اسلام آباد

آزاد کشمیر میں ایڈوینچر ٹورازم کا آغاز، ندا علی 1600 فٹ بلند چوٹی سر کرنے والی پہلی ملکی خاتون بن گئیں


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)‎ندا علی خان پہلی پاکستانی خاتون ہیں جنہوں نے وادی نیلم میں واقع 1600 فٹ بلند چوٹی سر کرلی۔
‎انہوں نے 3 روز پہلے 22 جون کو لال بوتی نامی چوٹی سر کی تھی اور اسی دن واپس بیس کیمپ پہنچی تھیں۔ اسلام آباد میں رہنے والی
‎ندا علی خان ایک فٹنس ماہر، یوگا ماسٹر، ایتھلیٹ اور رنر ہیں۔ انہوں نے خصوصی طور پر فٹنس کے تعلیم حاصل کی ہے۔
‎ندا علی خان نے واپسی پر وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ 22 جون کو انہوں نے بیس کیمپ رتی گلی سے اپنا سفر صبح سات بج کر 50 منٹ پر شروع کیا اور 7 گھنٹے میں یعنی 2 بج کر 50 منٹ پر انہوں نے چوٹی سر کرلی تھی۔ چوٹی سر کرنے کے بعد وہ اسی روز واپس بیس کیمپ پہنچیں۔
ندا علی خان نے کہاکہ لال بوتی کا سفر میری زندگی کا سب سے مشکل ترین سفر تھا۔ موسم کی خرابی کی وجہ سے بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
‎انہوں نے کہا کہ لوگ قراقرم اور ہمالیہ کی پہاڑیوں کا رخ تو کرتے ہیں لیکن ان کو اب کشمیر کی پہاڑیوں کو بھی سر کرنا چاہیے جو کوہ ہمالیہ کا حصہ ہیں۔
‎ندا نے کہاکہ لال بوتی کو سر کرنے کا فیصلہ ان کا اپنا فیصلہ تھا اور اس کو سر کرنے میں مقامی کوہ پیما رئیس انقلابی اور ہائی آلٹیچیوڈ پورٹر حسن نے ان کا ساتھ دیا جبکہ ان کے شوہر علی نے حوصلہ افزائی کی۔

ندا علی کی اس مہم میں ان کے شوہر بھی ساتھ رہے جو صرف 4 ہزار 100 میٹر تک ہی ان کا ساتھ دے سکے اور وہاں سے واپس آگئے۔
‎انہوں نے مزید بتایا کہ یہ کشمیر کی پہلی پہاڑی ہے جس کو انہوں نے سر کیا۔
‎ندا نے کہاکہ معاشرے میں خواتین کے لیے بہت مسائل ہیں لیکن کشمیر کے لوگوں نے میری بہت مدد بھی کی اور عزت دی۔ کشمیر کے لوگ بہت اچھے ہیں اور وہ پیار اور عزت دینے والے لوگ ہیں۔
‎انہوں نے کہاکہ وہ لال بوتی کے بعد بلند ترین چوٹی ہری پربت کو بھی سر کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں اور کوہ پیماؤں کو پیغام دیا کہ وہ کشمیر کی پہاڑیوں کا رخ کریں۔
‎ ندا علی خان نے 19 ایسی مہمات میں حصہ لیا ہے جن میں انہوں نے خیبرپختونخوا کی پہاڑیاں سر کیں جبکہ نانگا پربت اور کے ٹو کے بیس کیمپ تک پہنچیں۔

‎آزاد کشمیر کے مشہور کوہ پیماہ محمد رئیس خان انقلابی اور ہائی آلٹیچیوڈ پورٹر حسن بھی اس مہم میں ندا کے ساتھ تھے۔
رئیس انقلابی آزاد کشمیر کے واحد کوہ پیماہ ہیں جنہوں نے اپنی ٹیم کے ہمراہ ہری پربت کو سر کیا ہے اور آزاد کشمیر کی مختلف جھیلیں دریافت کی ہیں جن کو دیکھنے سیاح آزاد کشمیر کا رخ کرتے ہیں۔
رئیس خان نے کہاکہ ندا علی پہلی خاتون ہیں جنہوں نے لال بتی کو سر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رتی گلی بیس کمپ میں انہوں نے رات گزاری اور صبح 7:50 پر مہم کا آغاز کیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس مہم میں 4 لوگ شامل تھے لیکن صرف 3 لوگ ہی چوٹی کو سر کرنے میں کامیاب ہوئے۔
محمد رئیس نے کہا کہ اس مہم میں 14 ہزار فٹ کی بلندی سے چوٹی تک رسی کا استعمال کیا گیا۔

‎انہوں نے مزید کہاکہ پہاڑ سر کرنا اور نئی نئی جگہیں متعارف کروانا ان کا شوق ہے۔ تاہم اس میں حکومت ان کی کوئی مدد نہیں کررہی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا اگر حکومت ان کی مدد کرے تو یہ علاقہ عالمی سطح پر متعارف ہوگا اور ایڈوینچر ٹورازم کو فروغ ملے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی اپنی ریسکیو ٹیم ان کے ہمراہ تھی لیکن وہ بیس کمیمپ پر موجود رہی۔

متعلقہ خبریں