میرے مدارس کی ایک اینٹ گراؤ گے میں تمہارے اقتدار کی عمارت کو گرا دوں گا، مولانا فضل الرحمن
لاہور(قدرت روزنامہ) جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ میرے مدارس کی ایک اینٹ گراؤ گت تو میں تمہارے اقتدار کی عمارت گرا دوں گا۔
ختم نبوت گولڈن جوبلی کانفرنس سے سربراہ جمعیت علماء اسلام مولانا فضل الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ختم نبوت کی شمع کے پروانوں آپ نے ہم جیسے کمزور لوگوں کی دعوت پر جس طرح لبیک کیا ہے میں اپنی زندگی آپ کے لئے وقف کردوں تو پھر بھی آپکا شکریہ ادا نہیں کرسکوں گا۔
انہوں نے کہا کہ اس اجتماع کو کئی نصبتیں حاصل ہیں، اس وقت ربیع الاول کا مہینہ ہے جب نبی کریم کا نور کاینات میں چمکا، ہم اس مہینے میں انکے ختم نبوت کا حق ادا کرنے کے لئے موجود ہے جو تنگ ہو چکا ہے۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے کہا کہ لاہور کی وسعتیں آپکو سلام پیش کررہی ہیں یہ وہی مینار پاکستان ہے جہاں پاکستان بنانے کی قرارداد منظور ہوئی تھی، آج اسی جگہ پاکستان کو بچانے کی کوشش ہورہی ہے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا آج پچاس سال بعد دنیا کو پیغام دے رہے ہیں نبی کریم کی ختم نبوت پر شب خون مارنے والوں کو دیکھ لینا چاہییے، آج کے اس اجتماع کے بعد قادیانیوں کے کمر ٹوٹ چکی ہے نہ امریکہ اورنہ ہی اسرائیل انکو پناہ دے سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پیچھا کیا ہے 1974کے بعد بھی قوم کے حوصلہ میں کمی نہیں آئی ہے۔ قادیانیوں کی کمر اسی طرح ٹوٹی رہے گی۔ ملکی حوالے سے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے چیلوں نے قادیانیوں کو پشت پناہی دینے کی کوشش کی جمعیت نے مارچ کرکے ان کو جواب دیا۔
میں پاکستان کے حکمرانوں اور پاکستان کے اسٹیبلشمنٹ کو نہیں کہنا چاہتا میں دنیا کے حکمرانوں کو کہنا عالمی قوتوں کو آپ کی جانب سے پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اسرائیل کے وجود کو تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ کیا امریا جس کے ہاتھ سے فلسطینوں، لیبیا، شام کے لوگوں کا خون ٹپک رہا ہے، کیا امریکہ اس کے بعد انسانی حقوق کا علمبردار ہو سکتا ہے۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے کہا کہ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ اور حکومت کو کہنا چاہتا ہوں کہ یہ پوری عوام کی نمائندگی کررہا ہے، آپ کو عوام کے سامنے جھکنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔ سپریم کورٹ کے مسئلے میں یقین ہماری کامیابی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے اپنی غلطی کا اعتراف کیا تو قوم منتظر ہے کہ تفصیلی فیصلہ جلد آ جائے ۔ ہم امید رکھتے ہیں کہ تفصیلی فیصلہ علمائے کرام کو ساتھ لیکر کیا جائے گا، اس سے قبل آپ نے علماء کی رائے کے بغیر کو فیصلہ دیا اب ایسا نہ کیا جائے۔
یہ ملک ہمارا ہے یہ اجتماع پاکستان کی وحدت کی علامت ہے۔ اگر کوئی پاکستان سے علیحدگی کی بات کرتا ہے تو ملک کی سلامتی کےلئے کوئی سمجھوتہ نہیں ہے یہ ملک ہمارا ہے اس میں سلام کی قدروں کو بلند ہونا ہوگا۔
سن 73 ء کو قانون بنا سلامتی نظریاتی کونسل میں ماہرین اور ریٹائرڈ ججز موجود ہیں۔ لیکن آج تک اس پر کام سازی نہیں ہوئی ۔ کیا اس لیے پاکستان بنا ہے۔
2018, اور2024 کے الیکشن۔ دھاندلی کی پیداوار ہیں اسٹیبلشمنٹ کو کہتے ہیں کہ تماری کوئی ضرورت نہیں ہے۔ فیصلے یہاں سے ہونگے۔ اگر تم نے امریکہ کہ غلامی میں پاکستان کی سلامتی کو نقصان پہنچایا تو تم کو تنکے کی طرح باہر کردیا جایے گا، یہ اجتماع لوگوں کو اجتماع نہ سمجھیں یہ انقلاب کا اجتماع ہے۔
ہمارے فلسطینوں کا خون بہہ رہا ہے کیوں کسی مسلم ممالک میں اتنی جرات نہیں کہ وہ انکے لیے آواز اٹھا سکیں، ہم فلسطینیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ اس میدان میں 1940، میں قراردادِ منظور ہوئی تھی۔ جب پاکستان بنا دو واقعات سامنے آئے، 1948، میں جب فلسطین بنا، اسرائیل برطانیہ کا ناجائز بچہ ہے۔
