لاہور(قدرت روزنامہ) امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ اقتصادی سروے حکومتی ناکامیوں کا اعتراف ہے، سود کے خاتمے تک ترقی ممکن نہیں .
منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ وزیرخزانہ کی کل کی پریس کانفرنس ناکامیوں کا اعتراف تھا .
زراعت میں اگر ترقی ہوئی ہے تو اس میں کسانوں کی محنت ہے . حکومت کسی کی بھی ہو بجٹ آئی ایم ایف ہی بناتا ہے . آئی ایم ایف بڑی طاقتوں کا آلہ کار ہے جو غریب ممالک کو اپنے شکنجے میں جکڑتا ہے .
انہوں نے کہا کہ جب تک سود کی لعنت موجود ہے ترقی ممکن نہیں ہے . وزیر خزانہ کی اکنامک سروے تقریر ناکامیوں کی داستان ہے . حقیقت یہ ہے کہ حکومت اہداف حاصل کرنے میں ناکام ہوچکی ہے . کسانوں کے ساتھ جو سلوک کیا گیا ہے حکومت چاہتی زراعت میں ترقی نہ ہو . یہ خود ہی چاہتے ہیں کوئی بھی چیز آگے نہ بڑھے نہ جانے یہ کس کا ایجنڈا ہے؟ .
حافظ نعیم نے کہا کہ بجٹ آئی ایم ایف کا تیار کردہ ہے، نچلی سطح پر آئی ایم ایف ملاقاتیں کر رہا ہے . حکومت کی غلامی کی پالیسی ہے وہ جس سے چاہے ملیں جو چاہیں کریں ہر شعبے میں آئی ایم ایف کو دخل کی اجازت دی گئی ہے . ہم 24 ویں آئی ایم ایف پروگرام میں شامل ہورہے ہیں، جو دراصل قرضوں اور سود کی غلامی کے سوا کچھ نہیں ہے .
امیر جماعت کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کو شرح سود میں زیادہ کمی کرنی چاہیے تھی . 90 کی دہائی میں وفاقی شرعی عدالت کا فیصلہ آیا تھا تو ن لیگ کی اس وقت کی حکومت فیصلے کے خلاف گئی تھی . پی پی اور پی ٹی آئی کی حکومت میں بھی سود کے خاتمے کے لیے اقدام نہیں اٹھائے گئے . آئی ایم ایف امریکا کے زیر انتظام ادارہ ہے، جہاں جہاں آئی ایم ایف جاتا ہے وہاں سماجی،معاشی اور تہذیبی ایجنڈا لے کر جاتا ہے .
انہوں نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم کی حکومت نے کہا تھا کہ 5 سال میں سود ختم کردیں گے ، بتائیں اب تک کتنے فیصد اقدامات کیے گئے سود کے خاتمے کے لیے . 76 سال گزرنے کے باوجود ہمت بھی نہیں کرسکے . سود کا نظام ختم کیے بغیر ہم ترقی نہیں کر سکتے . ہمارا جتنا ٹیکس اکٹھا ہوتا ہے، 87 فیصد سود میں جمع کروا دیتے ہیں .
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ پاکستان کو کوئی ڈیفالٹ نہیں کرسکتا صرف دھمکی دیتے ہیں . سہاروں کی بنیاد پر بننے والی حکومتیں بات نہیں کرسکتیں . عام آدمی پر 13 سے 14 قسم کے سرکاری ٹیکس لگائے گئے ہیں . جن چیزوں پر ٹیکس نہیں لگا اس پر بھی ٹیکس لگا رہے ہیں . سرمایہ داروں اور جاگیر داروں کو ٹیکس چھوٹ دے رہے ہیں . بجلی اور گیس کی قیمتوں میں ٹیکس وصولی میں ایف بی آر کا کیا کردار ہے؟ . ایف بی آر پر اربوں روپے خرچ ہورہے ہیں ٹیکس یہ اکٹھا نہیں کرسکتے .