حکومت سے 1ہزار 38 ٹیچرز کو مقرر کردہ تنخواہ کی ادائیگی یقینی بنانے کا مطالبہ


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بیکس اور این سی ایچ ڈی ٹیچرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے صدر عبدالمنان بلوچ ، مس خالدہ ، روشن خان جمالی، مس سعیدہ ، انور علی جویا، نجیب اللہ کاکڑ و دیگر نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ 1 ہزار 38 ٹیچرز کو مقرر کردہ تنخواہوں کی ادائیگی یقینی بناتے ہوئے حکومت کے مقرر کردہ تنخواہیں دینے اور مستقل کرکے ہمارے روزگار کو یقینی بنایا جائے بصورت دیگر اپنے مطالبات کے حصول کیلئے بھوک ہڑتال اور بلوچستان اسمبلی کے سامنے 5 اگست کو دھرنا دیں گے جس سے حالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت اور متعلقہ حکام پر عائد ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سوموار کو کوئٹہ پریس کلب میں اپنی دیگر اساتذہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران کیا ۔ انہوں نے کہا کہ 515 بیکس ٹیچرز اور 523 این سی ایچ ڈی ٹیچرز بلوچستان کے مختلف اضلاع میں سکول نہ جانے والے بچوں کو تعلیم سے آراستہ کررہے ہیں گزشتہ تین سال سے تنخواہیں بند ہونے کی وجہ سے مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے۔ کیونکہ پہلے بیکس ٹیچرز اور این سی ایچ ڈی ٹیچرز کا پروجیکٹ وفاقی تعلیم و تربیت اسلام آباد کے زیر اہتمام چل رہا تھا جولائی 2021ءکو ہمیں بلوچستان کے حوالے کیا گیا صوبائی حکومت نے 27 دسمبر 2022ءکابینہ کے فیصلے کے مطابق یکم جنوری 2023ءسے اپڈیٹ کرکے نوٹیفکیشن جاری کیا مسائل کے حل کیلئے حکام بالا سے ملاقاتیں کی لیکن تا حال کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