ہزارہ یونیورسٹی کس طرح سولر سسٹم سے کروڑوں روپے کما رہی ہے؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ کے ماحول دوست 300 کلو واٹ آن گریڈ سولر سسٹم سے 670 دنوں میں 2 کروڑ 43 لاکھ روپے مالیت کی بجلی پیدا ہوئی۔
اس منصوبے پر 3 کروڑ 72 لاکھ روپے کا خرچ آیا تھا جو اب اپنی قیمت پوری کرنے جارہا ہے۔
ڈائریکٹر ورکس ہزارہ یونیورسٹی انجینیئر منیر احمد کے مطابق اس منصوبے کو 4 حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، جن میں 50،50 کلو واٹ کے 2 اور 100 کلو واٹ کے بھی 2 سسٹم انسٹال ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اس آن گریڈ سولر سسٹم کے لیے نیپرا نے 7 سالہ قابل تجدید لائسنس بھی فراہم کیا ہے اور اس سسٹم کو بذریعہ گرین میٹرنگ واپڈا کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔ ’2 گرین میٹرز کے ذریعے اس سسٹم سے پیدا شدہ بجلی واپڈا کو جاتی ہے اور یوں یونیورسٹی کے بجلی یونٹس ریورس ہوتے ہیں‘۔

انجینیئر منیر کے مطابق اس منصوبے سے اب تک ہزارہ یونیورسٹی نے واپڈا کو 670 دنوں میں 2 کروڑ 43 لاکھ مالیت کی بجلی بیچی، جس میں 21 لاکھ روپے اب بھی واپڈا کے پاس بقایا ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس منصوبے پر آنے والی لاگت کی ادائیگی 3 سال میں کرنا تھی، لیکن یہ وقت سے پہلے ہی اپنی قیمت پوری کرنے جارہا ہے۔
یونیورسٹی میں ایک آف گریڈ سولر سسٹم بھی نصب
ڈائریکٹر ورکس کے مطابق اسی منصوبے کی توسیع سے یونیورسٹی میں ایک آف گریڈ سولر سسٹم بھی نصب ہے جس سے پوری یونیورسٹی کے اکیڈمک بلاکس اور ہاسٹلز کو پانی کی فری فراہمی ہوتی ہے۔
یونیورسٹی نے سولر سے جتنی بجلی پیدا کی یہی کوئلے سے پیدا کی جاتی تو کتنا کوئلہ درکار ہوتا؟
اس حوالے ہم نے ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ کے ڈیپارٹمنٹ آف انوائرمنٹل سائنسز کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ارم گل سے بات کی تو انہوں نے سولر سسٹم کو ماحول دوست قرار دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی کی زد میں ہے اور ملک میں توانائی کی قلت ہے۔
انہوں نے کہاکہ کوئلے اور دیگر ماحول دشمن طریقوں سے توانائی پیدا کرنے سے پاکستان سمیت پوری دنیا میں سیلاب، بے وقت کی بارشیں اور حد سے زیادہ گرمی جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ ان تمام مسائل سے نکلنے کے لیے ہمیں ماحول دوست یعنی سولر یا ونڈ انرجی پر شفٹ ہونا ہوگا۔
ڈاکٹر ارم گل نے کہاکہ ہزارہ یونیورسٹی کے ماحول دوست سولر سسٹم سے اب تک جتنی بجلی پیدا ہوئی ہے اگر یہی بجلی کوئلے سے بنائی جاتی تو اس کے لیے تقریباً 165 ٹن کوئلے کی ضرورت پڑتی، جبکہ 165 ٹن کوئلے سے تقریباً 430 ٹن کاربن ڈائی آکسائڈ پیدا ہوتی جو کہ زہریلی گیس ہے اور مختلف بیماریوں کا باعث ہے۔
ڈاکٹر ارم کے مطابق 430 ٹن کاربن ڈائی آکسائڈ کو جذب کرنے کے لیے تقریباً 30 ہزار درختوں کی ضرورت پڑتی۔ یعنی اس ماحول دوست سولر سسٹم نے جہاں 2 کروڑ 43 لاکھ روپے مالیت کی بجلی پیدا کی وہیں 30 ہزار درختوں جتنا کام بھی کیا۔

ڈاکٹر ارم گل نے مزید بتایا کہ سولر سسٹم اور دیگر ماحول دوست پراجیکٹس ہی کی وجہ سے ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ گرین رینکنگ میں پہلے نمبر پر آئی ہے۔
سولر سسٹم کے باعث یونیورسٹی کو ماہانہ کتنی بچت ہورہی ہے؟
سولر سسٹم کے حوالے سے وائس چانسلر ہزارہ یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محسن نواز نے کہاکہ اس منصوبے سے یونیورسٹی کو ماہانہ تقریباً 10 لاکھ روپے کی بچت ہورہی ہے اور یہ سارا سسٹم ڈیجیٹل ایپلی کیشن کے ذریعے لیپ ٹاپ سے مانیٹر کیا جارہا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ ہزارہ یونیورسٹی مستقبل میں ماحول دوست سولر سسٹم کو مزید وسعت دے گی تاکہ یونیورسٹی کی ساری ضروریات اس سے پوری ہوسکیں جس سے نہ صرف مالی فائدہ ہوگا بلکہ ماحولیاتی فوائد میں حاصل ہوں گے۔