ملک میں جمہوری نظام کی آڑ میں غیر اعلانیہ مارشل لاء نافذ ہے، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)ہزارہ قوم کی نسل کشی کے بعد نمائندگی چھین کر تمام حقوق کو سلب کیا گیانیشنل پارٹی اسمبلی سمیت ہر فورم پر ہزارہ قوم کی آواز بن کر ان کے مسائل و حقوق کی جدوجہد کریگی۔ان خیالات کا اظہار نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے گزشتہ روز علمدار روڈ و ہزارہ ٹاؤن کے ساتھیوں کے جانب سے عصرانے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب میں نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میر کبیر احمد محمد شہی ڈاکٹر رمضان ہزارہ سائرہ بتول عیوض کشتمند نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر نیشنل پارٹی کے مرکزی ترجمان علی احمد لانگو رکن بلوچستان اسمبلی کلثوم نیاز بلوچ آغا گل انیل غوری ریاض زہری مختیار بلوچ عارف کرد آغا حسین شاہ صدام بلیدی سمیت دیگر موجود تھے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ اس وقت جمہوری نظام کی آڑ میں غیر اعلانیہ مارشل لگا ہوا فیصلے جمہوری اداروں کے بجائے کء اور سے صادر ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کا مسلہ انتہائی سنگین ہے روزانہ قومی شاہرائیں بند ہے اور لوگ اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے احتجاج کرتے ہیں۔ملک کو لاپتہ افراد کے مسلے کو حل کرنے کے لیے سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔نیشنل پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ ہزارہ قوم کے جائز کاموں میں روکاٹیں کھڑی کرنا منفی عمل ہے۔نادرا و پاسپورٹ آفس میں عوام کے جائز و حقیقی دستاویزات کے باوجود ناروا سلوک قابل مذمت پے۔سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کو اپنے قاہدین کی بائیو گرافی کو پڑھنا اور ان کی جدوجہد کا مشاہدہ کرنا چائیے۔میر غوث بخش بزنجو کو نوٹ پر ون یونٹ توڑ دو لکھنے پر سالوں جیل میں بند رکھا گیا۔بلوچستان کے سیاسی کارکن جہد مسلسل کے پیدوار ہے۔جنرل ایوب سے لیکر مشرف کی آمریت کے خلاف بھرپور جدوجہد کی۔نیشنل پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ سیاست میں نشیب و فراز آتے رہتے ہیں۔لیکن سیاسی کارکن کو نظریات کو رد کرنے کے کفر سے ہمیشہ دور رہنا ہوگا۔سیاسی فکر و نظریات ہی اہداف کے حصول کو ممکن بناتی ہے۔انہوں نے کہا کہ قومی کانگریس سیاسی کارکنوں کی سنجیدگی و جمہوری عمل کی کامیابی ہے۔نیشنل پارٹی کا فلسفہ قوم دوستی کے ساتھ انسان دوست جماعت ہے۔جو بلوچستان کے تمام اقوام کو نیشنل پارٹی کا حصہ بنانے کی جدوجہد کررہی ہے۔تاکہ بلوچستان کی خود کی نمائندہ جماعت ہو۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میر کبیر احمد محمد شہی نے کہا کہ ہزارہ قوم باشعور قوم ہے ان کی بلوچستان کے لیے نمایاں خدمات ہے۔نادرا کی پالیسی عجیب ہے جن کے پاس سارے ثبوت و کاغذات موجود ہیں ان کو شناختی کارڈ اجرا نہیں کرتا۔انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم کے ساتھ حکمرانوں نے ہمیشہ ناروا پالیسی رکھا۔سیاسی کارکنوں کو لاپتہ کرکے اور ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینکیں گء۔سینکڑوں لوگوں کو فورتھ شیڈول میں رکھا گیا اور ان کو روزانہ حاضری میں طلب کرکے ان کی زندگی کو تلخ کر رکھی ہے۔جو ملکی آئین اور بین الاقوامی قوانین و ضوابط کی سنگین خلاف ورزی ہے۔مرکزی سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ہزارہ قوم کی نمائندگی چھین کرکے پیراشوٹر کو مسلط کیا گیا۔سریاب میں نیشنل پارٹی کی نشست کو بھی فارم 47 کے زریعے چھینا گیا۔اور ایک ایسے شخص کو لایا گیا جن کو حلقے کا ایک بندہ بھی نہیں جانتا۔میر کبیر احمد محمد شہی نے کہا کہ عوام کا اعتماد جمہوریت سے اٹھتا جارہا ہے اور یہ سب انتخابات میں عوام کے رائے کو تبدیل کرنے سے ہورہا یے۔انہوں نے کہا کہ سیاست کا مقصد عوام کی مشکلات کا ازالہ کرنا ان کو بنیادی سہولیات فراہم کرنا۔ہر شخص کے لیے تعلیم صحت سمیت دیگر بنیادی ضروریات و سہولیات کو یقینی بنانا ہے۔لیکن افسوس یہاں اب پارلیمنٹ کو مذاق بنایا گیا ہے۔پارلیمنٹ کو فارم 47 کے بدولت بے توقیر کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کو نیشنل پارٹی کے پلیٹ فارم میں متحد کرکے غیر جمہوری نظام کو شکست دی جاسکتی ہے۔اپ تمام دوست پارٹی افکار و نظریات کو آگے بڑھانے میں اپنا کردار ادا کریں۔تقریب میں اسماعیل چنگیزی ،سید عبداللہ آغا، صمد علی ہزارہ، کربلائی چمن علی ہزارہ نے نیشنل پارٹی کے قیادت پر اعتماد کرتے ہوئے نیشنل پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *