پیکا ایکٹ پر کہا کچھ گیا اور کیا کچھ گیا، ایسا نہیں ہونا چاہیے، مولانا فضل الرحمان
جہلم (قدرت روزنامہ)جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ پیکا ایکٹ پر کہا کچھ گیا اور کیا کچھ گیا ایسا نہیں ہونا چاہیے۔
جہلم میں مقامی مدرسے میں آمد کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل سے سے متعلق صدر مملکت زرداری سے بات کی تھی مجھے کہا گیا محسن نقوی کی صحافیوں سے ملاقات میں تجاویز دی جائیں گی پھر صبح پتا چلا کہ صدر نے بل پر دستخط کردیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ ہمیں کچھ کہا جائے اور کیا کچھ جائے، پیکا ایکٹ کا براہ راست اثر ملکی صحافت پر پڑتا ہے، ایکٹ میں تحفظات اور تجاویز کو دیکھ کر مشاورت کی جائے۔
مولانا فضل الرحمان سوشل میڈیا خرابیوں کے ازالے پر ہمارا کوئی اختلاف نہیں، صحافیوں کو بھی سوشل میڈیا خرابیوں پر کوئی اختلاف نہیں، جب بھی شرعی قانون کی بات کی کہا گیا اس کا استعمال غلط ہوگا۔
جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ حکومت اللہ کا قانون موخر کرسکتی ہے تو اپنی خواہشات کیوں نہیں، ہمارا موقف واضح ہے دھاندلی کا الیکشن پورے ملک میں تسلیم نہیں کرتے، ہم پورے ملک میں ازسر نو الیکشن کی بات کرتے ہیں، ملک کو کھلونا نہیں بنانا چاہیے آئین اور پارلیمنٹ کھلونا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سے معمول کی ملاقات ہوئی، سیاست میں اٹھنا بیٹھنا چلتا رہتا ہے، ہم سواریاں ہیں اور حکومت ڈرائیور، سواریوں کو کیا پتا کدھر جانا ہے، میں چاہتا ہوں بانی پی ٹی آئی رہا ہوں لیکن ہوتا دیکھ نہیں رہا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمیں آزادی کے ساتھ اپنے مستقبل کو بھی دیکھنا ہے۔