کراچی میں موسم بہتر ہونے کے باوجود طویل لوڈشیڈنگ، شہریوں کو اذیت کا سامنا
کراچی (قدرت روزنامہ)کے الیکٹرک کی جانب سے لوڈشیڈنگ کے باعث شہر قائد کے مکین نہ رات کو چین سے سو سکتے ہیں نہ دن کے اوقات میں سکھ کا سانس لے سکتے ہیں، بجلی کے طویل تعطل نے شہریوں کی زندگی اذیت ناک بنادی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کےالیکٹرک کے ذرائع نے بتایا کہ شہر میں طلب اور رسد کے فرق کو پورا کرنے کے لیے لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے جبکہ یہ فرق ‘مصنوعی طور پر’ پیدا کردہ ہے کیونکہ پاور کمپنی اپنی استعداد کے مطابق بجلی پیدا نہیں کر رہی۔ذرائع کا کہنا تھا کہ کمپنی، نیشنل گرڈ سے ملنے والی سستی بجلی اور مقامی گیس کے استعمال سے بجلی کی پیداوار پر انحصار کر رہی ہے۔
کے الیکٹرک کی جانب سے فیڈرز پر کی جانے والی لوڈشیڈنگ کے حوالے سے ویب سائٹ پر فراہم کی گئی معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاور کمپنی شہر کے تقریباً ہر علاقے میں دن اور رات دونوں اوقات میں روزانہ کی بنیاد پر کئی گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کر رہی ہے۔
تاہم ان دنوں شہر کے کچھ علاقوں کو ان حصوں کے مقابلے میں کم لوڈشیڈنگ کا سامنا ہے جو سال بھر لوڈشیڈنگ کا سامنا کرتے ہیں، جبکہ کم سے کم لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بھی 4 گھنٹے تک بتایا جارہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کی جانب سے اس مرتبہ محرم کے ابتدائی 10 روز کے دوران بھی غروب آفتاب کے بعد لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے جبکہ ان دنوں میں شہر میں روزانہ ہزاروں کی تعداد میں مجالس ہوتی ہیں اور شام کے اوقات میں طویل لوڈشیڈنگ سے سیکیورٹی خدشات بڑھ رہے ہیں۔
کے الیکٹرک میں موجود ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان دنوں بلنگ کی بنیاد پر کوئی بھی علاقہ لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ نہیں ہے، کے الیکٹرک ان علاقوں میں روزانہ 6 گھنٹے تک لوڈشیڈنگ کر رہی ہے جو علاقے اس صورتحال سے قبل تک لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ تھے۔لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ علاقے وہ تھے جہاں بلنگ 90 فیصد سے زیادہ تھی، جبکہ آج کل علاقے کو اس کے رہائشیوں کے اثر و رسوخ اور ان کی طاقت کو مدنظر رکھتے ہوئے مستثنیٰ قرار دیا جاتا ہے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ لوڈشیڈنگ کا بنیادی مقصد پیداواری لاگت کو بچا کر منافع میں اضافہ کرنا ہے۔شدید گرمی میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ سے پریشان شہری ثنا میر نے ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ میں ڈی ایچ اے فیز ون کی رہائشی ہوں، میرے علاقے میں 24 گھنٹوں میں 5 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ رات کے اوقات میں بھی لوڈشیڈنگ ہوتی ہے، کراچی تکلیف میں ہے، لوگوں کو کاموں پر جانا ہوتا ہے، بچوں کے اسکول ہے مگر لوڈشیڈنگ کے باعث کوئی سو نہیں پارہا۔کے ای کے ٹوئٹر ہینڈل سے ثنا میر کو جواب میں کہا گیا ہے کہ کے ای کا شارٹ فال اوسطاً قریباً 450 میگاواٹ سے 500 میگاواٹ ہوگیا ہے، یہ کمی چوبیس گھنٹے برقرار رہتی ہے جس کی وجہ سے رات کے اوقات میں لوڈشیڈنگ ناگزیر ہے۔
Karachi is suffering en masse. People have to work, kids have school. And NO ONE is sleeping.
Load shedding in the middle of the night, for real?
No sleep = unproductive following day.
What’s WRONG with @KElectricPk? Why can’t they shed load in the morning? #KElectric
— San’a Mir (@sana__mir) August 6, 2022
کے الیکٹرک نے ٹوئٹر پر ایک صارف کو یاد دلایا کہ شہر میں کہیں بھی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نہیں کی جارہی تو صحافی نعمت خان نے اس پر پاور کمپنی کو آڑے ہاتھوں لیا۔
نعمت خان نے لکھا کیا لوڈشیڈنگ کا شیڈول بنانا اس کا جواز فراہم کر دیتا ہے؟ یہ لوڈشیڈنگ چند دنوں یا ہفتوں کی بات نہیں ہے کہ لوگ آپ کو برداشت کریں، یہ مہینوں کا طویل مسئلہ ہے، سادہ سی بات ہے کہ اس کا مقصد وفاقی حکومت پر دباؤ ڈالنا ہے کہ وہ کے الیکٹرک کو ایس ایس جی سی کے واجبات کی ادائیگی کے بغیر اسے سستی گیس فراہم کرے۔
No unscheduled Load Shed is being conducted.
The LS schedule is available on website https://t.co/DRtQ4C4C1K, KE Live app and WhatsApp. 2/2— KE (@KElectricPk) August 6, 2022
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما و رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے ٹوئٹ کیا کہ کراچی کے کچھ علاقے روزانہ 12 سے 16 گھنٹے بجلی کی بندش اور لوڈشیڈنگ کا شکار ہیں، کے الیکٹرک کا احتساب کرنے والا نیپرا کہاں ہے؟ افسوس کہ نیپرا کہیں نطر نہیں آرہا۔
مجلس وحدت المسلمین کے ترجمان نے ڈان کو بتایا کہ گزشتہ 3 دہائیوں میں یہ پہلا موقع ہے کہ پاور کمپنی محرم کے دوران لوڈشیڈنگ کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے یکم محرم سے قبل اور بعد میں کے الیکٹرک کے حکام کے ساتھ متعدد ملاقاتیں کیں لیکن ان کا کہنا تھا کہ بجلی کی محدود فراہمی، بڑھتی طلب اور مالی مسائل کی وجہ سے وہ عاشورہ تک بھی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بعد میں کچھ علاقوں میں انہوں نے لوڈشیڈنگ کا وقت تبدیل کردیا ہے اور اب رات کے بجائے دن کے اوقات میں لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے، لیکن یہ معاملہ بھی صرف چند حساس علاقوں تک ہے، پورے شہر میں ایسا نہیں ہے۔
کے ای نے لوڈشیڈنگ کے بارے میں شکایت کرنے والے تقریباً ہر ایک کو ایک ہی جواب دیا کہ بجلی کی فراہمی میں جاری رکاوٹوں کی وجہ سے، شارٹ فال 24 گھنٹے برقرار رہتا ہے جس سے رات کے وقت لوڈشیڈنگ ناگزیر ہوجاتی ہے۔موجودہ لوڈشیڈنگ رجیم وہی ہے جو یکم جولائی 2022 سے نافذ ہے۔