دودھ کی قیمت کم نہ ہوسکی، کمشنر ہاؤس پر سیاسی دباؤ، سخت کارروائی سے گریز

کراچی(قدرت روزنامہ)شہر بھر میں دودھ کی قیمت کم نہ ہوسکی اور 120روپے فی لیٹر کے سرکاری نرخ کی بجائے 150؍ روپے فی لیٹر پر فروخت جاری ہے . ذرائع کے مطابق کمشنر ہاؤس سیاسی دباؤ اور بعض وجوہات کی بناء پر سخت کارروائی سے گریز کررہا ہے ، ڈیری فارمرز اور خود کمشنر ہاؤس کے افسران نے کمشنر کراچی کے احکام ہوا میں اُڑا دیئے ، کمشنر ہاؤس عوام کو مطمئن کرنے کیلئے مصنوعی اقدامات کا خواہشمند ہے .


ادھر عوام بھی حکومت اور کمشنر سے مایوس ہوچکے ہیں ، 3؍ کروڑ آبادی والے شہر کراچی میں کمشنر شکایتی نمبر پر صرف17شکایات درج کرائی گئیں ، پرائس چیکنگ کا نظام بھی بوسیدہ ہے اور حکومت سندھ کی جانب سے بنایا گیا ادارہ کنزیومر رائٹس پروٹیکشن کونسل بھی ابھی تک فعال نہیں اور اس کی فائل محکمہ سپلائیز اینڈ پرائسز میں سرد خانے کی نذر ہوگیا .
وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے پرائسز کھٹومل جیون کے ترجمان نے بتایا کہ مشیر برائے پرائسز نے دودھ کی قیمت میں اضافے کا سخت نوٹس لیا ہے . تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت اور مقامی انتظامیہ تازہ دودھ سرکاری قیمت 120روپے فی لیٹر پر فروخت نہ کراسکیں .
کمشنر کراچی نے اجلاس میں ڈیری فارمرز اور دودھ فروشوں کو پابندی کیا تھا کہ کسی سرکاری فیصلے تک 120روپے لیٹر دودھ فروخت کیا جائے لیکن ڈیری فارمرزنے کمشنر کراچی سے کئے گئے اپنے وعدے پر بھی عمل نہیں کیا اور دودھ 150؍ روپے فی لیٹرہی فروخت ہورہا ہے .
کمشنر کراچی نے عوام اور حکومت کو مطمئن کرنے کیلئے ناجائز منافع خوروں کیخلاف افسران کو کارروائی کا حکم دیا تھالیکن افسران نے بھی کمشنر کراچی کے احکامات ہوا میں اُڑا دئیے . اطلاعات کے مطابق شہر میں کسی بھی افسر نے دودھ کی قیمتوں کو چیک نہیں کیا .
ایک اسسٹنٹ کمشنر نے نام ظاہر نہ کرنے پر بتایا کہ آج تو ہفتہ ہے اور ویسے ہی کوئی کارروائی نہیں ہوتی جبکہ کمشنر ہاؤس سیاسی دباؤ پراوربعض وجوہات پر خود بھی سخت کارروائی کرنا نہیں چاہتا ہے . کمشنر ہاؤس عوام کو مطمئن کرنے کیلئے عارضی اور مصنوعی اقدامات کرنے کی خواہش رکھتا ہے . مذکورہ اسسٹنٹ کمشنر کا کہنا تھا کہ میں یقین سے کہتا ہوں کہ کمشنر ہاؤس سے کوئی سخت نہیں کارروائی نہیں ہوگی، تاہم وجہ میں بیان نہیں کرسکتا .
نمائندہ جنگ نے کمشنر ہاؤس میں قائم کئے گئے کمپلنٹ سیل 1299پر فون کیا اور تعارف کرایا ، فون اٹینڈ کرنے والے آپریٹر نے کہا کہ سر میں کمشنر ہاؤس کا ملازم ہوں میں نے بھی دودھ 150؍ روپے میں لیا ہے .

. .

متعلقہ خبریں