’بڑھتی دہشتگردی نے ہمیں بلوچستان سے ہجرت پر مجبور کردیا‘
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)بلوچستان میں کالعدم تنظیموں کے حملوں میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ محکمہ داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق رواں برس اب تک دہشتگردی کے 376 واقعات رونما ہوئے ہیں جن میں مجموعی طور پر 253 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔
بڑھتی شدت پسندی کے پیش نظر صوبائی کابینہ نے سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ ایکٹ 2024 کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت ذمے داروں کا تعین کیے جانے کے علاوہ صوبے میں قیام امن کے لیے سیکیورٹی اداروں کی کوششوں کو نتیجہ خیز بھی بنایا جاسکے گا۔
ایک جانب جہاں بڑھتی دہشتگردی کے سبب جانی و مالی نقصان ہورہا ہے وہیں صوبے میں شدت پسندی کے سبب علاقہ مکینوں نے ہجرت بھی شروع کردی ہے۔
گفتگو کرتے ہوئے کوئٹہ کے رہائشی محمد نواز (فرضی نام) نے بتایا کہ وہ ایک نجی کمپنی کے ملازم ہیں اور انہیں کام کے سلسلے میں مہینے میں کئی بار اندورن بلوچستان جانا پڑتا ہے لیکن حالیہ دہشت گردی کے واقعات کی وجہ سے وہ کوئٹہ میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شدت پسندی کے بڑھتے واقعات کے پیش نظر میں نے اپنے اہل خانہ کو لاہور بھجوا دیا ہے۔
محمد نواز( فرضی نام) نے کہا کہ صوبے میں امن امان کی بگڑتی صورتحال نے مجھے ہجرت کرنے پر مجبور کردیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اہل خانہ کو لاہور بھجوانے کے بعد اپنے جانے کے لیے بھی اسباب پیدا کر رہا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ شہر میں صرف وہ ہی نہیں بلکہ کئی ایسے خاندان موجود ہیں جو دہشت گردی کے باعث اپنی جان جان بچانے کی غرض سے صوبے سے نقل مقامی کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔
کتنے ہزار کان کن ہجرت کرچکے؟
یہ کہانی صرف ان دونوں کی ہی نہیں بلکہ بلوچستان لیبر فیڈریشن کے مطابق دکی کوئلہ کان میں حملے کے بعد کان کنوں نے بھی کام کرنے سے انکار کردیا ہے۔
اعدادوشمار کے مطابق اب تک 40 ہزار سے زائد کان کن اپنے آبائی علاقوں کو لوٹ چکے ہیں۔