سندھ

سندھ اسمبلی میں ہاتھا پائی، ارکان کے ایک دوسرے کو دھکے، جوتے بھی اچھالے

کراچی (قدرت روزنامہ)سندھ اسمبلی میں ہاتھا پائی، ارکان کے ایک دوسرے کو دھکے، جوتے بھی اچھال دئیے۔ گورنر سندھ کے بلدیاتی بل پر اعتراض مسترد کرتے ہوئے سندھ اسمبلی نے ایک بار پھر بلدیاتی نظام میں ترمیم کا بل کثرتِ رائے سے منظور کر لیا۔اسپیکرسندھ اسمبلی آغاسراج درانی کی زیرصدارت سندھ اسمبلی کے اجلاس ہوا۔ گورنر سندھ عمران اسماعیل کی جانب سے مسترد کیے جانے والے بلدیاتی ترمیمی بل کو ایک بار پھر ایوان میں پیش کیا گیا۔
وزیر بلدیات سندھ ناصر حسین شاہ نے شق وار ترمیمی بل پڑھ کر سنایا۔ ترمیمی بل پیش کیے جانے کے دوران اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی اور شور شرابا جاری رہا۔اپوزیشن نے اسپیکر ڈائس کے سامنے احتجاج کیا اور بل کی کاپیاں پھاڑ کر اسپیکر کے اوپر پھینکیں۔
اپوزیشن ارکان بولنے کی اجازت نہ ملنے پر شور کرتے رہے۔ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کی جانب سے نامنظور نامنظور کی نعرے لگائے گئے۔ سندھ حکومت نے اپوزیشن کے شور شرابے کے دوران بلدیات ایکٹ میں ترمیم کا بل ایک بار پھر منظور کر لیا۔اپوزیشن ارکان احتجاج کے بعد ایوان سے واک آؤٹ بھی کر گئے۔وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی تقریر شروع ہوئی تو اپوزیشن ارکان دوبارہ اسمبلی ہال میں داخل ہوئے اور وزیر اعلیٰ سندھ کا گھیراو کر لیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ کی تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان احتجاج اور شورشرابا کرتے رہے۔
احتجاج کے دوران سندھ اسمبلی میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین آپس میں دست و گریباں ہوگئے۔اویس قادر شاہ اور بلال غفار میں ہاتھا پائی ہوئی ۔ ساتھی اراکین نے بیچ بچاو کروایا۔ اسپیکر نے ہنگامہ آرائی پر سندھ اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا۔واضح رہے کہ گورنرسندھ عمران اسماعیل نے سندھ اسمبلی سے منظور ہونے والے بلدیاتی ترمیمی بل کو اعتراضات لگا کر واپس کر دیا تھا۔ گورنرسندھ نے بلدیاتی ترمیمی بل پر اعتراضات اٹھائے تھے کہ ڈی ایم سیز کےخاتمے سے کوآرڈی نیشن کا مسئلہ پیدا ہو گا ور دیہی علاقےشہری علاقوں کا حصہ نہیں ہوسکتے۔
پی ٹی آئی ، ایم کیو ایم سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں نے بلدیاتی ترمیمی بل کو آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے اسے ناقبل قبول قرار دیا تھا۔

متعلقہ خبریں