بیان میں گورنر، وزیر اعلی بلوچستان، چیئرمین ایچ ای سی اور وائس چانسلر سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پاکستان سٹڈی سینٹر کے ڈائریکٹر کی جانب سے غیرقانونی طور پر تعیناتیوں اور پاکستان سٹڈی سینٹر کے اساتذہ کرام اور ملازمین کے لئے منظور شدہ گاڑیوں کو اپنے زاتی استعمال اور انکے دیگر غیر قانونی اقدامات کےخلاف انکوائری کرکے تمام غیرقانونی طورپرمسلط کنٹریکٹ ٹیچرز، آفیسران اور ملازمین کو فارغ کر کے مستقل طور پر خدمات سرانجام دینے والے اساتذہ کرام اور ملازمین کو انکی مکمل تنخواہ اور منظور شدہ الاﺅنسز فراہم کی جائے اور یونیورسٹی انتظامیہ پاکستان سٹڈی سینٹر کے اساتذہ کرام اور ملازمین کے لئے آئے ہوئے گاڑیوں کو اپنے تحویل میں لیکر اساتذہ کرام اور ملازمین کی اجتماعی ضرورت کے مطابق استعمال میں لائے . . .
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کے پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، شاھ علی بگٹی، نذیر احمد لہڑی، نے اپنے ایک مشترکہ مذمتی بیان میں کہا کہ جامعہ بلوچستان کے تینوں ریسرچ سینٹرز کے اساتذہ کرام، آفیسران اور ملازمین کو مذکورہ ریسرچ سینٹرز کے ڈائریکٹرز نے پچھلے دو سالوں سے حکومت کی جانب سے اضافہ شدہ تنخواہ جبکہ منظور شدہ الاونسز سے تو گذشتہ چار سالوں سے محروم رکھے گئے ہیں اس بابت جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے تینوں ریسرچ سینٹرز کے ڈائریکٹرز اور دیگر اعلی حکام سے باردار درخواست کی لیکن مذکورہ ڈائریکٹرز سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہے ، خود تو کئی مراعات سے استفادہ حاصل کر رہے ہیں جبکہ ان ریسرچ سینٹرز میں مستقل طور پر خدمات سرانجام دینے والے اساتذہ کرام اور ملازمین کوانکے جائز حقوق سے محروم رکھے ھوئے ہیں اور اساتذہ کرام اور ملازمین کے ساتھ انتہائی غیر نامناسب رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں . بیان میں کہا گیا کہ پاکستان سٹڈی سینٹر کے ڈائریکٹر نے تو انتہا کردی پاکستان سٹڈی سینٹر میں مستقل طور پر خدمات سرانجام دینے والے اساتذہ کرام، آفیسران اور ملازمین کو اضافہ شدہ تنخواہ سمیت منظور شدہ الاونسز سے اس بہانے سے محروم رکھا گیا ہیں کہ مطلوبہ فنڈز موجود نہیں لیکن بڑی ڈھٹائی سے دو درجن کے قریب اپنے اور اپنے ہمنواو¿ں کے بیٹوں، رشتہ داروں اور چہتوں کو اقرباءپروری اور میرٹ کے برعکس کنٹریکٹ کی بنیاد پر غیرقانونی طور پر مسلط کیا جس پر ماہانہ دس لاکھ روپے تک خرچ ھوتا ہے .
متعلقہ خبریں