گندم اسکینڈل: کروڑوں روپے کی بدعنوانی پر تین فوڈ افسران برطرف
کراچی (قدرت روزنامہ)سندھ میں گوداموں سے 810 ملین روپے مالیت کی گندم پراسرار طور پر غائب ہونے کے بعد تین فوڈ افسران کو بدعنوانی کے الزامات ثابت ہونے پر برطرف کر دیا گیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق برطرف کیے گئے افسران میں دو فوڈ سپروائزر اور ایک اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولر شامل ہیں۔
رپورٹس کے مطابق اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولر محمد عقیل پر 220اعشاریہ 28 ملین روپے کی خردبرد کا الزام تھا جبکہ فوڈ انسپکٹر ذوالفقار علی لاکھیر کو 570 ملین روپے کی بدعنوانی پر برطرف کیا گیا۔ ایک اور فوڈ انسپکٹر، فہیم اظہر کو 17 ملین روپے سے زائد کی بدعنوانی پر نوکری سے فارغ کر دیا گیا۔
اس سے پہلے سندھ کے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ کی طرف سے مقرر کردہ معائنہ ٹیم کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ 2022 کے سیلاب کے بعد 3اعشاریہ 22 ارب روپے مالیت کی گندم ’غائب‘ ہوگئی۔
205 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں بتایا گیا کہ سیلاب کے بعد سندھ فوڈ ڈیپارٹمنٹ کے افسران نے 379000 تھیلوں کو غیر معیاری گندم اور مٹی کے ساتھ ملا دیا، جس سے قومی خزانے کو تقریباً 3اعشاریہ 22 ارب روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ کے مطابق یہ نقصان متعلقہ افسران کی غفلت کا نتیجہ تھا۔ انکوائری کمیٹی نے سندھ کے 14 اضلاع میں گندم کے ذخیرہ گاہوں کا جائزہ لیا۔
رپورٹ میں درج نقصانات میں:
جامشورو میں 93 ملین روپے
دادو میں 569اعشاریہ 3 ملین روپے
گھوٹکی میں 48اعشاریہ 1 ملین روپے
سکھر میں 16اعشاریہ 2 ملین روپے
خیرپور میر میں 16اعشاریہ 44 ملین روپے
جیکب آباد میں 131اعشاریہ 4 ملین روپے
لاڑکانہ میں 15 ملین روپے
قمبر شہدادکوٹ میں 386اعشاریہ 3 ملین روپے
نوشہرو فیروز میں 19اعشاریہ 8 ملین روپے
سانگھڑ میں 9اعشاریہ 1 ملین روپے
بینظیر آباد میں 9اعشاریہ 8 ملین روپے
ملیر میں 1075اعشاریہ 4 ملین روپے کا نقصان شامل ہے۔