سانحہ 9 مئی: عمران خان کے احتجاج کی کال سے متعلق اعترافی بیان کی پارٹی میں مخالفت کیوں؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے اپنی گرفتاری سے قبل جی ایچ کیو کے باہر ’پرامن احتجاج‘ کی کال کا اعتراف سامنے آنے کے بعد پی ٹی آئی رہنما اپنے قائد کے بیان کی تردید کررہے ہیں حالانکہ وہ اس سے قبل بھی 9 مئی اپنے حامیوں کے احتجاج کا دفاع اور دوبارہ گرفتاری کی صورت میں مزید سخت ردعمل کا انتباہ بھی دے چکے تھے۔
تحقیقاتی صحافی انصارعباسی کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ پیر اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈز کیس کی سماعت کے دوران میڈیا سے گفتگو میں عمران خان نے اپنی گرفتاری سے قبل جی ایچ کیو کے باہر پرامن احتجاج کی کال دینے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ان لوگوں نے ہمارے پر امن احتجاج کو غداری بنا دیا۔‘
عمران خان کے مذکورہ اعترافی بیان کے بعد پی ٹی آئی کے مختلف رہنما اس بات کی تردید کر رہے ہیں لیکن انصار عباسی کی تحقیق کے مطابق عمران خان اپنے بیانات میں 9؍ مئی کو اپنی پارٹی کی جانب سے جی ایچ کیو اور دیگر فوجی علاقوں کے باہر احتجاج کو درست قرار دیتے رہے ہیں۔
اخبارات میں شائع خبروں کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 9 مئی کو پی ٹی آئی کے کارکنوں کی مبینہ پرتشدد کارروائیوں کے 3 دن بعد عمران خان نے اپنی دوبارہ گرفتاری کی صورت میں شدید رد عمل سے خبردار کرتے ہوئے امن و امان کی صورتحال پیدا ہونے کا عندیہ دیا تھا۔
13 مئی کو شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق عمران نے مزید کہا تھا کہ پارٹی قیادت کی عدم موجودگی میں سیاسی کارکن بے سمت ہوجاتے ہیں اور اگر ان کے رہنما کو خلافِ قانون گرفتار کیا گیا تو وہ پرتشدد مظاہروں کا سہارا لے سکتے ہیں۔
عمران خان کے حوالے سے یہ بھی رپورٹ ہوا تھا کہ اگر وہ باہر نہ ہوئے تو لوگوں کو احتجاج سے کون روکے گا، 23 مئی 2023 کو انگریزی روزنامہ ڈان میں شائع شدہ خبر کے مطابق عمران خان نے کہا تھا کہ پرامن احتجاج بنیادی حق ہے اور لوگوں کو جی ایچ کیو کے باہر بھی غیر متشدد مظاہرے کرنے سے کوئی روک نہیں سکتا۔
29 مئی کو عمران خان نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پیغام میں اپنی پارٹی کارکنوں کے 9 مئی کے احتجاج کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ لوگوں نے انہیں غیر قانونی طور پر رینجرز کے ہاتھوں اغوا ہوتے ہوئے دیکھا، ’کیا ان لوگوں کو پر امن احتجاج کا کوئی حق نہیں؟ اور جہاں ان لوگوں نے مظاہرہ کرنا تھا جی ایچ کیو کے سامنے، جہاں فوج ہے، چھاؤنیوں میں، تو وہ اور کہاں احتجاج کریں۔‘
عمران خان نے پرامن احتجاج پر بطور حق اصرار کرتے ہوئے آتش زنی میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی حمایت کی تھی، 16 جولائی 2023 کو دی نیوز میں شائع خبر کے مطابق عمران خان نے 9 مئی کے پرتشدد واقعات کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے بھی پارٹی کارکنوں کا دفاع کیا تھا۔
پی ٹی آئی کے حامیوں کی جانب سے چھاؤنی کے اندر احتجاج کا دفاع کرتے ہوئے عمران خان کا موقف تھا کہ انہیں ایک کمانڈر نے گرفتار کیا تھا تو لوگ کہاں جائیں گے، تاہم انہوں نے پارٹی کارکنوں کو احتجاج پر اکسانے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ مظاہرین رضاکارانہ طور پر ان مقامات پر احتجاج کے لیے گئے تھے۔