ضلع کیچ کے ہیلتھ افسر ڈاکٹر ابو بکر نے ڈان نیوز کو بتایا کہ صرف ضلع کیچ کے ضلعی ہیڈ کوارٹر تربت میں اب تک 14 افراد ڈینگی کی وجہ سے جاں بحق ہوچکے ہیں، یہ اموات تربت کے مختلف دیہاتوں میں ہوئی ہیں، جب کہ رواں سال کے دوران 24 ہزار 552 افراد کے ٹیسٹ کیے گئے جن میں 5 ہزار 329 افراد میں ڈینگی کی تشخیص ہوئی . ہزاروں افراد میں ڈینگی کی تشخیص اور 14 اموات کے باوجود محکمہ صحت کی جانب سے کیچ میں ایمرجنسی نافذ نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی مریضوں کو کسی قسم کی سہولیات مہیا کی گئی ہیں . مبارک بلوچ نامی مریض نے ڈان کو بتایا کہ سرکاری اور پرائیوٹ ہسپتالوں میں ٹیسٹ اور لیبارٹری کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے مریضوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے . انہوں نے کہا کہ پچھلے ہفتے میرا ڈینگی ٹیسٹ مثبت آیا تھا جس کے بعد مجھے مناسب طبی سہولیات مہیا نہیں کی گئی اور میرے پاس علاج کے لیے کراچی جانے کے وسائل نہیں ہیں . تربت کے رہائشی ماسٹر آزاد بلوچ نے بتایا کہ انہوں نے ایک پرائیوٹ ہسپتال سے پلیٹلیٹس ٹیسٹ کروایا جس کی رپورٹ چونکا دینے والی تھی تاہم جب میں نے یہی ٹیسٹ ایک سرکاری ہسپتال سے کروایا تو وہ رپورٹ تسلی بخش تھی . خیال رہے کہ گوادر کے ضلع پنجگور میں بھی ڈینگی کے متعدد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے تربت میں ڈینگی وبا پھیلنے سے 14 افراد اپنی جان گنوا بیٹھے .
بلوچستان کے مختلف اضلاع میں ڈینگی وبا پھوٹ پڑی جس کے نتیجے میں مکران ڈویژن کے ضلع کیچ میں رواں سال کے دوران 5 ہزار سے زائد افراد میں ڈینگی کی تشخیص ہوئی .
متعلقہ خبریں