خاتون ٹک ٹاکر سے دست درازی کا شرمناک واقعہ ، معروف صحافی کا ملزمان کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ
انہوں نے کہا کہ ایسے مواقع اور دنوں پر بدقسمتی سے فیملیز کے ساتھ باہر نکلنا مشکل ہوجاتا ہے، بچے ضد کریں، پھر بھی میں انہیں چودہ اگست اور اس جیسے دیگر دنوں پر باہر نہیں لے جاتا، اندازہ ہوتا ہے کہ نوجوان کیسے بے لگام،بےقابوہوئےپھرتےہیں،بھوکے،بے شرم،لوسی کتوں کی طرح زبانیں نکالے،خنزیرسی آنکھوں سےگھورتے ہوئے ، یہ بہرحال اندازہ نہیں تھا کہ سینکڑوں لوگ ایک نہتی خاتون پرٹوٹ پڑیں گے،عام مشاہدہ ہے کہ ہجوم ایسا نہیں کرتا، انفرادی طور پر بدتمیزی کے واقعات ہو جاتے ہیں مگر عام طور پر ہجوم میں سے کچھ لوگ ضرور ایسے لونڈوں کو روکتے ہیں،معلوم نہیں یہ کون سے سیاہ بخت تھے کہ کسی میں زرا بھی شرم اور حیا نہیں تھی . عامر ہاشم خاکوانی کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ بڑا خوفناک، دل ہلا دینے والا ہے،اس کی صرف مذمت کافی نہیں بلکہ ویڈیوز کے ذریعے ان میں سے جتنے شناخت ہوسکیں، انہیں پکڑ کر سخت سزائیں دی جائیں، ان پر دراصل دہشت گردی کی دفعات لگنی چاہئیں،کسی عوامی مقامات پر ایسے قومی تہوار کے روز خاتون پر یوں ٹوٹ پڑنا دہشت گردی سے کم نہیں . ان کا کہنا تھا کہ ان ویڈیوز کو بغور دیکھنا چاہیے اور اگر ان میں اپنا کوئی بیٹا نظر آئے تو اس کے ساتھ بھی گھر والوں کو باولٔے کتوں سا سلوک کرنا چاہیے،اگر ایسے پاگل کتوں کو کیفر کردار نہ پہنچایا گیا تو کل کو ان کی اپنی بیٹیاں بھی محفوظ نہیں رہیں گی،میں لاہور کے ایک باسی کے طور پر میں سخت شرمندہ ہوں،لاہور کی دھرتی کے چند بدبخت شیطانوں نے جو کچھ کیا، اس نے لاہوریوں کا سر جھکا دیا ہے، اس کی تلافی ہونی چاہیے ،اس پر ایسی کارروائی ہو کہ آئندہ کسی کو جرات نہ ہو . عامر ہاشم خاکوانی کا کہناتھا کہ انتظامی طور پر بھی آئندہ تہواروں پر معقول حفاظتی انتظامات ہونے چاہئیں، مینار پاکستان کا گراؤنڈ ایک بہت بڑی جگہ ہے، وہاں پر گارڈز اور پولیس کی حفاظت ہونی چاہیے تھی،اگر ایسا ہوتا تو یہ سانحہ نہ ہوتا،اس کی ذمہ داری انتظامیہ پر بھی عائد ہوتی ہے،ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے . . .