انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی میں ہاسٹل میں مقیم طالبات کواجتماعی ز یا د تی کا نشانہ بنا دیا گیا،رکن قومی سمبلی کے انکشافات نے پوری قوم کو لرز کررکھ دیا
نجی ٹی وی کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے حامد حمید نے کہا کہ ایف ٹین مرکز کے ایک نجی ہسپتال میں بچیوں کو داخل کروایا گیا جس کے بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے وارڈن کو تفتیش کے لیے لے کر گئے تاہم اس کے بعد ہسپتال انتظامیہ نے ریکارڈ شاید ضائع کر دیا ہے، آئندہ اجلاس میں اس حوالے سے تفصیلات طلب کریں گے . اس حوالے سے ترجمان اسلامی یونیورسٹی ناصر فرید نے بتایا کہ یہ خبرسراسر غلط اور بے بنیاد ہے، اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں . یونیورسٹی نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی ہدایات کی روشنی میں ہراسانی کے حوالے سے خصوصی کمیٹی بھی تشکیل دے رکھی ہے، مذکورہ بے بنیاد واقعے کے بابت نہ تو اس کمیٹی کو کوئی اطلاع یا شکایت کی گئی اور نہ ہی سکیورٹی آفس کو اطلاع دی گئی ہے، ایسی کسی بھی قسم کی شکایت یا واقعے پر سخت ایکشن لیا جاتا ہے اور جامعہ کی انتظامیہ کیمپس میں طلباو طالبات کے جان و مال کی حفاظت کے ضمن میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتی . انہوں نے کہا کہ اسلامی یونیورسٹی میں 30 ہزار طلبا و طالبات کے لیے اعلی معیاری تعلیم اور اسلامی و اخلاقی اقدار کی روشنی میں ان کی تربیت کا خاص خیال رکھا جاتا ہے تاہم کسی بھی منفی سرگرمی کو جامعہ میں برداشت نہیں کیا جاتا ہے . ترجمان جامعہ نے امید ظاہر کی کہ جامعہ میں شروع ہونے والی داخلہ مہم کو متاثر ہونے سے بچانے میں میڈیا بھرپور کردار ادا کرے گا اور اس موقع پر ایسی غلط فہمی پر مبنی خبروں سے اجتناب کیا جائے گا . . .