سابق وزیراعظم عمران خان کی دو مختلف کیسز میں ضمانتیں منظور


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)اسلام آباد کی انسدادِ دہشتگردی اور بکنکنگ عدالت نے سربراہ تحریکِ انصاف عمران خان کی عبوری ضمانتیں منظورکرلیں۔تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف احتجاج اور کارِسرکار میں مداخلت کے کیس میں تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوئے۔
اے ٹی سی میں ضمانت منظور
جج راجہ جواد عباس نے سابق وزیراعظم عمران خان کی 9 مارچ تک ایک لاکھ کے ضمانتی مچلکوں کے عوض عبوری ضمانت منظور کی۔واضح رہے کہ عمران خان کی جانب سے وکیل نعیم حیدر پنجوتھہ نے عمران خان کی درخواست عبوری ضمانت انسدادِ دہشت گردی کے جج راجہ جواد کی عدالت میں دائر کی تھی جس میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ سیاسی انتقام کے باعث مقدمہ میں نامزد کیاگیا، عمران خان پاکستان کی بڑی سیاسی جماعت کے لیڈر ہیں۔
عمران خان کی جانب سے درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ مجھ پر انسدادِ دہشت گردی کا مقدمہ بنایاگیاجس کا میں مرتکب نہیں ہوں، استدعا ہے کہ انسدادِ دہشت گردی عدالت کے کیس میں ضمانت کنفرم ہونے سے پہلے عبوری ضمانت منظور کی جائے۔
ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ضمانت منظور
دوسری جانب بنکنگ کورٹ اسلام آباد میں فارن ایکسچینج ایکٹ کے تحت ممنوعہ فنڈنگ کیس کی سماعت ہوئی جس میں جج رخشندہ شاہین نے عمران خان کی ضمانت کی درخواست پرمحفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے اُن کی ضمانت کی درخواست منظورکی۔جج رخشندہ شاہین نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے اور عمران خان کو طلب کرنے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی کمرہ عدالت میں پیش کے وقت شدید بدنظمی اور دھکم پیل رہی۔ تاہم عمران خان روسٹرم پرآئے تو عدالت نے ان کی ضمانت کی درخواست منظور کرلی۔فارن ایکسچینج ایکٹ کے تحت درج ممنوعہ فنڈنگ کیس میں عمران خان کی ضمانت کی درخواست پر سماعت سماعت کے آغاز میں عمران خان کے معاون وکیل اور ایف آئی اے کی ٹیم کمرہ عدالت میں پیش ہوئی۔
جج رخشندہ شاہین نے سماعت کرتے ہوئے پوچھا کہ عمران خان کہاں ہیں؟ جس پر ان کے معاون وکیل نے جواب دیا کہ عمران خان راستے میں ہیں، ایک گھنٹے تک عدالت پہنچ جائیں گے جس کے بعد جج نے ہدایت کی کہ آپ اپنے دلائل شروع کریں۔معاون وکیل نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ مرکزی وکیل دلائل دیں جس کے بعد عمران خان کے معاون وکیل نے سماعت میں وقفے کی درخواست کردی۔
بنکنگ عدالت نے کیس کی سماعت 15 منٹ تک ملتوی کردی۔ وقفے کے بعد جج رخشندہ شاہین نے کیس کی سماعت کی تو عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیے۔
سلیمان صفدر کے دلائل
عمران خان کے وکیل سلیمان صفدر نے کہا کہ عمران خان کے پہنچنے تک دلائل نہیں دینا چاہتا، عمران خان ایک گھنٹے میں عدالت پہنچ جائیں گے۔اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ پہلی بارعدالت سزا یافتہ شخص کا انتظار کر رہی ہے، آرٹیکل 25 کے تحت ہر شخص قانون کے سامنے برابر ہے۔ عمران خان کی غیر حاضری میں بھی دلائل ہوسکتے ہیں۔ عمران خان عدالت آنا ہی نہیں چاہتے۔ عمران خان نے عدالت آنا چاہتے تو 9 بجے تک پہنچ جاتے۔
وکیل سلیمان صفدر نے کہا کہ جسٹس منصورعلی شاہ نے بھی کیس کے میرٹ پر بات کی۔ عمران خان کی حاضری کے بغیر دلائل شروع نہیں کیے جاسکتے۔
جج کی عمران خان کے وکیل کو ہدایت
