بلوچ چند لاکھ ہوتے ہوئے بھی پنجابیوں سے برابری مانگتے ہیں، پشتونوں کے حقوق بھی تسلیم کیے جائیں، محمود اچکزئی
لورالائی(قدرت روزنامہ)تاریخی پشتونخوا وطن پر مشتمل صوبہ پشتونخوا پشتونستان یا افغانیہ جوکہ پشتون بلوچ صوبے کے پشتون اضلاع جنوبی پشتونخوا پنجاب کے اٹک میانوالی اور خیبر پشتونخوا کے تمام اضلاع پر مشتمل ہوں پشتون قوم کا بنیادی حق ہے کیونکہ ملک کے دیگر اقوام پنجابی سندھی اور بلوچوں کے اپنے قومی صوبے اپنے اپنے گورنر اور وزیراعلی ہیں لیکن واحد پشتون قوم کی تاریخی سرزمین کو پہلے ڈیورنڈ لائن کے ذریعے افغانستان سے کاٹا گیا اور پھر یہاں پشتونوں کو چار مختلف ٹکڑوں میں تقسیم کیا گیا اور ان کے تمام قدرتی وسائل پر قبضہ کرکے انہیں مزدوری اور مسافری کیلئے مجبور کیا گیا۔ بلوچ بھائی کے ساتھ کوئی جھگڑا نہیں وہ اپنی سرزمین پر آباد اور پشتون اپنی تاریخی سرزمین پر آباد ہیں جب بلوچ اسی لاکھ کے ہوتے ہوئے دس کروڑ پنجاب کے ساتھ برابری مانگتے ہوں تو انہیں اسوقت تک صوبے میں پشتونوں کی برابری ماننی چاہئے جب تک پشتونوں کا اپنا الگ صوبہ نہیں بنتا۔ پشتونخوا وطن میں موجود تمام قدرتی وسائل پر انسانیت اسلام اقوام متحدہ اور ملکی آئین کی رو سے پہلا حق یہاں کے بچوں کا ہے۔ اللہ تعالی کے غیرتمند ذات نے غیرتمند پشتونوں کے وطن کو قران کریم کے سورہ رحمن میں بیان کئے گئے تمام وسائل اور خزانوں سے مالامال کیا ہوا ہے اب اس پر واک و اختیار حاصل کرنے کیلئے سیاسی جدوجہد کرنی ہوگی۔ من و سلوی کا زمانہ اب نہیں رہا نعمتوں کو حاصل کرنے کیلئے ہاتھ پیر مارنے پڑینگے۔ قوموں کے مشترک فیڈریشن میں تمام اقوام کی مادری زبانوں کو ذریعہ تعلیم و تدریس سرکاری عدالتی اور مارکیٹ کی زبان قرار دینے چاہیے پشتو زبان ہم نے خود نہیں بنائی بلکہ یہ ہم نے اپنی ماں کی گود میں سیکھی اور زبانوں کی اہمیت اللہ تعالی کے ہاں بھی ہیں کیونکہ مذہب اسلام جن چار آسمانی کتابوں پر ایمان لانے کی بات کرتی ہے وہ چاروں کتابیں الگ الگ زبانوں میں ہیں یعنی جس قوم میں پیغمبر بھیجا گیا اس قوم کی زبان میں ان پر کتاب نازل کی۔ قران کریم میں بھی اسکا ذکر ہے اللہ فرماتا ہے کہ میں نے ایک آدم اور حوا کی اولاد کو الگ الگ قوموں اور زبانوں میں پیدا کیا تاکہ ان کی پہچان ہو۔ کچھ لوگ قوم کی بات سے منحرف ہیں کہ یہ گناہ ہے مسلمان سب بھائی ہیں ہم انکو بتانا چاہ رہے ہیں کہ بے شک مسلمان سب بھائی ہیں لیکن جب سعودی عرب جانے کیلئے ویزہ درکار ہو وہاں کے تیل پر ہمارا کوئی حق نہ ہو تو پھر پشتونخوا وطن میں پیدا ہونیوالی معدنیات پر بھی دوسرے قوموں کا حق نہیں۔ قوم کی تعریف سوشل سائنسز نے یوں کی ہے کہ دنیا میں رہنے والے انسانوں میں سے وہ لوگ جن کی زبان ایک ہو جغرافیہ ایک ہو کلچر ایک ہو تاریخ ایک ہو اور ہیروز ایک ہوں وہ ایک قوم کہلاتی ہیں پشتون ایک قوم ہے جس کی تاریخ تب سے ہے جب عیسی علیہ السلام اور انکی ماں بی بی مریم بھی پیدا نہیں ہوئی تھیں تب سے پشتون اس تاریخی سرزمین پر آباد ہیں اور یہ سرزمین انہیں کسی نے خیرات یا زکوات میں نہیں دی بلکہ ہزاروں سالوں سے انکے آباءو اجداد نے دنیا کے ہر طالع آزما زوراور کا مقابلہ کرکے انہیں اپنے بچوں کیلئے پالا ہے۔ آج لوگوں نے نہ صرف پشتونوں کو نظر انداز کیا ہوا ہے بلکہ ان پر مسلسل مظالم ڈھائے جارہے ہیں۔ پشتون قوم بدی کا مطلب جانتی ہے انکی خاموشی کو لوگوں نے انکی بے غیرتی سمجھ رکھا ہے۔ پشتونوں کو منظم کرنا ہوگا تب ہی مسائل و مصائب سے چھٹکارا پانا ممکن ہے۔ ان خیالات کا اظہار پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محترم محمودخان اچکزئی نے ضلع لورالائی میں عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں مختلف عوامی جرگوں سے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ پشتونوں نے صرف 263 سال پہلے پورے ہندوستان جن میں موجودہ پاکستان بنگال ایران اور روس کے ایک ٹکڑے سمیت ایشیاءکے بڑے خطے پر بادشاہی کی اور یہ بادشاہی انتہائی امن اور انصاف کے ساتھ کی آج پشتون کہاں کھڑے ہیں اور ہندوستان کہاں ہے ہندوستان آج سیاروں پر ہے اور سائنس و ٹیکنالوجی میں دنیا کے طاقتور قوتوں کے مقابلے میں ہے جبکہ پشتون نوجوان جب ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھتے ہیں تو یہ بات زیر بحث ہوتی ہے کہ مزدوری کہاں ملے گی۔ تاریخ کا ایک ورق پلٹا اور ہم بربادیوں کی طرف چلے گئے ہمارے وطن پر مسلسل پراکسی جنگیں مسلط کی گئیں پشتونوں پربدترین دہشتگردی کی گئی لیکن الٹا دہشت گرد کا نام بھی انہیں دیا گیا انکی تذلیل کی گئی اور تاحال جاری ہے۔ محمودخان اچکزئی نے کہا کہ آج بھی پشتونوں کی ثقافت میں موجود تین ایسی خوبیاں ہیں جو انکے تمام ہمسایوں سمیت عرب ایران اور دیگر ممالک میں بھی نہیں ایک یہ کہ پشتونوں کے دسترخوان پر نواب سردار سرمایہ دار غریب مزدور کسان میراثی ترکان دہقان سب اکٹھے بیٹھ سکتے ہیں ان میں کوئی ذات پات اور نسلی یا طبقاتی تقسیم موجود نہیں پشتونوں کے علاقے میں بادشاہ بھی آرہا ہو تو کوئی دہقان مٹی سے ہاتھ صاف کرکے بادشاہ کی جانب بڑھاتا ہے اور مصافحہ کرتے ہیں۔ دوسری یہ کہ پوری دنیا میں پشتونخوا وطن واحد خطہ ہے جہاں دنیا کے کسی بھی رنگ نسل مذہب اور عقیدے کے انسان کیلئے کھانا اور بستر مفت ہے بس جاکر کسی مسجد میں بیٹھے کوئی آکر کہے گا مسافر ہے وہ اپنے گھر میں رات کو ٹہرانا اور کھانا کھلانا فرض سمجھتا ہے تیسری یہ کہ پشتونوں کی تمام تاریخی سرزمین کا ایک ایک انچ انکے قبیلوں میں اس طرح تقسیم ہے کہ کسی بیوہ کو بھی پتہ ہوتا ہے کہ ہماری زمین فلاں قبیلے کے ساتھ کس جگہ پر الگ ہے۔ یہ سب ہمارے آباﺅو اجداد کی کمال ہے کہ انہوں نے یہ چیزیں ہمیں ورثے میں چھوڑی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب ہم نے اپنے وطن کا دفاع کرنا ہوگا۔ اپنے بچوں کے ہاتھوں کو ہنرمند ہاتھ بناے پڑینگے کیونکہ مزدوری سے ہم اپنے گھروں کو اب نہیں پال سکینگے۔ محمودخان اچکزئی نے اپنی مختلف تقاریر میں پشتونخوا وطن کے وسائل مسائل تاریخ جغرافیہ اور انسانی اصلاح پر بات کی خواتین کے حقوق بچوں اور بوڑھوں کے حقوق معاشرے کی اچھایوں برائیوں اور بالخصوص پشتون کلچر میں موجود چند نقصاندہ رسوم و رواج پر تنقید کی اور انہیں اپنی کلچر سے نکالنے کیلئے کہا۔ انہوں نے کہا کہ انسان جو چیز اپنے لئے پسند کرتا ہے وہی دوسروں کیلئے پسند کرے۔اس موقع پر پارٹی کے مرکزی ، صوبائی ، ضلعی قائدین ، قبائلی عمائدین ، علماءکرام سمیت مختلف شخصیات بھی ان اجتماعات ، اولسی جرگوں میں موجود تھے۔ محمود خان اچکزئی کا ہر علاقے میں پہنچنے پر پرتپاک استقبال کیا گیا ،پھول نچاور کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں پشتنی لونگی ( دستار) پہنانے ، بچوں کی جانب سے پھولوں کے گلدستے پیش کیئے گئے ۔ اور بعض اجتماعات میں لوگوں نے پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا جن کی۔ ضلع لورالائی کا دورہ مکمل ہوچکا اور محمود خان اچکزئی کوئٹہ پہنچ چکے جبکہ ضلع لورالائی کے اجتماعات میں شمولیتوں ودیگر مقررین کے تقاریر سے متعلق بیان کل بھیجی جائیگی۔