پی ٹی آئی رہنما مراد سعید غائب رہ کر کیسے پارٹی نوجوانوں کو متحرک کیے ہوئے ہیں؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر مراد سعید اپنے خلاف مختلف کیسز میں گرفتاری سے بچنے کے لیے روپوش ہیں۔ وہ کافی عرصہ سے سیاسی منظرنامے سے غائب ہیں لیکن اپنی جماعت اور کارکنان کو منظم کرنے اور سیاسی طور پر انہیں فعال رکھنے کے لیے پس پشت انتہائی سرگرم ہیں۔ مراد سعید پارٹی قیادت اور یوتھ ونگ کے ساتھ رابطے میں رہ کر سیاسی منصوبہ بندی میں اہم کردار کرتے ہیں۔
پارٹی رہنماؤں کے مطابق، 9 مئی کے بعد مشکل وقت میں ہر کوئی پیچھے ہٹ گیا تھا۔ گرفتاری اور کیسز کے ڈر سے زیادہ تر رہنماؤں نے خاموشی اختیار کرلی تھی یا پھر پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر رہے تھے۔ ایسے میں مراد سعید ورکرز کا حوصلہ بن کر سامنے آئے تھے۔
کرم کٹھانہ پارٹی کے سوشل میڈیا ونگ سے وابستہ ہیں۔ وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مراد سعید کارکنان خصوصاً یوتھ ونگ کے لیے ایک حوصلہ بن کر سامنے آئے ہیں، جو ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں لیکن پیچھے نہیں ہٹ رہے۔
اکرم کٹھانہ نے بتایا کہ 9 مئی کے بعد مراد سعید خاموش نہیں رہے بلکہ مشکل وقت میں بھی کارکنان سے کسی نہ کسی طرح رابطے میں رہے۔ وہ مسلسل پیغام دیتے رہے اور ظلم کے خلاف آواز اٹھاتے رہے جس سے ان جیسے کارکنان کو بڑا حوصلہ ملا۔ کٹھانہ کے مطابق مراد سعید کارکنان کو پرامن احتجاج کرنے اور اپنے حق کے لیے آواز اٹھانے پر زور دیتے رہے۔
تحریک انصاف کے ایک سینئیر رہنما نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ مراد سعید پارٹی قیادت کے ساتھ رابطے میں رہتے ہیں، ان کا مرکزی قیادت کے علاوہ یوتھ ونگ اور سوشل میڈیا ونگ کے ساتھ بھی رابطہ رہتا ہے۔ وہ سوشل میڈیا اور یوتھ ونگ کی رہنمائی کرتے رہتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مراد سعید پی ٹی آئی قیادت کے ساتھ رابطہ کرکے سیاسی لائحہ عمل تشکیل دیتے ہیں اور پھر سوشل میڈیا کے ذریعے کارکنان سے اپیل کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مراد سعید منظرعام سے غائب تو ہیں لیکن وہ پارٹی امور پر نظر رکھتے ہیں اور اس کے لیے دن رات کام کرتے ہیں۔
9 مئی کے پرتشدد واقعات کے بعد تحریک انصاف زیرعتاب رہی۔ جب قیادت اور کارکنان تشدد، جلاؤ گھیراؤ کے مقدمات کا سامنا کر رہے تھے تو ایسے وقت چند ہی رہنما تھے جو کھل کر بولتے تھے۔ ان میں مراد سعید بھی شامل تھے۔ پارٹی رہنماؤں کے مطابق 9 مئی کے بعد مراد سعید خود انتہائی مشکلات سے دوچار تھے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پولیس کو ان کی تلاش تھی۔ ان کی گرفتاری کے لیے مسلسل چھاپے مارے جا رہے تھے۔ ان کے رشتہ داروں کو مبینہ طور پر تنگ کیا جا رہا تھا۔ پارٹی رہنماؤں کے مطابق، مراد سعید گرفتاری سے بچنے میں کامیاب رہے لیکن اس دوران ان کا پارٹی سے رابطہ ٹوٹ گیا تھا۔ بعدازاں، وقت کے ساتھ ساتھ انھوں نے پارٹی رہنماؤں سے دوبارہ رابطہ قائم کرنا شروع کیا اور کارکنان کو منظم کرنے لیے پیغامات کے سلسلے کا آغاز کیا۔
پی ٹی آئی کے ایک سینئیر رہنما نے بتایا کہ مراد سعید نے پرامن احتجاج پر زور دیا اور یوتھ ونگ کو احتجاجی مظاہرے منعقد کرنے کی تجویز دی جو کافی حد تک کامیاب بھی رہی۔ انہوں نے بتایا کہ مراد سعید نے رواں ماہ بھی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی رہائی کے لیے پرامن احتجاج کی کال دی تھی، جس پر تمام اضلاع میں کارکنان نے بھرپور حصہ لیا اور کامیاب احتجاج مظاہرے کیے۔
مراد سعید سوشل میڈیا پر بھی سرگرم رہتے ہیں۔ ان کے اور کارکنان کے درمیان رابطے کا ذریعہ بھی سوشل میڈیا ہے۔ وہ سوشل میڈیا کے ذریعے ہر مسئلے پر اپنا مؤقف دیتے ہیں اور کارکنان کے لیے پیغامات بھی جاری کرتے ہیں۔ مراد سعید ویسے تو تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز استعمال کرتے ہیں لیکن وہ ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر زیادہ سرگرم نظر آتے ہیں۔ وہ احتجاج کی کال بھی سوشل میڈیا پر ہی دیتے ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق، سابق وفاقی وزیر مراد سعید پولیس کو کئی مقدمات میں مطلوب ہیں۔ الیکشن سے پہلے پولیس ان کی گرفتاری کے لیے مسلسل چھاپے مار رہی تھی۔ پولیس نے ان کی گرفتاری کے لیے پشاور میں ان کے رشتہ دار کے گھر بھی چھاپہ مارا تھا۔ تاہم مراد سعید پولیس کارروائی سے پہلے ہی وہاں سے فرار ہو گئے تھے۔ ان کو پناہ دینے کے الزام میں ان کے رشتہ داروں کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا گیا تھا۔
علاوہ ازیں، پولیس ان کی موجودگی کی اطلاع پر کرک اور دیگر اضلاع میں بھی کارروائی کرتی رہی لیکن مراد سعید کو گرفتار کرنے میں اسے ہر بار ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ عام انتخابات کے نتیجے میں صوبے میں پی ٹی آئی کی حکومت بننے کے بعد اب ان کارروائیوں میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ اب یہ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مراد سعید سینیٹ الیکشن کے بعد اگر سینیٹر منتخب ہو گئے تو وہ روپوشی ختم کرکے منظرعام پر آسکتے ہیں۔
گزشتہ دنوں پشاور ہائیکورٹ میں ایک کیس کی سماعت کے دوران ان کے وکیل نے عدالت کے سامنے مؤقف اپنایا تھا کہ اگر انھیں گرفتار نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی جائے تو وہ آج ہی سامنے آجائیں گے۔
ترجمان خیبرپختونخوا حکومت بیرسٹر محمد علی سیف نے وی نیوز کو ایک انٹرویو کے دوران بتایا کہ مراد سعید جلد منظرعام پر آئیں گے۔ انہوں نے شکوہ کیا تھا کہ مراد سعید اور کچھ دیگر رہنماؤں کو تنگ کیا جا رہا ہے جبکہ دہشتگرد کھلم کھلا پھر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مراد سعید کہیں نہیں گئے، وہ ادھر ہی ہیں اور جلد ہمارے درمیان ہوں گے۔