چیف سیکرٹری بلوچستان کا التواء کے شکار کیسزاور غیر قانونی ٹرالرز کا نوٹس

کوئٹہ(قدرت روزنامہ) چیف سیکرٹری بلوچستان مطہرنیاز رانا نے ہدایت کی ہے کہ گروپ انشورنس کے تمام منظور شدہ کیسوں کو فوری طور پر پروسس کرکے محکمہ خزانہ کو ارسال کیا جائے اور التواء کے شکار کیسز کو فوری طور پر بورڈ میں پیش کیا جائے . یہ ہدایت انہوں نے بورڈ آف ٹرسٹیز پرونشل ایمپلائز گروپ انشورنس فنڈکے47ویں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کیں .

اجلاس میں سیکرٹری خزانہ عبدالرحمن بزدار، سیکرٹری ایس اینڈ جی اے ڈی ہاشم غلزئی، سیکرٹری بلڈنگ غلام علی بلوچ، اسپیشل سیکریٹری خزانہ لعل جان جعفر، سیکرٹری مواصلات زاہد سلیم اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی . اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ بلوچستان ہائی کورٹ کے فیصلے اور ہدایت کی روشنی میں جنوری 2021سے اب تک 8691 منظور ہوچکے ہیں اور 3.5 ارب روپے سے زائد رقم ادا کردی گئی ہے . اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیف سیکرٹری نے ہدایت کی کہ 90 دن کے اندر اندر گروپ انشورنس کے کیسز کو پروسس کیا جائے، انہوں نے کہا کہ پرانے ملازمین کو گروپ انشورنس کے حصول میں جن مشکلات کا سامنا ہے انہیں فوری طور پر حل کیا جائے اور گروپ انشورنس کے عمل کو مزید سہل اور آسان بنایا جائے . چیف سیکرٹری بلوچستان مطہرنیاز رانا کی زیرصدارت بلوچستان کی سمندری حدود میں غیرقانونی فشنگ ٹرالرز کے روک تھام کے حوالے سے ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ ارشد مجید، سیکرٹری خزانہ عبدالرحمن بزدار، سیکرٹری فشریز بابرخان، ڈی جی فشریز اور دیگر متعلقہ آفیسرا ن نے شرکت کی . سیکرٹری فشریز نے اجلاس کو غیر قانونی ٹرالرز کی بلوچستان کی سمندری حدود کی خلاف ورزی، غیر قانونی فشنگ اور ان کی روک تھام کے لئے محکمہ کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات اور محکمہ کو درپیش مشکلات سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ محکمہ فشریز غیر قانونی ٹرالرز اور فشنگ بوٹس کی روک تھام کے لئے اقدامات اٹھارہی ہے تاہم محکمے کے پاس مین پاوراور جدید پیٹرولنگ بوٹس کی عدم دستیابی کے سبب غیر قانونی ٹرالرز اور بوٹس کے خلاف موثر کاروائی عمل میں لانے کے حوالے سے دشواری کا سامنا ہے، اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے چیف سیکرٹری بلوچستان نے کہا کہ بلوچستان کی پانی میں غیر قانونی ٹرالرز اور نان رجسٹرڈ بوٹس کے خلاف محکمہ فشریز سمیت تمام متعلقہ ادارے سخت کاروائی عمل میں لائیں، انہوں نے کہا کہ غیر قانونی فشنگ ٹرالرز سے نہ صرف مقامی ماہی گیروں کی حق تلفی ہوجاتی ہے بلکہ اس سے سمندری حیات اور بلوچستان کے وسائل کو شدید نقصان پہنچ جاتاہے . چیف سیکریٹری نے محکمہ فشریز کو ہدایت کی کے غیرقانونی ٹرالرز اور فشنگ بوٹس کی روک تھام کے لئے محکمہ اپنے استعداد کار میں بہتری لائے اور اس سلسلے میں صوبائی حکومت محکمہ فشریز کو ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تمام رجسٹرڈ بوٹس پر ویسل مانیٹرنگ سسٹم نصب کیا جائے گا اور تمام مقامی ماہی گیر اپنے بوٹس کی رجسٹریشن یقینی بنائیں تاکہ نان رجسٹرڈ بوٹس کی حوصلہ شکنی ممکن ہو سکے . . .

متعلقہ خبریں