لاپتہ ممتاز بلوچ کو بازیاب کیا جائے ، بانڑی بلوچ


کوئٹہ (قدرت روزنامہ)لاپتہ ممتاز بلوچ کی بھانجی بانڑی بلوچ نے کہاہے کہ میں عالمی برادری سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ بلوچ عوام کے انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے آواز اٹھائیں۔انہوں نے کہا کہ میرے ماموں ممتاز بلوچ کو 6 ستمبر 2022 کو خضدار سے جبری طور پر اغوا کیا گیا، یہ تیسری بار ہے کہ انہیں ہم سے جدا کیا گیا اور آج تک وہ لاپتہ ہیں۔ ہمارا خاندان اس جدائی کے عذاب میں مسلسل مبتلا ہے۔ میری نانی جو ممتاز کی والدہ تھیں اپنے بیٹے کی گمشدگی کا صدمہ برداشت نہ کر سکیں اور اس دنیا سے رخصت ہو گئیں۔ ان کے لبوں پر آخری وقت تک یہی دعا تھی میرا بیٹا بے گناہ ہے، اسے بازیاب کرو۔وہ اپنے بیٹے کو پکارتے ہوئے اس دنیا سے چلی گئیں، لیکن کوئی ان کی فریاد سننے کو تیار نہ ہوا۔ آج ہمارا گھر ماتم کدہ بن چکا ہے اور ہمارے دلوں پر جو بوجھ ہے وہ الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ ہم انسانی حقوق کے علمبرداروں سے سوال کرتے ہیں کیا ہم بلوچ انسان نہیں ہیں؟کیا ہمارے درد اور ہماری تکلیف کسی کو نظر نہیں آتی؟کیا ہماری مائیں، بہنیں اور بچے انسان نہیں ہیں؟آخر کب تک ہم اور ہماری مائیں اپنے پیاروں کی واپسی کی امید میں سسکتے رہیں گے؟10 دسمبر کو انسانی حقوق کا عالمی دن منایا جاتا ہے ہم اپیل کرتے ہیں کہ اس دن بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف آواز بلند کی جائے، ہمیں مزید اذیت نہ دی جائے ہمارے پیاروں کو بازیاب کیا جائے۔ہمارے جیسے ہزاروں بے آواز خاندانوں کی آواز بنیں۔میرے ماموں ممتاز بلوچ سمیت تمام جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے آواز اٹھائیں۔ یہ وقت ہے کہ دنیا ہماری چیخوں کو سنے اور ہمارے حقوق کو تسلیم کرے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *