چیئرمین پی ٹی آئی، نواز شریف اور اسٹیبشلمنٹ میں دوریاں کم ہونی چاہئیں، فواد چوہدری

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ چئیرمین پی ٹی آئی، نواز شریف اور اسٹیبشلمنٹ میں دوریاں کم ہونی چاہئیں . فواد چوہدری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت ہوئی .

فواد چوہدری ذاتی حیثیت میں الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے اور تحریری معافی نامہ جمع کرا دیا . ممبر کمیشن نثار درانی نے کہا کہ کسی کو برا بھلا کہنا پارٹی پالیسی ہو سکتی ہے؟ . فواد چوہدری نے جواب دیا کہ ملک کا ماحول ہی ایسا بنا ہوا تھا، سمجھ نہیں آ رہی تھی تلخیوں میں کہاں تک جائیں گے . چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ معافی کی پہلی تین لائنوں میں آپ نے کنڈیشن ڈالی ہیں، درست طریقہ سے معافی مانگ لیتے، اگر آپ معافی نہ مانگتے تو الیکشن کمیشن شوکاز نوٹس پر کارروائی کرتا، آپ مناسب طریقے سے معافی لکھتے یا شو کاز نوٹس کا جواب دیتے، اب معافی نامہ دیکھ کر کیس سے متعلق لائحہ عمل بنائیں گے، کمیشن معافی نامہ دیکھ کر اگلی سماعت پر فیصلہ دے گا . وکیل فیصل چوہدری نے استدعا کی کہ یہ تکنیکی معاملات ہیں، ہماری معافی کو قبول کریں . الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت 15 اگست تک ملتوی کردی . سماعت کے بعد فواد چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اتنی تلخیوں میں ہم آگے کیسے بڑھیں گے، اس وقت صورت حال معمول کے مطابق نہیں، الیکشن سے زیادہ اہم ہے ملک کے حالات معمول کے مطابق لائے جائیں، ایسے الیکشن کا کیا فائدہ ، اس سے بہتر ہے کہ مجلس شوری بنا لیں . انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے چئیرمین ، نواز شریف اور اسٹیبشلمنٹ کے درمیان دوریوں اور تلخیوں کو کم کرنے کی ضرورت ہے، جب تک یہ تلخیاں کم نہیں ہوتیں پاکستان کے اندر الیکشن کا ہونا کیسے ممکن ہوگا، الیکشن ہو بھی گئے تو اسکے نتیجے میں کوئی بھی مسئلہ کیسے حل ہوگا، الیکشن سے قبل میثاق جمہوریت کیا جائے، میثاق جمہوریت سے چئیرمین پی ٹی آئی، اسٹیبلشمنٹ اور نواز شریف میں دوریاں کم ہوسکتی ہیں . فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اندر جمہوریت اور انتخابات کا ماحول ہی نہیں، فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے پاکستان کو کیسے نارمل کرنا ہے، جب شہباز شریف اور راجہ ریاض کی مرضی سے حکومت بنے گی، وہ حکومت الیکشن کرائے گی . انہوں نے مزید کہا کہ ہماری آپس کی جو لڑائیں ہیں ہم ان سے ہی باہر نہیں نکل رہے، اس اپاہج حالات میں پاکستان کا الیکشن کی جانب جانا نہ جانا غیر متعلقہ ہے، پہلے تلخیاں ختم کرنا ہوں گی . . .

متعلقہ خبریں