احسن اقبال یا سعدرفیق ن لیگ کا سیکریٹری جنرل کون ہوگا؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان مسلم لیگ ن 28 مئی کو پارٹی کے نئے صدر کا انتخاب کرے گی ابھی تک صدر کے لیے ایک ہی امیدوار ہیں اور وہ ہیں میاں نواز شریف۔ نواز شریف کے مقابلے میں ابھی تک کسی نے پارٹی صدارت کے لیے درخواست جمع نہیں کروائی۔ پارٹی ترجمان مریم اورنگرزیب کے مطابق شہباز شریف نے 11 مئی کو بطور پارٹی صدر استعفیٰ دے دیا، جس کے بعد 18 مئی کو سی ڈبلیو سی کی میٹنگ میں شہبازشریف کو دوبارہ قائم مقام صدر منتخب کرلیا گیا تھا۔
سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے اسکا اعلان تمام قیادت کی سامنے کیا، ذرائع کے مطابق احسن اقبال نے ابھی تک سیکریٹری جنرل کے عہدے سے استعفی نہیں دیا وہ پارٹی کو یہ کہہ چکے ہیں کہ ذاتی مصروفیات اور وفاقی وزیر ہونے کی وجہ سے پارٹی کو وہ وقت نہیں دے پا رہے لہٰذا وہ اب اس عہدے پر کام نہیں کرنا چاہتے لیکن ابھی تک ان کا استعفیٰ قیادت کو موصول نہیں ہوا۔
ذرائع کا یہ کہنا ہے کہ لگ رہا ہے کہ سیکریٹری جنرل کے عہدے پر پارٹی کے کچھ لوگوں کو خواجہ سعد رفیق کے نام پر اعتراض ہے جس کی وجہ سے ابھی تک احسن اقبال نے اپنا استعفیٰ جمع نہیں کروایا، جبکہ پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ یہ کہہ چکے ہیں کہ خواجہ سعد رفیق پارٹی کے سیکریٹری جنرل کے عہدے پر موزروں امیدوار ہیں۔
مسلم لیگ ن کے نئے صدر کا انتخاب 28 مئی کو کہاں ہوگا؟
مسلم لیگ ن کے نئے صدر کے انتخاب کے لیے 28 مئی کو طلب کردہ جنرل کونسل کے اجلاس کا مقام تبدیل کرتے ہوئے اب ایک مقامی ہوٹل میں منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق اس سے قبل مسلم لیگ ن کی جنرل کونسل کا اجلاس پارٹی سیکریٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں منعقد کیا جانا تھا تاہم مرکزی جنرل کونسل کا اجلاس اب مقامی ہوٹل میں منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

جنرل کونسل کے لگ بھگ ساڑھے 3 ہزار ارکان کو 28 مئی کو مقامی ہوٹل پہنچنے کی ہدایت جاری کردی گئی ہے، مسلم لیگ ن کی مرکزی جنرل کونسل کا اجلاس 28 مئی کی سہ پہر 3 بجے منعقد ہوگا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ مسلم لیگ ن پنجاب کے تنظیمی اجلاس میں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے انہیں پارٹی صدر بنانے کی قرار داد متفقہ منظور کی گئی تھی، قرار داد کے مطابق نواز شریف کو 2017 میں ایک سازش کے تحت نااہل کرتے ہوئے جبری طور پر پارٹی صدارت سے ہٹایا گیا۔

قرارداد کے متن کے مطابق آج جبکہ سازشی آرڈرز اور جعلی سزائیں اپنے انجام کو پہنچ چکی ہیں اور نواز شریف سرخرو ہوگئے ہیں تو پارٹی ان سے استدعا کرتی ہے کہ وہ دوبارہ قیادت سنبھالیں تاکہ پارٹی ان کی ولولہ انگیز قیادت میں عوامی مقبولیت کی نئی جہتیں طے کرسکے۔