ہتک عزت قانون پنجاب اسمبلی کو واپس بھیجا جائے، جوڈیشل ایکٹوزم پینل کا گورنر پنجاب کو خط


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)جوڈیشل ایکٹوزم پینل نے ہتک عزت قانون 2024 پنجاب اسمبلی کو واپس بھیجنے کے لیے گورنر پنجاب کو خط ارسال کردیا ہے۔ خط میں لکھا گیا کہ ہتک عزت قانون معلومات تک رسائی کے شہریوں کے حق میں بڑی رکاوٹ ہے۔
جوڈیشل ایکٹوازم پینل کی جانب سے گورنر پنجاب کو بھجوائے جانے والے خط میں کہا گیا کہ ہتک عزت کا قانون آئین کے آرٹیکل 19 کے منافی ہے۔ اس کے نفاذ سے آزادی اظہار رائے کو روکا گیا جو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ ہتک عزت قانون معلومات تک رسائی کے شہریوں کے حق میں بڑی رکاوٹ ہے، بل کے نفاذ سے سیاسی مفادات حاصل کرنے کا خدشہ ہے لہذا گورنر بل کو منظور کیے بغیر اسمبلی واپس بھجوا دیں۔
واضح رہے کہ ملک بھر کے صحافیوں کی جانب سے پنجاب حکومت کے ہتک عزت قانون، پیکا ایکٹ اور کوئٹہ پریس کلب کی تالہ بندی کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے۔
لاہور میں احتجاج
لاہور بار ایسوسی ایشن نے پنجاب ڈی فیمیشن بل 2024 کو آزادی اظہار پر پابندی قرار دے دیا، بار ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں صدر منیرحسین بھٹی، سیکرٹری جنرل رانا نعیم سمیت دیگر عہدیدار شریک ہوئے۔
اجلاس میں وکلا رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ملک میں پہلے ڈی فیمیشن آرڈیننس 2002، پیکا ایکٹ 2016، پیمرا آرڈیننس 2000 اور پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 499 کے ہوتے ہوئے ایک نئے بل کو منظور کرنا بد دیانتی ہے۔
نیشنل پریس کلب کے باہر احتجاج
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کے زیر اہتمام نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے باہر صحافی سراپا احتجاج رہے، اس موقع پر صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے کہا کہ آزادی اظہار رائے کے خلاف ڈکٹیٹروں کے قوانین کے خلاف بھی جدوجہد کی، موجودہ حکمرانوں کو بھی کالے قانون کو واپس لینا پڑے گا۔
کراچی اور کوئٹہ میں بھی احتجاج
اس کے علاوہ کراچی پریس کلب کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی اپیل پر صحافیوں نے یوم سیاہ مناتے ہوئے کراچی پریس کلب کی عمارت پر سیاہ پرچم لہرایا، کراچی کے صحافیوں نے پیکا قوانین اور پنجاب حکومت کے ہتک عزت قانون میں ترامیم فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا اور کوئٹہ پریس کلب کی بندش کو آزادی صحافت پر قدغن قرار دیا۔
حکومتی موقف
صوبہ پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری کے مطابق ہتکِ عزت بل میں خصوصی ٹریبوبل بنایا جا رہا ہے جو 6 ماہ میں ہتک عزت کے دعوے کا فیصلہ کرنے کا پابند ہوگا۔ پنجاب اسمبلی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ اِس بل کا مقصد جھوٹ کو پکڑنا اور منفی پراپیگنڈا کو پھیلانے سے روکنا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ اس قانون سے میڈیا پر پابندی کا تاثر غلط ہے۔
پیپلز پارٹی نے بھی راہیں جدا کرلیں
پنجاب اسمبلی کے منظور کردہ ہتکِ عزت بل کی مخالفت میں میڈیا کے بعد اب مسلم لیگ ن کی اہم اتحادی جماعت پیپلز پارٹی نے بھی کھل کر مذکورہ قانون سازی کے عمل کی مخالفت کردی ہے۔
پیپلزپارٹی کے پنجاب میں پارلیمانی لیڈر علی حیدر گیلانی نے بتایا کہ ہتک عزت بل پر پیپلز پارٹی نے ن لیگ سے راہیں جدا کرلی ہیں، قیادت کی واضح ہدایات پر پیپلزپارٹی کے تمام ارکان پنجاب اسمبلی پیر کے اجلاس سے غیر حاضر رہے اور ہتک عزت بل کی منظوری کے عمل میں شریک نہیں ہوئے۔