انہوں نے مزید کہا کہ جوکہتا ہے ریکوڈک میں میرٹ پر بھرتیاں ہورہی ہیں وہ سراسر جھوٹ پر مبنی ہے، ریکوڈک میں میرٹ کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں میرٹ پر اترنے والے نوجوانوں سے انٹریو لیکر بعد میں کراچی ،ودیگر شہروں سے ان اسامیوں پر بھرتیاں کی جاتی ہیں . انہوں نے مزید کہا شروع میں کہا گیا کہ سب سے پہلے مقامی بے روزگار نوجوانوں کو ترجیح دی جائے گی مگر اب مقامی نوجوانوں کو مینجمنٹ کی جانب سے استحصال کے سوا کچھ نہیں مل رہا ہے، اس وقت بلوچستان سمیت بالخصوص چاغی میں بے روزگاری کی شرح بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے . نوجوان بے روزگاری سے مایوس ہوکر بے راہ روی کا شکار ہونے پر مجبور ہورہے ہیں . انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے سٹیزن شپ ایکٹ کے تحت جس علاقے سے وسائل نکلتے ہیں سب سے پہلے وہاں کے مقامی لوگوں کا حق بنتا ہے لیکن ریکوڈک پروجیکٹ کی مینجمنٹ مسلسل قانون کی خلاف ورزیاں کرہی ہے جس کا واضح ثبوت گزشتہ روز انڈس اسپتال میں فارمسسٹ کی اسامیاں ہیں، چاغی کے فارمیسی ڈگری ہولڈر کوالیفائیڈ امیدواروں نے اپلائی کیا تھا مگر بدقسمتی سے کسی ایک امیدوار کو شاٹ لسٹ نہیں کیا گیا اور نہ کسی کو ٹیسٹ انٹریو کے لیے بلایا گیا بلکہ مینجمنٹ کی جانب سے چند سفارشی افراد کو فون کال کے ذریعے بھرتی کردیا، اس کے علاوہ دیگر شعبہ جت میں بھی نا انصافیاں ہورہی ہیں کمپنی مینجمنٹ کے افسران کے ناروا سلوک کو ہم کسی صورت برداشت نہیں کریں گے . . .
چاغی(قدرت روزنامہ)ریکوڈک پروجیکٹ میں چاغی کے مقامی نوجوانوں کا استحصال ہورہا ہے، مقامی نوجوانوں سے انٹریو اور میرٹ پر پورا اترنے کے باوجود دیگر صوبوں سے بھرتیاں کی جارہی ہیں . ان خیالات کا اظہار ضلع چاغی کے بے روزگار اور ڈگری ہولڈر نوجوانوں آغا وسیم شاہ، نعمت بلوچ، کامریڈ قادر بلوچ، ارسلان حمید، طارق شاہ، کلیم اللہ، عبد الوہاب، شفقت ناز، اسد اللہ حسنی، عارف بلوچ، معاویہ بلوچ، طاہر بلوچ، عبدالمالک، عبداللہ، ضیاالرحمن ودیگر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا .
متعلقہ خبریں