عزم استحکام آپریشن ہمارے وسائل پر استعاری قبضہ کے استحکام کا آپریشن ہے، پشتونخوا نیپ


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے شریک چیئرمین مختار خان یوسفزئی نے کوئٹہ میں مرکزی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پارٹی حقیقی پشتونخوا نیپ کی تسلسل ہے تاریخی قومی کانگریس کے بعد مرکزی کمیٹی کا دوسرا کامیاب اجلاس ہم ایسے حالات میں کررہے ہیں کہ پشتونخوا وطن اور ملک کے مجموعی سیاسی اور سماجی صورتحال میں بہت بڑی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں قومی محکومی اور عوام کی تباہ حالی نے انتہائی اذیت ناک صورت اختیار کرلی ہے اور پشتونخواوطن پر مسلط کردہ دہشتگردی نے زندگی کے تمام شعبوں کو اس حد تک متاثر کیا ہے کہ ہمارے عوام کے فلاح وبہبود اور ترقی کے تمام امکانات بہت محدود ہوگئے ہیں ہمارے قومی وسائل کے لوٹ وتالان میں عالمی استعماری قوتیں بھی شامل ہوئی ہیں اٹھارویں ترمیم کے تحت آئین میں حاصل کردہ حقوق و اختیارات سے قوموں اور عوام کو یکسر محروم کیاگیا ہےغربت، بے روزگاری اور بھوک وافلاس کی صورتحال ناقابل بیان ہے ایسے حالات میں اسٹبلشمنٹ کا عزم استحکام آپریشن درحقیقت ہمارے قدرتی وسائل پر استعاری قبضہ کے استحکام کا آپریشن ہے۔ پشتونخوا وطن کے بیش بہا معدنیات سے مالامال پہاڑوں اور سیاحت کے دلکش حسین وادیوں پر ہماری قومی حق ملکیت ختم کرکے سروے آف پاکستان کے نام پر وزارت دفاع کو الاٹ کیا جارہا ہے اس استعماری پلان کے تحت تمام پشتونخوا وطن ریاستی دہشتگردوں کے حوالے کیا جارہاہے۔ دوسری طرف آزاد افغانستان کے ملی سٹیٹ کے تمام ملی اداروں کو ختم کرکے افغان غیور ملت پر طالبان کے نام پر خودساختہ ادارے کا جابرانہ اقتدار مسلط کیا گیا ہے جو دنیا کے کسی بھی قانون کو تسلیم نہیں کرتا۔ افغانستا ن میں تمام انسانی حقوق، خواتین کی تعلیم پر پابندی عائد ہے اب تو خواتین کی ا±ونچھی آواز پر بھی پابندی عائد کی گئی ہےاور افغان عوام کے خلاف وحشیانہ سزاو¿ں اور جابرانہ اقدامات کا سلسلہ جاری و ساری ہے گزشتہ سالوں کے دوران 80 لاکھ محب وطن افغان پردیس جانے پر مجبور ہوئے ہیں اور یہ کہ پاکستان کو درپیش سنگین بحرانوں کی فوری حل کا کوئی امکان نظر نہیں آتا کیونکہ ملک کے تمام ادارے تقسیم اور انتشار کے شکار ہے مقتدرہ کے آلہ کار سیاسی پارٹیوں پر عوام کا اعتماد ختم ہوا ہے حقیقی صورتحال یہ ہے کہ قومی محکومی اور عوام کی تباہ حالی سے نجات دلانے کے معروضی شرائط سازگار ہیں لیکن اس انقلابی تبدیلی کیلئے منظم اور عوام کی نمائندہ قومی سیاسی پارٹی کا وجود بنیادی شرط ہے۔ پشتونخوانیپ اس قومی ضرورت کے تحت وجود میں آئی ہے پشتونخوا نیپ کے باشعور اور باکردار کارکنوں کوقومی انتشار اور انارکی کو فکری وحدت سے ختم کرنا ہوگاموجودہ حالات میں پشتون افغان ملت کو اس اذیت ناک صورتحال سے نکالنا ایک پارٹی کی بس کی بات نہیں ہم نے پشتونخوا وطن کے تمام وطنپال جمہوری سیاسی پارٹیوں کا قومی محاذ قائم کرنا ہوگاہمیں ا±مید ہے کہ ایسا محاذ ضرور قائم ہوگا۔انہوں نے کہا کہ وطن دوست قومی پارٹیوں کے ساتھ ہمارے رشتے احترام اور دوستی کے ہونگے لیکن پارٹی کارکن اپنے نظریات اور ڈسپلن کے پابند ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ استعماری حکمرانوں نے شمالی پشتونخوا کو ریاستی دہشتگردی سے تباہ کرنے کے بعد اب جنوبی پشتونخوا پر بھی دہشتگری کی صورتحال مسلط کی ہے یہاں کے جمہوری سیاسی پارٹیوں کو عوامی طاقت سے ریاستی دہشتگردی کو ناکام بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ملی استقلال ، ملی حاکمیت اور ملی سٹیٹ کے تمام اداروں کی بحالی تمام افغان غیور ملت کا قومی مطالبہ ہے افغان طالبان پر لازم ہے کہ وہ افغان لویہ جرگہ کے انعقاد سے قانون اساسی کو بحال کریں تاکہ خواتین کی تعلیم سمیت تمام بنیادی انسانی حقوق بحال ہو اورآزادانہ انتخابات اور منتخب پارلیمان کے ذریعے افغانستان کا اقتدار افغان عوام کو منتقل ہوسکے یہی آزاد، پ±رامن اور خوشحال افغانستان کی تعمیر و ترقی کا واحد حل ہے۔