جج رخشندہ شاہین نے عمران خان کے وکیل کو پانچ منٹ بعد دلائل شروع کرنے کی ہدایت کی جس کے بعد عمران خان کے وکیل سلیمان صفدر نے دلائل شروع کرتے ہوئے کہا کہ 10 دن کے بعد عمران خان پر ایف آئی آر درج کی گئی، عمران خان پر الزام لگایا کہ 2013 میں عارف نقوی سے رقوم وصول کیں۔
وکیل سلیمان صفدرنے دلائل دیے کہ 21 لاکھ 21 ہزار ڈالر رقوم وصول کرنے کا الزام لگایا، عارف نقوی امریکا اور یو کے میں تحقیقات کا سامنا کر رہے ہیں۔ ایف آئی اے کی ایف آئی آرمیں عارف نقوی سے متعلق الزامات ہیں۔ پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن میں عارف نقوی کا بیان حلفی جمع کرایا، ایف آئی اے کی انکوائری کے بعد ایف آئی آر درج کی گئی۔ ایف آئی اے نے مختصر کارروائی کے بعد ایف آئی آردرج کی۔
وکیل عمران خان نے دلائل میں کہا کہ اس طرح کے کیسز میں طویل تحقیقات کی جاتی ہیں۔ عمران خان نے اپنی میڈیکل رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔ عمران خان نے اس عدالت سے 8 مرتبہ ریلیف لیا۔ ہر مرتبہ تازہ میڈیکل رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی۔ گزشتہ سماعت پر عدالت نے عمران خان کو پیش ہونے کا حکم دیا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی تفصیلی میڈیکل رپورٹ طلب کی۔
عمران خان کی تفصیلی میڈیکل رپورٹ عدالت میں جمع
وکیل سلیمان صفدر نے عمران خان کی تفصیلی میڈیکل رپورٹ عدالت میں جمع کراتے ہوئے کہا کہ ہم نے ایف آئی اے کے تفتیش میں ہر مرحلے پر تعاون کیا، 71 سال کی عمر میں زخم بھرنے کا وقت کم ہوتا ہے۔ عمران خان لاہور سے اسلام آباد اس عدالت میں آرہے ہیں۔ عمران خان کی غیر حاضری حالات کے تناظر میں تھی۔ عمران خان سات روز آئی سی یو میں رہے۔
وکیل سلیمان صفدرنے دلائل دیے شوکت خانم اسپتال عمران خان کا ذاتی اسپتال نہیں ہے۔ عمران خان کا طبی علاج آج ختم ہوا ہے۔ ایف آئی اے نے انسانی بنیادوں پر عمران خان کی گرفتاری کو ملتوی کیوں نہیں کیا۔
ایف آئی اے سے رابطوں کا ریکارڈ بھی عدالت میں پیش
عمران خان کے وکیل نے ایف آئی اے سے رابطوں کا ریکارڈ عدالت میں پیش کرتے ہوئے دلائل میں کہا کہ ایف آئی اے کو اسکائپ پر بیان لینے کی آفر کی، ایف آئی اے کو تحریری جواب جمع کرانے کی آفر کی، ایف آئی اے اس کیس کی تحقیقات میں سنجیدہ ہی نہیں۔ ایف آئی اے اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہا، ایف آئی اے کو حکم دیا جائے کہ عمران خان کو تفتیش میں شامل کریں۔
وکیل سلیمان صفدرنے کہا کہ غیرمعمولی حالات میں غیرمعمولی شخصیات کو عدالتوں سے ریلیف ملا، عمران خان پاکستان کے وزیراعظم رہ چکے ہیں، عمران خان نے اپنی زندگی پاکستان کی بہتری کیلئے وقف کی، عمران خان کی حکومت کو غیر قانونی طریقے سے ہٹایا گیا، عمران خان پرفنانشل بد دیانتی کے کیسز بنائے گئے۔ عمران خان پر نیب اور دہشتگردی کے مقدمات بنائے گئے۔ عمران خان پر آج تک کرپشن ثابت نہیں کی جاسکی۔
وکیل عمران خان نے کہا کہ عمران خان کو حقیقی آزادی مارچ میں ٹارگٹ کیا گیا، شہباز گل، اعظم سواتی، فواد چوہدری اور دیگر پر سیاسی مقدمات بنائے گئے، الیکشن سے راہ فرار اختیار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ایک کیس میں ایک سے زائد ایف آئی آر درج نہیں ہوسکتی، ایف آئی اے وزارت داخلہ کے ماتحت کام۔کرتا ہے۔ عمران خان کے خلاف سیاسی مقدمات کیلئے ایف آئی اے کواستعمال کیا جارہا ہے، وزارت داخلہ کے وزیرعمران خان کے سخت مخالف ہیں۔
وکیل سلیمان صفدر نے مذید دلائل دیے کہ عمران خان کے خلاف کیس میں اتنی جلد بازی کس چیز کی ہے،اسی کیس میں عدالت تین افراد کی ضمانت منظور کرچکی ہے، ترکی میں ایک پاکستانی نے 30 ملین ڈالر عطیہ کیے، پہلی مرتبہ پارٹی کوفنڈ دینے پر ایف آئی اے نے تحقیقات شروع کیں، اس سے قبل ایف آئی اے نے فارن فنڈنگ کی کبھی تحقیقات نہیں کیں۔ کب سے پارٹی فنڈنگ قابل سزا جرم بن گیا؟
