیا خیال ہے؟