عالمی دنیا

اشرف غنی افغانستان تو چھوڑ گئے لیکن کیا وہ استعفیٰ بھی دیں گے؟ بڑا دعویٰ

کابل (قدرت روزنامہ) طالبان کے کابل میں داخلے کے بعد افغانستان کے صدر اشرف غنی اپنے قریبی ساتھیوں کے ہمراہ ملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں، وہ قطر میں انتقالِ اقتدار کے معاہدے کے بعد استعفیٰ دیں گے۔
افغان ٹی وی چینل طلوع نیوز کے مطابق افغانستان کے قائم مقام وزیر دفاع بسم اللہ محمدی کا کہنا ہے کہ صدر اشرف غنی نے تنازعے کے حل کیلئے اختیارات سیاسی قائدین کو سونپ دیے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یونس قانونی، احمد ولی مسعود اور محمد محقق سمیت اہم سیاسی رہنماؤں کا وفد کل قطر جائے گا جہاں طالبان سے مذاکرات ہوں گے۔طلوع نیوز نے طالبان ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ یہ طے پا چکا ہے کہ سیاسی معاہدے کے بعد اشرف غنی اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں گے اور طاقت عبوری حکومت کے حوالے کردیں گے۔
خیال رہے کہ اتوار کے روز صبح کے وقت ہی طالبان نے دارالحکومت کابل میں چاروں طرف سے داخل ہونا شروع کردیا تھا تاہم اس اہم موقع پر طالبان کی جانب سے جنگجوؤں کو شہر میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ طالبان نے یہ اعلان بھی کیا کہ وہ بزورِ طاقت کابل پر قبضہ نہیں کریں گے جس کے بعد طالبان کا ایک وفد صدارتی محل میں مذاکرات کیلئے گیا جہاں حکومت کی منتقلی کے مذاکرات جاری ہیں۔
دوسری جانب افغان وزارت داخلہ کی جانب سے پولیس کو شہر کے مختلف حصوں میں تعینات کردیا گیا ہے تاکہ موقع پرستوں سے شہریوں کی املاک کی حفاظت یقینی بنائی جاسکے۔ پولیس کو حکم دیا گیا ہے کہ اگر کوئی بھی شخص لوٹ مار کرتا ہوا نظر آئے تو اسے موقع پر ہی گولی مار دی جائے۔

متعلقہ خبریں