وکیل عمران خان نے دلائل میں کہا کہ اس اسٹیج پر عمران خان کی گرفتاری بنتی ہی نہیں ہے، ایف آئی اے کے عمران خان کے خلاف ایف آئی آر بدنیتی پر مبنی ہے، الیکشن کمیشن کی رپورٹ پر ایف آئی آر نے ایف آئی آر درج کی، چیف الیکشن کمشنر کی عمران خان سے مخالفت واضح ہے، چیف الیکشن کمشنر کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر ہے۔
ایف آئی اے کے اسپیشل پراسیکیوٹرکے دلائل
عمران خان کے وکیل سلیمان صفدرنے دلائل مکمل کیے تو ان کے بعد ایف آئی اے کے اسپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے دلائل کا آغاز کیا، کہا کہ شوکت خانم اسپتال کے رپورٹ دی کہ عمران خان کا زخم بھر چکا ہے، مختلف وجوہات کی بنا پر مکمل رپورٹ نہیں دے سکا۔ عدالت نے متعدد مرتبہ عمران خان کی ضمانت دی، عمران خان کا میڈیکل کرانے کی درخواست زیر التواء ہے۔ عمران خان نے سرکاری اسپتال سے میڈیکل کرانے سے انکار کردیا۔
پراسیکیوٹررضوان عباسی نے دلائل دیے کہ عمران خان لاہور سے راولپنڈی ریلی کی صورت میں آئے لیکن عدالت نہیں آئے، جب عدالت میں پیشی کا وقت آتا ہے عمران خان کی طبیعت خراب ہوجاتی ہے، عمران خان اج تک تحقیقات میں شامل نہیں ہوئے۔ عمران خان چاہتے ہیں ان کی خواہشات کے مطابق تحقیقات کی جائیں۔ عمران خان کی خواہش ہے ان کی مرضی کا تفتیشی افسر تعینات کیا جائے۔
ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ عمران خان نے تحقیقات کے عمل میں تعاون نہیں کیا، ایسی صورت میں عمران خان کی ضمانت میں توسیع نہ کی جائے، 6.25 لاکھ ڈالر طارق شفیع کے ذاتی اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کیے گئے، ایف آئی اے قانون کے مطابق 180 دن کے اندر ایف آئی آر درج کی جاسکتی ہے، فیرا قانون کے تحت آنے والے تمام جرائم ناقابل ضمانت ہیں۔
پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ ابتدائی طور پر ایف آئی اے نے عمران خان کی گرفتاری نہیں چاہی، عمران خان کے عدم تعاون کے بعد گرفتاری ضروری ہے، تفتیشی افسر آج بھی عمران خان کے شامل تفتیش ہونے کے منتظر ہیں۔ فارن ایکسچینج ریگولیشن ایکٹ کے تحت عمران خان براہ راست غیر قانونی فنڈنگ کے ذمہ دار ہیں، عمران خان تسلیم کر چکے ہیں ان کا عارف نقوی سے براہ راست تعلق تھا، عارف نقوی اس وقت یو کے میں زیر حراست ہیں۔
ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے دلائل ختم کرتے ہوئے ہوئے کہا کہ زیر حراست شخص کے ریڈ وارنٹ جاری نہیں ہوسکتے۔ ایف آئی اے نے لندن میں عارف نقوی سے تحقیقات کرنے کی درخواست کی ہے، عمران خان کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد کی جائے۔
جج رخشندہ شاہین نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد ضمانت کی درخواست پر فیصلہ کچھ دیر کے لیے محفوظ کیا۔ عمران خان کی کمرہ عدالت میں آمد سے قبل بدانتظامی ہوئی جس پر اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں نے پی ٹی آئی رہنماؤں اورغیرمتعلقہ افراد کو کمرہ عدالت سے باہرنکال دیا۔ سابق وزیراعظم عمران خان کمرہ عدالت پہنچے تو کارکنان اور وکلا نے عمران خان کے حق میں شدید نعرے بازی کی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی عبوری ضمانت منظور
اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس کے فیصلے کے تناظر میں درج مقدمے میں عمران خان کی عبوری ضمانت 9 مارچ تک منظورکرتے ہوئے عدالت نے عمران خان کو ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