ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ ایمنسٹی انٹرنیشنل ریڈ کر اس انسانی حقوق سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ انٹرنیشنل ادارے قانون کے تحت اسے کسی بھی عدالت میں پیش کیا جائے وہ اگر حکومت پاکستان کو مطلوب ہے تو اس پر ملک کے قوانین کے تحت مقدمہ چلایا جائے اگر اس پر جرم ثابت ہو جائے تو اس کو ملک کے قانون کے تحت سزادی جائے اور اگربے گناہ ہے تو اُسے رہا کیا جائے . اس لئے ہمیں خدشہ ہےکہ افغان حکومت نے محمود علی لانگو کو حکومت پاکستان کے حوالے کیا ہے . اس لیے ہمارے خاندان نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم محمود علی لانگو کی افغانستان سے گرفتاری کے حوالے سے 29 اگست کو ہمارے خاندان کے 10 لوگ پر امن طریقے سے کوئٹہ پریس کلب سے افغانستان کے قونسل خانے تک پر من مارچ کرینگے اور افغان قونسلیٹ کو ایک یاداشت پیش کرینگے کہ وہ ہمیں محمود علی لانگو کے حوالے سے معلومات فراہم کرے اور ہم ایک ہفتہ یاداشت کے جواب کا انتظار کرینگے اگر افغان قونصلیٹ کی طرف سے ہمیں جواب نہیں ملا . پو رے خاندان کے لوگ پر امن اور آئینی طریقے سے افغان قونصلیٹ کے سامنے دھرنا دینگے . . .
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)افغانستان سے لاپتہ محمود علی لانگو کے اہل خانہ نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان نمروز سے محمود علی لانگو ولد محمد عثمان گزشتہ ایک سال سے افغانستان کے صوبہ نمروز میں بطور مہاجر رہائش پذیر تھا . گزشتہ دنوں 18 جون کو افغانستان کے حکومت کے تعاون سے فورسز نے گرفتارکر کے پاکستان لایا گیا جو کہ وہ ان کے تحویل میں ہے .
متعلقہ خبریں