آج میرے دینی مدارس پر کیوں دباؤ ڈال رہے ہو۔ جو نصاب ہم نے بنا رکھا ہے۔ ابھی ہم نے تمہیں نشانے پر نہیں رکھا۔ تم نے مدراس کو نشانہ پر رکھا ہے جس دن ہم نے تم کو نشانے پر رکھا تو تم ملک چھوڑنے پر مجبور ہو جاؤ گے۔ تم میرے مدارس کی ایک اینٹ گراؤ گے میں تمہارے اقتدار کو گرا دوں گا۔
بلوچستان تمہارے ہاتھ سے نکل رہا ہے ۔ تم ڈٹے ہو کہ قادیانیوں کو مسلمان کیسے کرنا ہے۔ تم لگے تو اس بات پر کہ اسرائیل کو کیسے منانا ہے۔ تمارا باپ بھی ایسا نہیں کر سکے گا۔
یہ جو تم ٹیکس وصول کرتے ہو، تم میرے اسلام کو مت چھیڑو اور سود کے خاتمہ پر قوم متفق ہے وفاقی عدالت نے سود پر فیصلہ کیا اسٹیٹ بنک نے اپیل واپس لی۔ میں نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو خط لکھا ہے کہ وہ جلد تفصلی فیصلہ کریں۔ اور جو سود کے فیصلے کے خلاف جو اپیل دائر کی ہیں انکا بھی فیصلہ کیا جائے۔
سود کا نظام اللہ اور اس کے رسول سے جنگ ہے، کیا کوئی مسلمان سوچ سکتا ہے، ہم اللہ سے معافی مانگتے ییں، اس گناہ کی تلافی کے لئے پوری قوم کو دعوت دیتا ہوں۔ سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمن نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ عقیدہ ختم نبوت پر جس طرح پہرہ دے رہے ہیں اس کے شکر گزار ییں، اس تاریخ کو اسی طرح چلاتے رہے گے۔
ختم نبوت گولڈن جوبلی کانفرنس سے مرکزی امیر جمعیت اہلحدیث پروفیسر ساجد میر نے خطاب کرے ہوئے کہا کہ اگر رسول کریم اور پہلے رسول کو بھی ماننے کے ساتھ ساتھ جب تک وہ نبی پاک کی رسالت اور ختم نبوت پر ایمان نہ لائے اس کا دین مکمل نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پارلیمنٹ نے سب سے بہتر فیصلہ پچاس سال پہلے کیا تھا کہ قادیانی غیر مسلم قرار دیا تھا، ہمیں اس فیصلے پر پہرہ دینا ہے۔ سیکولر قوتوں کو یہ فیصلہ ہضم نہیں ہوا ہے، ہم متحد تھے ہم نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر سٹینڈ کیا۔ اپنے جذبے کو برقرار رکھیں جانیں بھی قربان کرنی پڑے تو گریز نہیں کریں گے۔
ختم نبوت گولڈن جوبلی کانفرنس سے قاری محمد حنیف جالندھری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام سے کہوں گا کہ آپ جاگتے رہیں، پچاس سال پہلے جہاں پاکستان نے تاریخی فیصلہ کیا گیا، مختلف حکومتوں نے اس قانون کمزور کرنے کی کوشش کی، آج سے جلسے سے یہ کوشش کرنی ہے کہ ہم قادیانیوں کو نبی کریم کی غلامی میں لانے کی کوشش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان جل رہا ہے شناختی کارڈ دیکھ کر پنجابیوں کو مارا جا رہا سندھی بلوچی پٹھان مہاجر گلگت بلتستان بھی ہمارا بھائی ہیں۔ یہ علماء اتحاد کے داعی ہیں۔
قاری محمد حنیف جالندھری کا کہنا تھا کہ پاکستانی افواج کے سپہ سالار حافظ عاصم منیر نے کہا کہ جو پاکستان کے آئین کو نہیں مانتا ہم وہ پاکستانی نہیں ہے، چیف جسٹس پاکستان نے کہا قادیانیوں کو کہا کہ یا پاکستان ہو جاؤ یا پاکستانی دستور کو مانتے ہوئے مسلمان ہو جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی حکومت دہشت گردوں کو غدار قرار دیتی ہیں اسی طرح پاکستانی گورنمنٹ قادیانیوں کو غدار قرار دے، اگر قادیانی پاکستان کے آئین کو نہیں مانتے انہیں پاکستان میں بھی رہنے کا حق نہیں ہے۔
سپریم کورٹ کا فیصلہ بہت مختصر آیا لیکن اس میں بھی کمی پیش ہے۔ آج 17 دن ہو گے ہیں ابھی تک کیوں نہیں تفصیلی فیصلہ کیا گیا چیف جسٹس سے کہنا چاہتا ہوں کہ آپ کے آس پاس قادیانیوں کے لوگ ہیں وہ اس فیصلے میں تاخیر کررہے ہیں۔
ہم آج اعلان کرتے ہیں کہ ہم ختم نبوت کے چوکیدار تھے ہیں اور رہیں گے، ہم امید رکھتے تھے کہ آپ سات ستمبر سے پہلے تفصیلی فیصلہ دیدیں گے اگر ملک کے اندر شک و شبہ ختم کرنا چاہتے ہیں تو بارہ ربیع الاول سے پہلے فیصلہ جاری کریں۔
خطیب بادشاہی مسجد عبدالخبیرآزاد نے ختم نبوت کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ سب سے پہلے عالمی نبوت مجلسِ کے اراکین مولانا اللہ وسایا کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، کہ مینار کے اس مقام پر شان رسالت کے پروانے صرف مینار پاکستان میں نہیں بادشاہی مسجد اور روڈ بھرے ہوئے ہیں۔
آج صرف خیبرپختونخواہ نہیں یہاں سندھ، پنجاب ، آزاد کشمیر بلوچستان اور گلگت بلتستان بھی یہاں ہیں۔ اہل لاہور نے بتایا ہے کہ نبی کریم ﷺ سے زیادہ کوئی عزیز نہیں ہے۔