آرمی چیف کی مدت ملازمت کے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر کا ردِعمل

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نےآج انتہائی اہم پریس کانفرنس کی،بعدازاں صحافیوں کے سوالات کے جوابات بھی دئیے۔ترجمان پاک فوج سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق بھی سوال کیا گیا۔جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ تمام قیاس آرائی پر مبنی باتیں ہیں،آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق قیاس آرائی نہ کی جائے۔
میری آپ سے درخواست ہے کہ ایسی بے بنیاد قیاس آرائیوں پر غور نہ کیا کریں اور نہ ہی ایسی چیزوں کو ہوا دیا کریں۔۔ایک سوال کے جواب میں میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ کوئی دورائے نہیں کہ ہر چیز میں معیشت کا عمل دخل ہے اور معاشی چینلجز نئے نہیں ہیں۔ترجمان نے مزید کہاکہ شام کو پروگرامز میں کہا جاتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے یہ کر دیا وہ کر دیا،سول ملٹری تعلقات میں کوئی مسئلہ نہیں ہے،اسٹیبشلمنٹ کو اس مسئلے سے باہر رکھیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے سابق وزیراعظم نواز شریف سے متعلق کہا کہ نوازشریف سے متعلق سب قیاس آرائیاں ہیں، کچھ عرصے پاکستان کے اداروں کے خلاف مہم چلائی جارہی ہے۔ ہم ایسی تمام سرگرمیوں کے حوالے سے آگاہ ہیں، اگر کوئی ڈیل کی بات کررہا ہے تو اس سے کہیں تفصیلات بھی بتائے۔ ڈیل کے حوالے سے باتیں من گھڑت اور قیاس آرائیاں ہیں، یہ سب افواہیں ہیں جتنا کم ڈسکس کیا جائے ملک کے مفاد میں بہتر ہے۔
میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ پریس کانفرنس کا مقصد 2021ء کی صورتحال کا جائزہ پیش کرنا ہے،ایل او سی پورا سال پرامن رہی۔ ہ بھارتی الزامات ایک پولیٹیکل ایجنڈے کی نشاندہی کرتے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ ، بھتہ خوری میں نمایاں کمی ہوئی ہے،شہدا پاکستان اور لواحقین کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی مظالم سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے، بھارتی فوجی قیادت کی جانب سے منفی اور جھوٹا پروپیگنڈا کیاگیا،بھارتی جھوٹا پروپیگنڈا ایک خاص سیاسی ایجنڈے کی نشاندہی کرتا ہے۔
بھارت ایل او سی کے اردگرد بسنے والے لوگوں کو شہید کرچکا ہے،بھارتی فوج دہشتگردی کے نام پر مظلوم کشمیریوں کو شہید کررہی ہے، اگست 2019ء سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی محاصرہ جاری ہے۔ بھارت اندرونی طور پر مذہبی انتہا پسندی کا شکار ہے،5جنوری کے موقع پر کشمیریوں کے حق خودارادیت کی جدوجہد کو سلام پیش کرتے ہیں۔ بھارت، مقبوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی مظالم سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے جبکہ اگست 2019 سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی محاصرہ جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بارڈر مینجمنٹ کے تحت پاک ۔ افغان بارڈر پر باڑ لگانے کا مقصد دونوں ممالک کی سرحدوں اور لوگوں کو محفوظ بنانا ہے، باڑ لگانے کا کام 94 فیصد تک مکمل ہو چکا ہے، یہ امن کی باڑ ہے جسے لگانے کے عمل میں ہمارے جوانوں کا خون شامل ہے جس کو ہر صورت میں مکمل کیا جائے گا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ مغربی سرحد پر 2021ء میں صورتحال تشویشناک رہی، افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے اثرات پاکستان کی سیکیورٹی پر پڑے تاہم پاک ۔
افغان حکومتی سطح پر دونوں طرف ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2021ء میں شمالی وزیرستان میں آپریشن کیا گیا اور پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے دہشت گرد تنظیموں کا صفایا کیا، طاقت کا استعمال صرف ریاست کا حق ہے، نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردی کے خلاف مؤثر کارروائیاں کی گئیں اور 78 تنظیموں کے خلاف ایکشن لیا گیا جبکہ تھریٹ الرٹ کی صورت میں حملے روکنے میں 70 فیصد کامیابی ملی۔