مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس کی عدم طلبی پر شہبازشریف اور بلاول میں دوریاں، نیامحاذ کھل گیا
اسلام آباد(قدرت روزنامہ)پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) لیگ کے درمیان مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہ بلانے پر نیا محاذ کھل گیا جس پر قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران بھی شدت کے ساتھ فریقین اپنا موقف پیش کر رہے ہیں۔
پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) کی لیگ حکومت پر مسلسل آئین شکنی کا الزام عائد کر رہی ہے جبکہ ترجمان پیپلز پارٹی شازیہ مری کا کہنا ہے کہ حکومت آئینی طور پر 90 روز میں مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کی پابند ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے ابتدائی 300 دن گزرنے پر ایک بھی اجلاس نہیں بلایا گیا، وفاقی حکومت کو آئین سے کھلواڑ نہیں کرنے دیں گے۔ ترجمان پیپلزپارٹی شازیہ مری نے دعویٰ کیا کہ وفاقی حکومت سستی قدرتی گیس کی پیداوار میں کمی جبکہ مہنگی مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کی درآمد کر رہی ہے، درآمد شدہ مہنگی ایل این جی کا بوجھ عوام پر ڈالنے نہیں دیں گے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے احتجاج کے بعد حکومت نے گیس کی اوسط قیمت کے طریقہ کار پر عمل درآمد کے لیے اتحادی جماعتوں اور اپوزیشن ارکان کی حمایت طلب کرلی، یہ پالیسی ملک کے بڑھتے ہوئے گیس بحران سے نمٹنے کے لیے تینوں ذرائع (درآمدات، پائپ لائن سے فراہمی اور ویل ہیڈ پیداوار) سے قیمتوں کو مربوط کرے گی۔
پیپلز پارٹی کے سینئر رکن پارلیمنٹ نوید قمر کی جانب سے گیس بحران پر اٹھائے گئے خدشات پر وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے اس بحران کی ذمہ داری نگران حکومت پر عائد کر دی تھی۔