سعودی عرب میں رواں برس کتنے افراد کو سزائے موت دی گئی؟ تفصیلات سامنے آگئیں
ریاض(قدرت روزنامہ)سعوی عرب میں سزائے موت میں ریکارڈ اضافہ ہوا رواں برس 330 افراد کو سزائے موت دی گئی ہے۔انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق سعودی حکمران محمد بن سلمان نے 2022 میں دعویٰ کیا تھا کہ سعودی عرب میں سرائے موت ختم کر دی گئی لیکن ان کے اس دعوے کے باوجود سزائے موت کے کیسز میں اضافہ دیکھنے کو ملا، رواں برس سعودی عرب میں 330 افراد کو سزائے موت دی گئی جو گزشتہ کئی برسوں میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔
غیرملکی خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق اس سے قبل سال 2023 میں 172 اور سال 2022 میں یہ تعداد 196 تھی۔خبررساں ایجنسی کے مطابق یہ اعداد و شمار انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم کی جانب سے سزائے موت کے اعلانات کی بنیاد پر جاری کیے گئے ہیں جس کی رائٹرز نے بھی تصدیق کی ہے۔رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اس سال 150 سے زائد افراد کو غیر مہلک جرائم کی وجہ سے سزائے موت دی گئی ہے ان میں زیادہ تر مجرم شام سے منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث تھے اور ان میں وہ لوگ بھی شامل تھے جن پر غیر مہلک دہشت گردی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق 330 میں سے 100 سے زائد مجرمان غیر ملکی تھے جن کو سزائے موت دی گئی۔