اسلام آباد (قدرت روزنامہ)اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکڑانک میڈیا پر عدالتی رپورٹنگ پر پابندی کیخلاف پیمرا نوٹیفکیشن کیخلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا .
چیف جسٹس عامر فاروق نے اسلام آباد ہائیکورٹ جرنلسٹ ایسوسی ایشن اور پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ کی درخواستوں پر سماعت کی .
عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو آئندہ ہفتے سنایا جائے گا .
چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ ایسا کیا رپورٹ ہوا تھا جس پر ڈائریکٹو جاری کرنا پڑا اور آپ سیدھا پابندی پر چلے گئے . زمانہ تبدیل ہوچکا ہے اور چیزیں تبدیل ہوچکی ہیں . ہمیں ان چیزوں کے ساتھ خود کو ڈھالنا ہے . اسلام آباد ہائی کورٹ کی بات کروں تو ایسا کچھ نہیں کہ کہیں غلط رپورٹنگ ہوئی ہے . کل میں نے جو کہا وہ بالکل درست رپورٹ ہوا . میں نے ہر سیاسی جماعت کے رہنماؤں کے کیس سننے کوئی ایک کیس ایسا نہیں جو مس رپورٹ ہوا ہو . کبھی ایسا کچھ نہیں دیکھا کہ کہنا پڑے یہ میں نے نہیں کہا . اگر کہیں غلط رپورٹنگ ہوئی ہے تو اس کے لیے طریقہ کار موجود ہے .
پیمرا کے وکیل نے کہا کہ پیمرا نے اجازت دی ہے کہ جب تحریری فیصلہ آئے تو رپورٹ کرسکتے ہیں . یہ ہدایات میڈیا چینلز کو جاری کی گئی ہیں . انہوں نے سپریم کورٹ کی ایک بھی گائیڈ لائن پر عمل نہیں کیا . سپریم کورٹ میں عوامی مفاد کے مقدمات کی لائیو اسٹریمنگ ہوتی ہے .
عدالت نے استفسار کیا کہ سوال یہ ہے کہ بات پابندی کی طرف کیوں گئی؟ آپ کے سامنے کوئی کمپلینٹ نہیں آئی . اگر ہوتی تو آپ یہاں پیش کر دیتے . اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایسی کوئی شکایت نہیں بھیجی کہ غلط رپورٹنگ ہوئی ہے . کل ہم نے گھنٹوں سماعت کی لیکن سماعت کا حکم نامہ 4 سطروں پر مشتمل تھا . عدالتی آبزرویشن بھی رپورٹ ہوسکتی ہیں . یہاں بھی سب کیس رپورٹ نہیں ہورہے ہیں صرف عوامی نوعیت کے مقدمات رپورٹ ہورہے ہیں . آپ بتا دیں غلط رپورٹنگ ہوئی اور پیمرا نے ایکشن لیا ہو . قانون قاعدے کے حساب چلیں تو عدالت آپ کو نہیں روکے گی .