ڈیورنڈ لائن کی بندش انسانی حقوق کی بد ترین خلاف ورزی ہے،پشتونخوامیپ

کوئٹہ(قدرت روزنامہ)پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی پریس ریلیز میں ڈیورنڈ لائن پر کئی دنوں سے راستے اور عوام کی آمدورفت کی بندش کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی اصولوں اور انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ڈیورنڈ لائن کے آر پار آباد ایک ہی قوم کے باسیوں کو انگریز کے وقت سے آنے جانے کی اجازت رہی ہے اور اب بھی ہمارے عوام کو یہ حق حاصل ہے کہ ڈیورنڈ لائن کے اس راستے کو آنے جانے کیلئے استعمال میں لایا جاسکے جبکہ دوسری طرف اس راستے سے ہونیوالی تجارت کے پیشے سے منسلک تمام تاجروں، مزدوروں اور ٹرانسپورٹروں کو روزانہ کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا جارہا ہے اورٹرانسپورٹروں کے گاڑیوں،ٹرکوں کو کنٹینرز سمیت بلاجواز غیر قانونی طور پر کھڑا کرکے راستہ نہ دینے کے باوجود ان پر جرمانے عائد کیئے جاتے ہیں اور ساتھ ہی علاج ومعالجے کیلئے آنے والے غریب عوام کو اذیت ناک صورتحال سے دوچار کردیا گیا ہے اور سینکڑوں غریب عوام جن میں مریض،عورتیں اور بچے شامل ہیں ایک ہفتے سے کھلے آسمان تلے سڑکوں پر رہائش اختیار کرچکے ہیں اور اپنے گھروں کو جانے کے انتظار میں ہیں اور یہ دردناک صورتحال اس راستے پر متعین آفیسروں اور ان کے اہلکاروں نے تمام عوام پر مسلط کی ہے جو قابل گرفت ہے . بیان میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت اس راستے پر متعین آفیسروں اور ان کے اہلکاروں کے عوام دشمن پالیسی اور عوام دشمن اقدامات کا فوری نوٹس لیں اور تمام عوام کو بلاتمیز آنے جانے کی آسان سہولت فوری طور پر فراہم کریں .

اور ساتھ ہی تاجروں،ٹرانسپورٹروں اور مزدوروں کو مزید نقصانات سے بچاتے ہوئے انہیں اپنے کاروبار جاری رکھنے کے مواقع فراہم کریں . مزید کاہلی، سستی اور عوام دشمن اقدامات جاری رہنے کی صورت میں علاقے کے عوام بھرپور احتجاج کرنے پر مجبور ہونگے . دریں اثناء کوئٹہ(آئی این پی) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی سیکرٹریٹ کے جاری کردہ بیان میں ضلع ہرنائی میں حالیہ زلزلے کی تباہ کاریوں کے بعد حکومت کی جانب سے متاثرین کی کسی بھی قسم کی مدد وتعاون نہ کرنے اور انہیں بے یار ومددگار کھلے آسمان کے نیچے چھوڑنے پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی ہے . بیان میں کہا گیا ہے کہ ہرنائی میں زلزلے کو ایک ہفتہ ہونیوالا ہے اور اب بھی آفٹر شاکس کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث جہاں ایک جانب ضلع کے عوام میں شدید خوف پایا جاتا ہے تو دوسری جانب حکومت کی جانب سے متاثرین کی بحالی زندگی کیلئے کسی بھی قسم کا کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا ہے جس کے باعث عوام میں شدید غم وغصہ پیدا ہوا ہے . علاقے اور کلیوں کے عوام اب تک ہر قسم کے تعاون، سامان ودیگر ضروریات سے مکمل طور پر محروم ہے . اسی طرح 800گھروں پر مشتمل کلی میں صرف 100گھروں کے متاثرین میں صرف ایک خیمہ (ٹینٹ) تقسیم کیاگیا ہے . . .

متعلقہ خبریں