بعد ازاں مظاہرین نے ریڈ زون میں داخل ہو کر وزیراعلیٰ ہاؤس کی جانب پیش قدمی کی، جس پرپولیس نے انہیں روکنے کی کوشش کی، تاہم مظاہرین آگے بڑھتے رہے . پولیس نے اساتذہ کو آگے بڑھنے سے روکنے کے لیے واٹرکینن کا استعمال اورلاٹھی چارج کیا . اس دوران درجنوں اساتذہ کو حراست میں لے لیا گیا . دوسری جانب اساتذہ کی تنظیم نے دعویٰ کیا کہ 150 سے زائد مظاہرین پولیس کی حراست میں ہیں . اساتذہ نے کہا کہ سندھ کے پرائمری اساتذہ کے دیرینہ مطالبات منظور کیے جائیں . ہمارے ساتھ نا انصافی کی جارہی ہے . پولیس نے تشدد کیا، جب کہ ہم اپنے جائز مطالبات منظور کروانے آئے تھے . اساتذہ نے کہا کہ 2021ء میں مطالبات منظور کروانے کی یقین دہانی کروائی گئی تھی ، جس پر تاحال عمل نہیں کیا گیا . بائیو میٹرک اساتذہ کو جبری طور پر ریٹائر کر رہے ہیں ، ہمیں کہا گیا تھا کہ ضلعی سطح پر بائیو میٹرک کی جائے گی مگر تاحال نہیں کی گئی . ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا کہ تمام اساتذہ کومستقل کیاجائے، سینئر اساتذہ کوگریڈ 17 اورسروس اسٹرکچردیاجائے . اساتذہ کا کہنا تھا کہ جب تک ہمارے مطالبات منظور نہیں کیے جائیں گے تب تک ہم دھرنا دیتے رہیں گے . اس موقع پر احتجاجی مظاہرین نے گرفتار اساتذہ کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا . . .
کراچی(قدرت روزنامہ) پولیس نے اساتذہ کی جانب سے احتجاج کے لیے وزیراعلیٰ ہاؤس جانے کی کوشش ناکام بنا دی اور واٹر کینن و لاٹھی چارج کرکے درجنوں اساتذہ کو گرفتار کرلیا . آل سندھ پرائمری ٹیچرز ایسوسی ایشن کراچی ڈویژن کی جانب سے الاؤنس نہ ملنے اور ملازمت کو مستقل نہ کیے جانے کے خلاف پریس کلب کے سامنے احتجاج کیاگیا .
متعلقہ خبریں