. .
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے کہاہےکہ موجودہ حکومت اپنی حکمرانی کو طول دینے کیلئے ججز کی ریٹائرمنٹ کی مدت میں تین سال کے اضافے کے منفی اقدامات و سازشوں میں مصروف عمل ہے . ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ جنرل پرویز مشرف مرحوم کی 24 دسمبر 2003 کو عالیہ و عظمیٰ اعلی ٰعدلیہ کے ججوں کی ریٹائرمنٹ کی حد میں 3 سالہ اضافہ کیلئے آئینی ترمیم کی خواہش و منصوبہ کی ناکامی کے بعد اسی طرز پر میاں نواز شریف و آصف علی زرداری کی رہبری میں ووفاقی حکومت کی طابعدار قیادت ایک پھر اسی گھناؤنے عمل کی بحالی و ماضی میں درپردہ عمران خان کی خواہش کے تحت 2023 کے عام انتخابات میں دو تہائی اکثریت دلائے جانے کے بعد چیف جسٹس کی میعاد کو آرمی چیف کی طرز پر Tenure پوسٹ قرار دے کر اپنے اقتدار کو و اپنے من پسند چیف جسٹس صاحبان کے ذریعے 2033 تک طول دینا مقصود تھا اور اس کے فوائد اس وقت کے جنرل فیض حمید بھی حاصل کرکے معاونت و پشت بانی کرتے مگر یہ منصوبہ ادھورا رہ گیا اب ایک بار پھر اپنی حکمرانی کی طولانی کیلئے ججوں کے سامنے سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ناظم حُسین صدیقی،چیف جسٹس ارشاد حسن خان و چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر اور چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی اس وقت کی و اُمنگوں کی تعمیل میں ہڈی پھینکی جارہی ہے اس وقت اس گھناؤنے منصوبے کو سیاستدانوں نے ناکام بنادیا ابھی وکلاء و پارلیمنٹ و عوام کو اس کی مزاحمت کرنی چاہیے، انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا جوڈیشل کمیشن کے باقاعدہ اجلاس میں جج صاحبان و نمائندہ وکلاء کے سامنے ایسے وقت میں آئین میں ترامیم کی پیشکش کرنا بعد ازاں ٹی وی ٹاک شو پر ججوں کی ریٹائرمنٹ کی حد میں تین سال اضافے کی زو معنی بات کرنا دراصل ججز کو مدت ملازمت میں توسیع کا لالچ دے کر و سپریم کورٹ پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے جس میں آئندہ ہفتے ایک بینچ ایک سیاسی پارٹی کی مخصوص نشستوں کی بابت سماعت کرے گا جس کا فیصلہ حکومت کو دو تہائی اکثریت دلانے کے تناظر میں بہت اہم ہوگا اس کا دوسرا مطلب یہ ہوسکتا ہے اگر مخصوص نشستیں حکمران جماعت کے حصے میں نہیں آئیں تو آئین میں ترامیم ممکن نہیں ہو گی جس میں ججز کا ذاتی مفاد وابستہ ہے، ایسے موقع پر ایسی چہ مہ گوئیاں عدالتوں کے فیصلوں پر اثر انداز و توہین تضحیک و ان کی حیثیت و مرتبے کو کم کرنے کے مترادف ہے، سپریم کورٹ پاکستان کو سرکاری سطح پر ایسی سطحی مفادات کے طابع خواہشات پر وفاقی وزیر کی سرزنش و تنبیہہ جاری کرنی چاہیے .
متعلقہ خبریں