حکومت بلوچ لواحقین لانگ مارچ کیخلاف منفی پروپیگنڈہ نہ کرے، وی بی ایم پی


کوئٹہ (قدرت روزنامہ) وائس فار مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصر اللہ بلوچ ، وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا ہے کہ ہماری تنظیم لاپتہ افراد کی بازیابی 15سالوں سے ملکی قوانین کے تحت پر امن جدوجہد کررہی ہے اور ہمارا ریاست اور ریاستی اداروں کے سربراہوں سے مطالبہ ہے کہ وہ اسلام آباد میں دھرنے پر بیٹھے ہوئے لانگ مارچ کے شرکاءکا میڈیا ٹرائل بند کرکے ان کے خلاف منفی پروپیگنڈہ میں اپنی منفی طاقت ضائع نہ کریں بلکہ بلوچ یکجہتی کمیٹی سے با مقصد مذاکرات کا آغاز کرکے ان کے مطالبات پورے کرنے کے حوالے سے فوری عملی اقدامات اٹھائے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو عدالت روڈ پر اپنے کیمپ میں پریس کانفرنس کے دوران کیا اس موقع پر دیگر بھی موجود تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ جبری گمشدگیوں ، لاپتہ افراد کی جعلی مقابلوں میں قتل اور لاپتہ افرا دکی بازیابی کے لئے تربت سے پر امن لانگ مارچ شروع ہوا جو بلوچستان کے مختلف علاقوں سے ہوتا ہوا پاکستان کے دارالخلافہ اسلام آباد پہنچا جہاں پر سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے لواحقین کی فریاد سننے اور داد رسی کرنے کی بجائے بلوچستان کی پر امن آواز کو طاقت اور غلط بیانیہ سے دبانے کی کوشش کررہے ہیں اور شرکاءپر طاقت کا استعمال، لاٹھی چارج، آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا گیا اور لواحقین سمیت دیگر لوگوں کو گرفتار کیا گیا اور ان کے خلاف مقدمات درج کرکے میڈیا ٹرائل کیا جارہا ہے اور غلط بیانیہ بناکر انہیں بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جو غیر جمہوری عمل اور پر امن اظہار رائے پر قدغن لگانے کے مترادف ہے جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔
گزشتہ 75 سالوں سے بلوچستان کے مسئلے کو سیکورٹی مسئلہ قرار دیکر طاقت استعمال کی جارہی ہے اور اٹھنے والی آوازوں کو دباتے ہوئے ان پر ملک دشمن قرار دیکر انڈیا اور اسرائیل کا ایجنٹ قرار دیتے ہوئے پابند سلاسل کیا جاتا ہے ہزاروں بلوچوں کی مسخ شدہ نعشیں پھینکی جاتی ہے اور جبری گمشدگی کا سلسلہ جاری رہتا ہے بلوچوں پر انسانی سوز مظالم کے خلاف پاکستان میں بسنے والے تمام مظلوم اور محکوم اقوام سراپا احتجاج ہے اور لانگ مارچ کے شرکاءکو گزرنے والے تمام علاقوں میں خواتین اور بچوں نے ان ناروا اقدام کے خلاف صدا بلند کی۔ ہماری تنظیم پندرہ سالوں سے ملکی قوانین کے تحت لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے جدوجہد کرتے ہوئے حکومت کے ہر فورم پر پیش ہوئی اس لئے ہمارا ریاست اور ریاستی اداروں کے سربراہوں سے مطالبہ ہے کہ اسلام آباد دھرنے کے شرکاءکا میڈیا ٹرائل بند کرکے مذکورہ کمیٹی کے ساتھ بامقصد مذاکرات کا آغاز کرتے ہوئے مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں۔